نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری کس کو سناؤں حالِ غم کوئی غم آشنا نہیں- فنا بلند شہری

    سر محمد وارث ان مصرعوں کے بارے میں آپ کی رائے درکار ہے
  2. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری کس کو سناؤں حالِ غم کوئی غم آشنا نہیں- فنا بلند شہری

    کس کو سناؤں حالِ غم کوئی غم آشنا نہیں ایسا ملا ہے دردِ دل جس کی کوئی دوا نہیں میری نمازِ عشق کو شیخ سمجھ سکا گا کیا اس نے درِ حبیب پہ سجدہ کبھی کیا نہیں مجھ کو خدا سے آشنا کوئی بھلا کرے گا کیا میں تو صنم پرست ہوں میرا کوئی خدا نہیں کیسے ادا کروں نماز کیسے جھکاؤں اپنا سر صحنِ حرم میں شیخ جی...
  3. فرحان محمد خان

    میاں یہ کون سے اقبال کا ہے

    میاں یہ کون سے اقبال کا ہے
  4. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی پریشاں عکسِ ہستی ، آئینہ بے نُور دیکھا ہے - ساغر صدیقی

    پریشاں عکسِ ہستی ، آئینہ بے نُور دیکھا ہے مِری آنکھوں نے افسردہ چراغِ طُور دیکھا ہے سُرور و کیف کا معیار اپنی ذات ہے ساقی شرابِ درد سے ہر جام کو معمور دیکھا ہے بڑی مُدّت سے آشفتہ اُمیدیں یاد کرتی ہیں کہیں اُس بزم میں یارو دلِ مجبور دیکھا ہے یہ دستورِ وفا صدیوں سے رائج ہے زمانے میں صدائے...
  5. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری دل بتوں پہ نثار کرتے ہیں- فنا بلند شہری

    دل بتوں پہ نثار کرتے ہیں کفر کو پائیدار کرتے ہیں جن کا مذہب صنم پرستی ہو کافری اختیار کرتے ہیں اس کا ایمان لوٹتے ہیں صنم جس کو اپنا شکار کرتے ہیں حوصلہ میرا آزمانے کو وہ ستم بار بار کرتے ہیں اس سے بڑھ کر نہیں نماز کوئی اپنی ہستی سے پیار کرتے ہیں اے فناؔ دل سنبھال کر رکھنا بت نگاہوں سے وار...
  6. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری کافرِعشق کو کیا سے کیا کر دیا - فنا بلند شہری

    کوئی دیکھے حقیقت مرے کفر کی میں نے جس بت کو پوجا خدا کر دیا سر محمد وارث اس شعر کی کچھ وضاحت درکار ہے آپ کی مہربانی ہو گی:)
  7. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری کافرِعشق کو کیا سے کیا کر دیا - فنا بلند شہری

    میرے بھائی اس میں بھی پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام محتلف چیزوں کو خدا ہی مانتے ہیں اور پھر بعد میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنے اصل خدا کی پہچان ہوتی ہے:)
  8. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری کافرِعشق کو کیا سے کیا کر دیا - فنا بلند شہری

    بھائی حضرت ابرہیم کا ایک واقعہ اس کے بعد شاید شعر کے کچھ اور ہی معنی سمجھ میں آئے جائے:) "حضرت ابراہیم علیہ السلام نے رات جب نیلے آسمان پر چمکتے ہوئے ستارے دیکھے تو سوچنے لگے کہ یہ چمکتے دمکتے ستارے خدا ہوں گے، مگر تھوڑی دیر کے بعد جب ستارے بھی غائب ہو گئے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام سوچنے لگے...
  9. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری کافرِعشق کو کیا سے کیا کر دیا - فنا بلند شہری

    مجھ اس کا علم نہیں :) آپ تو غصہ ہی کر گئے :)
  10. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری کافرِعشق کو کیا سے کیا کر دیا - فنا بلند شہری

    کافرِ عشق کو کیا سے کیا کر دیا بت پرستی نے حق آشنا کر دیا کوئی دیکھے حقیقت مرے کفر کی میں نے جس بت کو پوجا خدا کر دیا پارسائی دھری رہ گئی شیخ کی چشمِ جادو اثر تو نے کیا کر دیا دیکھنے والے کعبہ سمجھنے لگے کتنا روشن ترا نقشِ پا کر دیا بت برستی میں کی میں نے وہ بندگی بت کدے کو بھی قبلہ نما کر...
  11. فرحان محمد خان

    مبارکباد سروارث کے20000 مراسلے

    مبارک ہو سر :) میری طرف سے بھئ
  12. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری قیامت چھپ کے بیٹھی ہے نقابِ روئے قاتل میں - فنا بلند شہری

    اٹھا پردہ تو محشر بھی اٹھے گا دیدہِء دل میں قیامت چھپ کے بیٹھی ہے نقابِ روئے قاتل میں عیاں ہے دوںوں عارض پر یہ کیا تاثیر ہے تل میں بھٹا رکھا ہے کیوں کافر مسلمانوں کی محفل میں تم اپنے آپ کو رسوائی سے کیسے بچاؤ گے اگر تصویر کھنچ آئی تمہاری چشمِ بسمل میں وہی جوشِ جنوں اب تک وہی ہے عشق دنیا میں...
  13. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر ستم کہیئے ،کرم کہیئے ،وفا کہیئے ،جفا کہیئے-پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی

    ستم کہیئے ،کرم کہیئے ،وفا کہیئے ،جفا کہیئے عجب اُن کی ادائیں ہیں جو کہیئے بھی تو کیا کہیئے ہوائے کوئے جاناں کو نسیمِ جانفزا کہیئے جمال روے جاناں کو بہار دل کشا کہیے جو ہے خورشید سا مکھڑا تو واللیل سی زلفیں اُسے شمس الضحی کہیئے ،اِسے لیلِ سجیٰ کہیئے کلام اپنا موخر ہے بیاں اپنا موَقّر ہے...
  14. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری جذبہِء عشق مرا حاصلِ ایماں کر دے - فنا بلند شہری

    جذبہِء عشق مرا حاصلِ ایماں کر دے میرے محبوب مرے درد کا درماں کر دے پردہ چہرے سے ہٹا دید کا ساماں کر دے اپنے جلووں سے تو کافر کو مسلماں کر دے میں ترے در پہ یہ اُمید لئے بیٹھا ہوں اے صنم آج مکمل مرا ایماں کر دے ایسے عاشق کا ہر اک سجدہ ہے تکمیلِ جنوں جو درِ یار پہ ایمان کو قرباں کر دے میرا مذہب...
  15. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی امید کے موتی ارزاں ہیں ، درویش کی جھولی خالی ہے- ساغر صدیقی

    امید کے موتی ارزاں ہیں ، درویش کی جھولی خالی ہے پھولوں کے مہکتے داماں ہیں ،درویش کی جھولی خالی ہے احساس صفاتی پتھر ہے، ایمان سلگتی دھونی ہے بے رنگ مزاجِ دوراں ہیں ، درویش کی جھولی خالی ہے بے نور مروت کی آنکھیں بے کیف عنایت کے جذبے ہر سمت بدلتے عنواں ہیں ، درویش کی جھولی خالی ہے گدڑی کے پھٹے...
Top