ہوا کچھ یوں تھا کہ جب ہم چیئر لفٹ کے ذریعے اوپر پہنچے تو برف بہت زیادہ تھی۔
اور بعض جگہوں پر راستہ بے حد ڈھلوانی تھا۔ ایسی جگہوں پر کافی پھسلن بنی ہوئی تھی۔ وہاں اترتے ہوئے پھسلے تھے۔
جی آپ کا قیاس درست ہے۔ یہ مخصوص موزے جن کے اوپر اور نیچے ابھرے ہوئے نقش و نگار بنے تھے، ایوبیہ (مری) میں برف پہ پھسلن سے بچاؤ کے لیے بیچے جا رہے تھے۔ جبکہ ہم ان کو پہن کے بھی گرے تھے۔ ہاں البتہ نمی سے کسی حد تک بچاؤ ہو گیا تھا۔
ارے واہ! آپ تو باقاعدہ تیاری کے ساتھ نکلتے ہیں۔ یہ اچھی بات ہے۔ ہمیں تو پھسلنے سے بچنے کے لیے صرف یہ چیز میسر آ سکی تھی۔ :p
یہ بھی نہیں معلوم کہ اس کا کوئی فائدہ بھی ہوا تھا یا نہیں۔ :p
جی ہاں، بی-ایڈ کی ورک شاپ کے دوران اس بات پر بحث ہوئی تھی کہ اس کا تلفظ چھ نہیں بلکہ چھے ہے. بہت سے الفاظ کے درست تلفظ کا پتہ چلا. ہم سِمت پڑھتے تھے جبکہ یہ لفظ سَمت ہے وغیرہ وغیرہ.
خنجراب پاس کے ارد گرد پہاڑوں کی چوٹیوں پر بھی برف گری ہوئی تھی. برف اور پہاڑوں کے رنگ کا امتزاج اس قدر مسحور کن تھا کہ الفاظ اس کا احاطہ نہیں کر سکتے.
یہ منظر بھی دلکش ہے!