نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ اک نقطے وچ گل مکدی ہے ۔ بلھے شاہ

    اک نقطے وچ گل مکدی ہے پھڑ نقطہ چھوڑ حساباں نوں کر دور کفر دیاں بایاں نُوں چَھڈ دوزخ گور عذاباں نُوں کر صاف دلے دیاں خواباں نُوں گل ایسے گھر وچ ڈھُکدی ہے اک نقطے وچ گل مکدی ہے اِینویں متھا زمین گھسائیدا پا لمّا محراب وکھائیدا پڑھ کلمہ لوک ہسائیدا دل اندر سمجھ نہ لیائیدا کدی بات سچی بھی...
  2. فرخ منظور

    میر حسن دل خدا جانے کس کے پاس رہا ۔ میر حسن

    دل خدا جانے کس کے پاس رہا ان دنوں جی بہت اُداس رہا کیا مزا مجھ کو وصل میں اُس کے میں رہا بھی تو بے حواس رہا یوں کھلا، اپنا یہ گُلِ اُمید کہ سدا دل پہ داغِ یاس رہا شاد ہوں میں کہ دیکھ میرا حال غیر کرنے سے التماس رہا جب تلک میں جیا حسنؔ تب تک غم مرے دل پہ بے قیاس رہا (میر حسنؔ)
  3. فرخ منظور

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    امشب شب عید است که در پیراهن نمی گنجم ز فرحت صبا که با نگار خود مبارک باد میگویم (بیدل) حسان خان صاحب۔ اس شعر کا اگر ترجمہ عنایت فرما دیں تو نوازش ہو گی۔
  4. فرخ منظور

    فرخ منظور کی تک بندیاں

    ہلالِ عید کو دیکھا تو یوں گمان ہوا ملی ہے ہم کو جو کھوئی تھی مے کدے کی کلید (فرخ منظور) فارسی شعر سے متاثر ہو کر کہا گیا
  5. فرخ منظور

    کلاسیکی شعرا کے کلام سے انتخاب

    بے یار شیشہ سنگِ ملامت تھا بزم میں بے بادہ جام صورتِ چشمِ حباب تھا (مرزا مسیتا بیگ)
  6. فرخ منظور

    کلاسیکی شعرا کے کلام سے انتخاب

    دیکھا ہے ہم نے جو کہ تماشا جہان کا دھوکا تھا، واہمہ تھا، توہم تھا، خواب تھا (مرزا مسیتا بیگ)
  7. فرخ منظور

    کلاسیکی شعرا کے کلام سے انتخاب

    بزم میں اس چشمِ مخموری کے آگے ساقیا طاقِ نسیاں پر ترا شیشہ دھرا رہ جائے گا (مرزا مسیتا بیگ)
  8. فرخ منظور

    سیف رُخ پہ یوں جھوم کر وہ لَٹ جائے ۔ سیف الدین سیف

    رُخ پہ یوں جھوم کر وہ لَٹ جائے خضر دیکھے تو عمر کٹ جائے اس نظارے سے کیا بچے کوئی جو نگاہوں سے خود لپٹ جائے یہ بھی اندھیر ہم نے دیکھا ہے رات اک زلف میں سمٹ جائے جانے تجھ سے ادھر بھی کیا کچھ ہے کاش تو سامنے سے ہٹ جائے موت نے کھیل ہم کو جانا ہے کبھی آئے کبھی پلٹ جائے ڈوبنے تک میں...
  9. فرخ منظور

    فرخ منظور کی تک بندیاں

    وہ مسکرائیں تو کتنے غلام کر ڈالیں جو کھولیں زلفیں تو دنیا میں شام کر ڈالیں (فرخ منظور)
  10. فرخ منظور

    یہ بات سمجھ میں آئی نہیں

    یہ نظم احمد حاطب صدیقی صاحب کی فیس بک وال سے دیکھ کر درست کر کے دوبارہ پوسٹ کی گئی۔ یہ بات سمجھ میں آئی نہیں! یہ بات سمجھ میں آئی نہیں امی نے مجھے سمجھائی نہیں میں کیسے میٹھی بات کروں؟ جب میٹھی چجّی کھائی نہیں آپی بھی پکاتی ہیں حلوہ پھر وہ بھی کیوں حلوائی نہیں؟ یہ بات سمجھ میں آئی نہیں نانی...
  11. فرخ منظور

    عزیز حامد مدنی وہی داغِ لالہ کی بات ہے کہ بہ نامِ حسن ادھر گئی ۔ عزیز حامد مدنی

    وہی داغِ لالہ کی بات ہے کہ بہ نامِ حسن ادھر گئی کوئی کیا کہے کہ کہاں کہاں ترے خالِ رخ کی خبر گئی کوئی ہاتھ دشنۂ جاں ستاں کوئی ہاتھ مرہمِ پرنیاں یہ تو ہاتھ ہاتھ کی بات ہے کوئی وقت پا کے سنور گئی وہی ایک سود و زیاں کا غم جو مزاجِ عشق سے دور تھا وہ تری زباں پہ بھی آ گیا تو لگن ہی جی کی بکھر...
  12. فرخ منظور

    عزیز حامد مدنی ہزار وقت کے پرتَو نظر میں ہوتے ہیں ۔ عزیز حامد مدنی

    ہزار وقت کے پرتو نظر میں ہوتے ہیں ہم ایک حلقۂ وحشت اثر میں ہوتے ہیں کبھی کبھی نگۂ آشنا کے افسانے اسی حدیثِ سرِ رہ گزر میں ہوتے ہیں وہی ہیں آج بھی اس جسمِ نازنیں کے خطوط جو شاخِ گُل میں جو موجِ گُہر میں ہوتے ہیں کُھلا یہ دل پہ کہ تعمیرِ بام و در ہے فریب بگُولے قالبِ دیوار و َدر میں ہوتے...
  13. فرخ منظور

    اردو اور فارسی سے مرکب اشعار

    قشقہ چو کھینچا بررخش، گفتم کہ یہ کیا دیت ہے گفتا کہ در ہو باورے! اس ملک کی یہ ریت ہے ہمنا تمن کو دل دیا، تم دل لیا اور دکھ دیا ہم یہ کیا، تم وہ کیا، ایسی بھلی یہ پیت ہے سعدی بگفتا ریختہ ،درریختہ، درریختہ شیروشکرآمیخہ، ہم ریختہ ہم گیت ہے (سعدی دکنی)
  14. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ اک الف پڑھو چھٹکارا ہے ۔ بلھے شاہ

    اک الف پڑھو چھٹکارا ہے اک الفوں دو تن چار ہوئے پھر لکّھ کروڑ ہزار ہوئے پھر اوتھوں باہجھ شمار ہوئے ہِک الف دا نُکتہ نیارا اے اک الف پڑھو چھٹکارا اے کیوں پڑھنائیں گَڈ کتاباں دی سر چانائیں پنڈ عذاباں دی کیوں ہویاں شکل جلاداں دی اگے پینڈا مشکل بھارا ہے اک الف پڑھو چھٹکارا ہے بِن حافظ حفظ...
  15. فرخ منظور

    جگر عشق میں لا جواب ہیں ہم لوگ ۔ جگر مراد آبادی

    عشق میں لا جواب ہیں ہم لوگ ماہتاب آفتاب ہیں ہم لوگ گرچہ اہلِ شراب ہیں ہم لوگ یہ نہ سمجھو خراب ہیں ہم لوگ شام سے آ گئے جو پینے پر صبح تک آفتاب ہیں ہم لوگ ہم کو دعوائے عشق بازی ہے مستحق عذاب ہیں ہم لوگ ناز کرتی ہے خانہ ویرانی ایسے خانہ خراب ہیں ہم لوگ ہم نہیں جانتے خزاں کیا ہے کشتگانِ...
  16. فرخ منظور

    جگر عشق میں لا جواب ہیں ہم لوگ ۔ جگر مراد آبادی

    عشق میں لا جواب ہیں ہم لوگ ماہتاب آفتاب ہیں ہم لوگ گرچہ اہلِ شراب ہیں ہم لوگ یہ نہ سمجھو خراب ہیں ہم لوگ شام سے آ گئے جو پینے پر صبح تک آفتاب ہیں ہم لوگ ہم کو دعوائے عشق بازی ہے مستحق عذاب ہیں ہم لوگ ناز کرتی ہے خانہ ویرانی ایسے خانہ خراب ہیں ہم لوگ ہم نہیں جانتے خزاں کیا ہے کشتگانِ...
  17. فرخ منظور

    میر حسن کب میں گلشن میں باغ باغ رہا ۔ میر حسن

    کب میں گلشن میں باغ باغ رہا میں تو جوں لالہ واں بھی داغ رہا جو کہ ہستی کو نیستی سمجھا اُس کو سب طرف سے فراغ رہا ہے یہ کس عندلیب کی تربت جس کا گُل ہی سدا چراغ رہا سیرِ گلشن کریں ہم اُس بن کیا اب نہ وہ دل نہ وہ دماغ رہا طبعِ نازک کے ہاتھ سے اپنے عمر بھر میں تو بے دماغ رہا دور میں تیرے تشنہ لب...
  18. فرخ منظور

    سیفی۔۔۔خوشبو ہے، شرارت ہے، رنگین جوانی ہے

    کمال انتخاب چودھری صاحب۔ بہت اعلیٰ۔
  19. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ اُ ٹھ گئے گوانڈھوں یار ۔ بلھے شاہ

    اُ ٹھ گئے گوانڈھوں یار ربا ہن کیہہ کریے اُ ٹھ چلے ہُن رہندے ناہیں ہویا ساتھ تیار ربا ہُن کیہہ کریے ڈھانڈ کلیجے بل بل اُٹھے بھڑکے برہوں نار ربا ہُن کیہہ کریے بلھا شوہ پیارے باجھوں رہے اُرار نہ پار ربا ہُن کیہہ کریے اُ ٹھ گئے گوانڈھوں یار ربا ہُن کیہہ کریے (بلھے شاہ) اوکھے لفظاں دے معنے...
  20. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ اُٹھ جاگ گھراڑے مار نہیں ۔ بلھے شاہ

    اُٹھ جاگ گھراڑے مار نہیں ایہہ سون تیرے درکار نہیں اک روز جہانوں جانا ہے جا قبرے وچ سمانا ہے تیرا گوشت کیڑیاں کھانا ہے کر چیتا مرگ وِسار نہیں اُٹھ جاگ گھراڑے مار نہیں ایہہ سون تیرے درکار نہیں تیرا ساہا نیڑے آیا ہے کجھ چولی داج رنگایا ہے؟ کیوں اپنا آپ ونجایا ہے اے غافل تینوں سار نہیں اُٹھ جاگ...
Top