دن میں تین چار بار اس طویل و عریض مراسلے کو پڑھنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا کہ ایک ہی بار پڑھنے اور اس کی تاثیر اندر تک محسوس کرنے کے لیے جو وقت اور کیفیت چاہیے تھی وہ نا مل سکی۔اب صبح صادق کے ان لمحات میں کچھ سکون میسر آیا تو اسے تسلی سے گھونٹ گھونٹ کر کے پڑھتا ہی چلا گیا۔
یار۔۔۔ کوئی...