نتائج تلاش

  1. عمران سرگانی

    کاش ، برائے اصلاح

    کاش یہ کہتے ہوئے مجھ سے ملیں ہمدم کہیں کیوں ہمیں لگتا ہے پہلے مل چکے ہیں ہم کہیں سانس رک جائے مری اور خشک ہو جائے زبان گر وہ جلوہ گر ہوں میرے سامنے یک دم کہیں کھیل کھیلا جا رہا ہے زندگی اور موت کا چل رہی ہیں گولیاں اور پھٹ رہے ہیں بم کہیں یار بس راضی رہو اللہ کی تقسیم پر بٹ رہی ہیں خوشیاں تو...
  2. عمران سرگانی

    کاش ، برائے اصلاح

    ب ہت شکریہ سر۔۔۔ کیا اب بہتر ہے کام اپنا چھوڑ کر دیکھوں تری تصویر میں یہ گماں ہے ، ہو نہ جائے چاہ تیری کم کہیں عمر بھر بھرتا رہا پر زخم اب بھی ہے ہرا پیار کے اس گھاؤ کا ملتا نہیں مرہم کہیں یوں نہ ہو عمران رونا اسکا، تیرا وہم ہو شعر سن کر ہو گئیں ہوں اس کی آنکھیں نم کہیں
  3. عمران سرگانی

    اصلاح فرمایے

    لفظ تم ، ہم اور غم کا ہم قافیہ نہیں ہے۔۔۔
  4. عمران سرگانی

    دل سے اسے نکال دو لوگوں سے جو عناد ہے---برائے اصلاح

    دنیا میں تیرے سامنے حق کی جو بات ہو کبھی اس مصرعے کو یوں کر دو دنیا میں تیرے سامنے حق کی کبھی جو بات ہو ک ک۔ تکرار تو ہے مگر مصرعہ کچھ پہلے سے رواں ہے۔۔۔ یا کوئی اور مصرعے لے لو جس میں لفظ کبھی پہلے آئے راہ سے کیوں تھے ہٹ گئے پوچھے گا ہم سے جب خدا ْدنیا میں جا کے تم مجھے بھول گئے تھے ْیاد ہےٌ...
  5. عمران سرگانی

    کاش ، برائے اصلاح

    اضافہ سانس رک جائے مری یا سکتے میں آ جاؤں میں یا سانس رک جائے مری اور خشک ہو جائے زبان گر وہ جلوہ گر ہوں میرے سامنے یک دم کہیں کھیل کھیلا جا رہا ہے زندگی اور موت کا چل رہی ہیں گولیاں اور پھٹ رہے ہیں بم کہیں یار بس راضی رہو اللہ کی تقسیم پر بٹ رہی ہیں خوشیاں تو بٹ رہے ہیں غم کہیں کام اپنا...
  6. عمران سرگانی

    قطعہ برائے اصلاح

    ان الفاظ کا استعمال کر سکتے ہیں جیسے میں تنہائی پسند نہ ہو جاؤں۔ یا تنہائی سے مانوس اس بحر کے مد مقابل یہ بحر بھی لا سکتے ہیں۔ مفعول مفاعلن فعولن
  7. عمران سرگانی

    کاش ، برائے اصلاح

    سر الف عین عظیم دو اشعار فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن آج یہ کہتے ہوئے مجھ سے ملے ہمدم کہیں یا کاش یہ کہتے ہوئے مجھ سے ملیں ہمدم کہیں کیوں ہمیں لگتا ہے پہلے مل چکے ہیں ہم کہیں یوں نہ ہو عمران نہ رونا اسکا، تیرا وہم ہو شعر سن کر ہو گئیں ہوں اس کی آنکھیں نم کہیں
  8. عمران سرگانی

    اصلاح و تبصرہ

    بہت شکریہ سر۔۔
  9. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

    چاند چھپ گیا کہیں ، خشک جھیل رہ گئی پیار کی یہ زندگی اب قلیل رہ گئی دل یہ ٹوٹ تو گیا ، دھڑکنیں کہاں رکیں اک ملن کی آرزو تھی ، جو طویل رہ گئی پھر سے رت بدل گئی ، اڑ گئیں وہ تتلیاں پھر سے وادیوں میں ایک اکیلی جھیل رہ گئی اک قدم پہ جسم سے جسم مل گئے مگر دو دلوں کی دوری پھر چند میل رہ گئی پیار...
  10. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    مجھکو لے جا کر ستاروں میں جڑے گا آسمان پھر زمیں کا یہ خلا کیسے بھرے گا آسمان شام کی سرخی پہن کر اور بن کر اک دلہن رات کی کالی سیاہی اوڑھ لے گا آسمان روز رکھ کر ہاتھ پر جلتا ہوا اک آفتاب جب جلائے گا ہمیں ، خود بھی جلے گا آسمان میں ستوں ہوں گر مرے پیروں تلے سے یہ زمین کھینچ لی تم نے ، زمیں پر آ...
  11. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ سر۔۔۔
  12. عمران سرگانی

    قطعہ برائے اصلاح

    جو ہونا ہوتا ہے وہ ہوتا ہو جاتا ہے بھیڑ میں رہ کر بھی انساں تنہا ہو جاتا ہے ساتھ نبھانا ، چھوڑ کے جانا تیرے بس میں ہے چھوڑ دیا ، کوئی بات نہیں ایسا ہو جاتا ہے میری محبت میں کوئی عیب نہیں ، تقدیر ہی ایسی ہے جو بھی مجھ سے ملتا ہے تجھ سا ہو جاتا ہے غربت ہو تو ہر بچپن کی شرارت بھول ہی جاتی ہے بچہ...
  13. عمران سرگانی

    قطعہ برائے اصلاح

    جی بہتر سر شکریہ۔۔۔ پہلے مصرعہ یوں ہی لکھا تھا پھر تدوین کر دی۔۔۔
  14. عمران سرگانی

    قطعہ برائے اصلاح

    یہ سر کیسا ہے۔۔۔ فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فاع جو ہونا ہوتا ہے وہ ہوتا ہو جاتا ہے بھیڑ میں رہ کر بھی انساں تنہا ہو جاتا ہے ساتھ نبھانا ، چھوڑ کے جانا تیرے بس میں ہے چھوڑ دیا ، کوئی بات نہیں ایسا ہو جاتا ہے میری محبت میں کوئی عیب نہیں ، تقدیر ہی ایسی ہے جو بھی مجھ سے ملتا ہے تجھ سا ہو...
  15. عمران سرگانی

    اصلاح و تبصرہ

    سر الف عین عظیم ایک دوست کی کاوش ہے اس پر تبصرہ فرما دیں۔ شکریہ عطش عطش کی پکاروں سے کُو بہ کُو ہوگا ابھی تو رقصِ جنوں محوِ آرزُو ہوگا ابھی تو امن کی تتلی نے پر کترنے ہیں ابھی تو رنجشِ دوگام گُفتگُو ہوگا ابھی سے...
  16. عمران سرگانی

    قطعہ برائے اصلاح

    سر الف عین عظیم فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فاع غربت ہو تو اپنا بچپن چھوڑ کے بچہ بھی بن انگلی پکڑے پیروں پہ کھڑا ہو جاتا ہے بن ماں باپ کے ہو جاتا ہے ہر معصوم جوان ننھا چاند بھی دو ہفتوں میں بڑا ہو جاتا ہے
  17. عمران سرگانی

    تیرا فقط خیال ہی میرے لئے بہار ہے-----براءے اصلاح

    ماشااللہ کافی بہتری ہے۔۔۔ داد وصول کریں۔۔۔
  18. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

    گو مری نظر تھی وہ ، میری ہمسفر تھی جو ساتھی وہ کہاں حسیں اور جمیل رہ گئی
  19. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    بہتر سر۔۔۔ میں ستوں ہوں گر مرے پیروں تلے سے یہ زمین کھینچ لی تم نے ، زمیں پر آ لگے گا آسمان کب تلک ہوتی رہیں گے پتھروں کی بارشیں کب تلک میری زمیں سے یوں لڑے گا آسمان
  20. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    شکریہ سر۔۔۔ یہ شعر کیسا ہے میں ستوں ہوں گر مرے پیروں تلے سے یہ زمین تم نے کھینچی تو زمیں پر آ لگے گا آسمان اور ' تم پر مرے گا آسمان ' کی جگہ ' تم سے جلے گا آسمان ' کر دیا جائے تو درست ہو جائے گا شعر
Top