نتائج تلاش

  1. انیس جان

    غزل برائے اصلاح و تنقید

    اس دہر میں جتنے پری وش جتنے حسیں ہے آ دیکھ مرے دل میں وہ بستے یہیں ہے ان اہلِ حسن سے ہم نظریں کیوں پھیریں جس سے شفا پاتا یہ مرا دلِ حزیں ہے جاتا کہاں ہے بیٹھ سرہانے مرے کچھ دیر آئی ہے جاں لب پہ دمِ بازِ پسیِ ہے میں اور چلا جاؤں ترے در سے جیتے جی ممکن نہیں اے جاں مری ممکن ہی نہیں ہے انیس کیوں...
  2. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    نہ لوں گا نام تیرا، ایک بھی گر موئے تن بگڑا ((خدایا نام نے لوں تیرا گر اک موئے تن بگڑا)) جو تجھ پر جان دیتے ہیں اگر ان کا کفن بگڑا ہوا بگڑی فضا بگڑی شجر بگڑے چمن بگڑا چمن کیا بگڑا ہائے بلبلوں کا تو چلن بگڑا اے ساقی جلد لا تشریف ساغر جام بکھرے ہیں نہیں ہے بات اک دو کی، ہے سارا انجمن بگڑا ذرا...
  3. انیس جان

    روزنامہ اسلام سے ماخوذ

    ایک روز عاقل خان صاحب نے ہم سے پوچھا کہ شادی والے دن دلہا کو گھوڑے پر کیوں بٹھایا جاتا ہے؟ ہم نے کبھی اس مسئلے پر غور ہی نہیں کیا تھا ویسے ہی اندازے سے جواب دیا کہ بارات میں چونکہ"سمجھدار" قسم کے لوگ شریک ہوتے ہیں چناچہ ان سے ممیّز کرنے کیلیے دلہا کو گھوڑے پر بٹھایا جاتا ہے خان صاحب نے نفی میں...
  4. انیس جان

    تعارف میرا تعارف

    نام، عبدالرحمن علاقہ،، بنوں پٹھان ایک دو مہینے کے لگ بگ ہوگئے ہیں مجھے محفل میں شامل ہوئے لیکن سادگیِ طبیعت کے باعث آج ہی مجھے تعارف زمرے کا تعارف ہوا
  5. انیس جان

    غزل برائے اصلاح و تنقید (7)

    نہ کرتے سامنے دشمن کے چاہے پھر کبھو کرتے بھری محفل میں مجھ کو تم نہ یوں بےآبرو کرتے کٹی ہے عمر میری سب کی سب جنگل بیاباں میں تمہاری دید کی خاطر، تمہاری جستجو کرتے ضرورت کیا تھی بھالا مارنے کی بس یہ کافی تھا نظر ہی ٹیڑھی ترچھی مجھ پہ تم اے جنگجو کرتے (( مری جاں گنجی ہی ہوجاتی تو اس کام میں آخر...
  6. انیس جان

    غزل برائے اصلاح و تنقید (6)

    ہے تجھ کو یاد جانم گلے ملتے تھے جب ہم ہو یاد آتے جب، آنسو رواں ہوتے ہیں پیہم تو گل سے بڑھ کے پیارا حقیقت ہے نہیں وہم ہے مجھ کو یاد اک اک ترے سارے مظالم مجھے تو آج ساقی پلا دے ڈال کے سَم نہیں پہلو میں جب دل مجھے مرنے کا کیا غم یہ دل کے زخم ہائے نہیں درخورِ مرہم ہے کرتے دونوں نشّہ میں خمر...
  7. انیس جان

    غزل برائے اصلاح(5)

    اٹھنا مت بالیں سے میرے یار آج مرنے والا ہے ترا بیمار آج ذبح کرتے کرتے ہائے پھر گئے (ذبح کرتے کرتے وہ کیوں پھر گئے ) کیا ہوا اے طالعِ بیدار آج وہ اگر بوسہ بھی دے تو میں نہ لوں توڑنا ہے حسن کا پندار آج جائے جو سر جاتا ہے اس میں مرا کرنا ہی ہے پیار کا اظہار آج واں پہ جانا اے انیس اچّھا نہیں بزم...
  8. انیس جان

    غزل برائے اصلاح(4)

    الف عین شبِ ہجر ایسے گزاری جائے گی آسماں تک آہ و زاری جائے گی چین کب آئے گا اس سیماب کو قلب کی کب بےقراری جائے گی جیتے جی کیوں جائیں(اٹھیں) کوئے یار سے لاش ہی اٹھ کر ہماری جائے گی ہاتھ غیرو کے سرِ بازار جاں قسم سے اک دن تو ماری جائے گی چھوڑ جائیں گے تجھے سب یار انیس قبر میں جب لاش اتاری...
  9. انیس جان

    غزل برائے اصلاح(3)

    نالہ اک بھی رسا نہیں ہوتا "اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا" بزمِ اغیار میں مری جاناں ساتھ تیرے کیا نہیں ہوتا دیکھ کر تیرے آئینہ عارض کس کا دل مبتلا نہیں ہوتا بےکسی کی کیا کہوں اس کی ساتھ جس کے خدا نہیں ہوتا جز بہائے انیس آنسو تو اس کا دروازہ وا نہیں ہوتا
  10. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    غزل کی اصلاح کریں تو دیکھیے جناب غزل کاروبارِ عشق میں ایسے میں رسوا ہوگیا شیخ بننے کو تھا بدنامِ((رسوائے))زمانا ہوگیا عشق کا میرے، گلی کوچے میں چرچا ہوگیا جس کا سوچا بھی نہ تھا ایسا تماشا ہوگیا کیا کہوں میں اس دلِ نادان کی نادانیاں سیدھے منہ ملتا نہیں جو اس پہ شیدا ہوگیا روبرو بےپردہ جب وہ...
  11. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    غزل برائے اصلاح تضمین بر شعرِ غالب ملائک کا سر واں پہ خم دیکھتے. ہیں ،،،،جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں،،، ہے احساس محشر کے فتنے کا ہوتا تری چال ہم جو صنم دیکھتے ہیں یہ ٹھپّا ہے دنداں کا عارض پہ کیوں کر تھا غیر آیا رب کی قسم دیکھتے ہیں کی ہے پیش دستی رقیبوں نے شاید کہ گردن تری آج خم دیکھتے...
Top