فرار
اپنے ماضی کے تصور سے ہراساں ہوں میں
اپنے گزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے مجھے
اپنی بے کار تمناؤں پہ شرمندہ ہوں
اپنی بے سود امیدوں پہ ندامت ہے مجھے
میرے ماضی کو اندھیروں مین دبا رہنے دو
میرا ماضی میری ذلت کے سوا کچھ بھی نہیں
میروں امید کا حاصل، مری کاوش کا صلہ
ایک بے نام اذیت کے سوا کچھ...