یہ بہت اچھا آئیڈیا ہے...
گرما گرم مزے دار سموسے مزے دار چٹپٹی چٹنی سے لگا لگا کر کھائیں اور لذت ہفت اقلم کے مزے پائیں ...
اور ہم پر کیا موقوف سموسے کا ذکر تو ابن بطوطہ جیسی نابغہ روزگار ہستی نے بھی کیا ہے. بقول اس کے شاہ تغلق کے دور میں سموسے جیسے اعلی و ارفع پکوان میں میوہ جات بھی ڈلتے...