نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    آئیے موویز پر بات کرتے ہیں

    میرے خیال میں بالی وڈ کی اچھی فلموں میں Gangs of Wasseypur (2012) - IMDb کو نہیں بھولنا چاہیے۔
  2. فرخ منظور

    آئیے موویز پر بات کرتے ہیں

    جی دیکھی ہے۔ لیکن دراصل اس فلم کا چربہ ہے۔ لیکن اتنا برا چربہ بھی نہیں۔ No Man's Land (2001) - IMDb
  3. فرخ منظور

    آئیے موویز پر بات کرتے ہیں

    کلنٹ ایسٹ وڈ کے مداحوں کو Gran Torino (2008) - IMDb ضرور دیکھنی چاہیے۔
  4. فرخ منظور

    اوجِ تخیّل ۔ اشعار شامل کیجے۔

    دو منفیوں کی ضرب سے بنتی ہیں مثبتیں تُو بھی خدا کے واسطے کہہ دے نہیں، نہیں (نامعلوم)
  5. فرخ منظور

    اوجِ تخیّل ۔ اشعار شامل کیجے۔

    اب بھی دماغِ رفتہ ہمارا ہے عرش پر گو آسماں نے خاک میں ہم کو ملا دیا (میر تقی میر)
  6. فرخ منظور

    آئیے موویز پر بات کرتے ہیں

    'شاید پچھلے دور کی۔ یعنی پچھلے سال کی۔ :)
  7. فرخ منظور

    آئیے موویز پر بات کرتے ہیں

    فلم "آنکھوں دیکھی" سب کو دیکھنا چاہیے۔ آنکھیں کھولنے کے لیے اچھی فلم ہے۔
  8. فرخ منظور

    مکمل شام شہر یاراں ۔ فیض احمد فیض

    ربّا سچّیا ربّا سچّیا توں تے آکھیا سی جا اوئے بندیا جگ دا شاہ ہیں توں ساڈیاں نعمتاں تیریاں دولتاں نیں ساڈا نَیب تے عالیجاہ ہیں توں ایس لارے تے ٹور کد پُچھیا ای کِیہہ ایس نمانے تے بیتیاں نیں کدی سار وی لئی اُو رب سائیاں تیرے شاہ نال جگ کیہہ کیتیاں نیں کِتے دھونس پولیس سرکار دی اے کِتے دھاندلی...
  9. فرخ منظور

    شو کمار بٹالوی کیہ پچھدے او حال فقیراں دا

    ایہو کلام مہندر کپور دی اواز وچ سنو۔
  10. فرخ منظور

    شو کمار بٹالوی کیہ پچھدے او حال فقیراں دا

    شو کمار بٹالوی دی اے ایہو کلام شو کمار نوں اپنی اواز وچ پڑھدے سنو
  11. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی جو دن گزر گئے ہیں ترے التفات میں ۔مصطفیٰ زیدی

    جو دن گزر گئے ہیں ترے التفات میں میں ان کو جوڑ لوں کہ گھٹا دوں حیات میں کچھ میں ہی جانتا ہوں جو مجھ پر گزر گئی دنیا تو لطف لے گی مرے واقعات میں میرا تو جرم تذکرۂ عام ہے مگر کچھ دھجیاں ہیں میری زلیخا کے ہات میں آخر تمام عمر کی وسعت سما گئی اک لمحۂ گزشتہ کی چھوٹی سی بات میں اے دل ذرا سی...
  12. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (اوّل)

    مارِ سیاہ سرِشام ہم یاسمن سے ملے تھے وہ بُت کی طرح بے زباں اور افسردہ، اِک کہنہ و خستہ گھر میں، ہمیں لے کے داخل ہوئی تھی! کسی پیرہ زن نے ہمارا وہاں شمعِ لرزاں لیے خیر مقدم کیا تھا، مَے کم بہا اور خیّام سے میر ی اور دوستوں کی مدارات کی تھی! مگر یاسمن کی نگاہیں جھکی تھیں وہ بالیں پہ زلفِ سیہ میں...
  13. فرخ منظور

    مکمل شام شہر یاراں ۔ فیض احمد فیض

    میری ڈولی شوہ دریا (74ء کے سیلاب زدوں کے امدادی فنڈ کے لیے لکھئ گئی) کل تائیں سانوں بابلا تو رکھّیا ہِک نال لا سَت خیراں ساڈیاں منگیاں جد جُھلّی تتّی وا اَج کیکن ویہڑیوں ٹوریا کویں لاہے نی میرے چاء میرے گہنے نیل ہتھ پیر دے میری ڈولی شوہ دریا اَج لتھّے سارے چاء میری ڈولی شوہ دریا نال رُہڑدیاں...
  14. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی یہ ایک بات کہ اُس بُت کی ہمسری بھی نہیں ۔ مصطفیٰ زیدی

    غزل یہ ایک بات کہ اُس بُت کی ہمسری بھی نہیں مبالغہ بھی نہیں، محض شاعری بھی نہیں ہم عاشقوں میں جو اک رسم ہے مروّت کی تمھارے شہر میں از راہِ دلبری بھی نہیں یہاں ہم اپنی تمنّا کے زخم کیا بیچیں؟ یہاں تو کوئی ستاروں کا جوہری بھی نہیں کسی کا قُرب جو ملتا تو شعر کیوں کہتے فسردہ حالیِ اربابِ فن بُری...
  15. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (اوّل)

    ہمہ اوست خیابانِ سعدی میں رُوسی کتابوں کی دکّان پر ہم کھڑے تھے مجھے رُوس کے چیدہ صنعت گروں کے نئے کار ناموں کی اک عمر سے تشنگی تھی! مجھے رُوسیوں کے "سیاسی ہمہ اوست" سے کوئی رغبت نہیں ہے مگر ذرّے ذرّے میں انساں کے جوہر کی تابندگی دیکھنے کی تمنّا ہمیشہ رہی ہے! اور اُس شام تو مرسدہ کی عروسی تھی،...
  16. فرخ منظور

    کلاسیکی شعرا کے کلام سے انتخاب

    شبہ ناسخؔ نہیں کچھ میر کی استادی میں آپ بے بہرہ ہے جو معتقدِ میر نہیں (شیخ امام بخش ناسخؔ)
  17. فرخ منظور

    ناسخ مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں ۔ شیخ امام بخش ناسخؔ

    جان ہم تجھ پہ دیا کرتے ہیں نام تیرا ہی لیا کرتے ہیں چاک کرنے کے لیے اے ناصح ہم گریبان سیا کرتے ہیں ساغرِ چشم سے ہم بادہ پرست مئے دیدار پیا کرتے ہیں زندگی زندہ دلی کا ہے نام مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں سنگِ اسود بھی ہے بھاری پتھر لوگ جو چوم لیا کرتے ہیں کل نہ دے گا کوئی مٹی بھی انہیں آج زر جو...
  18. فرخ منظور

    عبیداللہ علیم کچھ دن تَو بسو مری آنکھوں میں - عبیداللہ علیم

    افسوس یہی ہے کہ آخری عمر میں بہت زیادہ مذہبی ہو گئے اور اپنی تخلیقی صلاحیت کو بیکار مذہبیت کی نذر کر دیا۔
  19. فرخ منظور

    میر عشقِ صمد میں جان چلی وہ چاہت کا ارمان گیا ۔ میر تقی میرؔ

    عشقِ صمد میں جان چلی وہ چاہت کا ارمان گیا تازہ کیا پیمان صنم سے دین گیا ایمان گیا میں جو گدایانہ چلّایا در پر اس کے نصفِ شب گوش زد آگے تھے نالے سو شور مرا پہچان گیا آگے عالم عین تھا اس کا اب عینِ عالم ہے وہ اس وحدت سے یہ کثرت ہے یاں میرا سب گیان گیا مطلب کا سررشتہ گم ہے کوشش کی کوتاہی نہیں...
Top