مارِ سیاہ
سرِشام ہم یاسمن سے ملے تھے
وہ بُت کی طرح بے زباں اور افسردہ،
اِک کہنہ و خستہ گھر میں،
ہمیں لے کے داخل ہوئی تھی!
کسی پیرہ زن نے ہمارا وہاں
شمعِ لرزاں لیے خیر مقدم کیا تھا،
مَے کم بہا اور خیّام سے
میر ی اور دوستوں کی مدارات کی تھی!
مگر یاسمن کی نگاہیں جھکی تھیں
وہ بالیں پہ زلفِ سیہ میں...