میں نے کس شوق سے اک عمر غزل خوانی کی
کتنی گہری ہیں لکیریں میری پیشانی کی
وقت ہے میرے تعاقب میں چھپا لے مجھ کو
جوئے کم آب قسم تجھ کو ترے پانی کی
یوں گزرتی ہے رگ و پے سے تری یاد کی لہر
جیسے زنجیر چھنک اٹھتی ہے زندانی کی
اجنبی سے نظر آئے ترے چہرے کے نقوش
جب ترے حسن پہ میں نے نظر ثانی کی...