You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly.
You should upgrade or use an
alternative browser.
-
خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیرؔ
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے
امیر مینائی
-
چل ساتھ کہ حسرت دل مرحوم سے نکلے
عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے
فدوی لاہوری
-
جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کہ رات دن
بیٹھے رہیں تصور جاناں کیے ہوئے
مرزا غالب
-
تنگ دستی اگر نہ ہو سالکؔ
تندرستی ہزار نعمت ہے
قربان سالک
-
پوچھا جو ان سے چاند نکلتا ہے کس طرح
زلفوں کو رخ پہ ڈال کے جھٹکا دیا کہ یوں
آرزو لکھنوی
-
تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں
میر دردؔ
-
بے خودی بے سبب نہیں غالبؔ
کچھ تو ہے، جس کی پردہ داری ہے
مرزا غالب
-
بھانپ ہی لیں گے اشارہ سر محفل جو کیا
تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں
مادھو رام جوہر
-
بجا کہے جسے عالم اسے بجا سمجھو
زبان خلق کو نقارۂ خدا سمجھو
ذوقؔ
-
باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے
جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے
ثاقب لکھنوی
-
اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا
شکیل بدایونی
-
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
علامہ اقبال
-
اے صنم وصل کی تدبیروں سے کیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے
برق ؔ
-
اے ذوقؔ دیکھ دختر رز کو نہ منہ لگا
چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی
ذوقؔ
-
انداز اپنا دیکھتے ہیں آئنے میں وہ
اور یہ بھی دیکھتے ہیں کوئی دیکھتا نہ ہو
نظام رامپوری
-
ان کا جو فرض ہے وہ اہل سیاست جانیں
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے
جگر مراد آبادی
-
اگر بخشے زہے قسمت نہ بخشے تو شکایت کیا
سر تسلیم خم ہے جو مزاج یار میں آئے
نواب علی اصغر
-
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
مرزا غالب
-
اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوں
اب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں
انور شعور
-
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
بشیر بدر