نتائج تلاش

  1. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    اِس شامِ نوبہار میں . اس شام نوبہار میں آئے کہاں سے ہو خوش خبریاں ہواؤں میں لائے کہاں سے ہو پھیلی مہک سہاگ کی جام شراب سے تازہ کھلے گلاب کی شراب خراب سے خوشبو مکان دور کی لائے کہاں سے ہو آئی صدا حبیب سی بزم جمال سے پیدا ہوئی مثال سی خواب خیال سے آئندہ کے جواب کے دائم سوال سے اتنے بڑے خمار کو...
  2. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    اُس دن . میری بات کے جواب میں اس نے بھی بات کی اس کے بات کرنے کے انداز میں دیر کے گرے ہوئے لوگوں ڈرا دیے گئے شہروں کا عجز تھا جو پختہ ہو گیا تھا اس دن میں دیر تک اداس رہا کیا حسن تھا کہ غرور حسن بھول گیا اتنے برسوں میں اس پر کیا بیتی میں نے اس سے نہیں پوچھا
  3. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    سہ حرفی . اتنی آساں زندگی کو اتنا مشکل کر لیا جو اٹھا سکتے نہ تھے وہ غم بھی شامل کر لیا بار ہستی ہی بہت تھا بستیوں کی زیست میں نیستی کے خوف کو بھی خواہش دل کر لیا ہم تھے تنہا بے روایت ساعتوں کی قید میں جس سبب سے ہم نے خود کو اتنا مکمل کر لیا
  4. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    غم میں تھا رات کا جاگا ہوا تھا میں صبح چمن میں چین سے سویا ہوا تھا میں اک ہفت رنگ ہار گرا تھا میرے قریب اک اجنبی سے شہر میں آیا ہوا تھا میں ترتیب مجھ کو پھر سے نئی عمر سے دیا اک عمر کے طلسم میں بکھرا ہوا تھا میں پہچان سا رہا تھا میں اطراف شام میں ان راستوں سے پہلے بھی گزرا ہوا تھا میں میں ڈر گیا...
  5. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    اُس کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا یہ تماشا تھا یا کوئی خواب دیوانے کا تھا سارے کرداروں میں بے رشتہ تعلق تھا کوئی ان کی بے ہوشی میں غم سا ہوش آ جانے کا تھا عشق کیا ہم نے کیا آوارگی کے عہد میں اک جتن بے چینیوں سے دل کو بہلانے کا تھا خواہشیں ہیں گھر سے باہر دور جانے کی بہت شوق لیکن دل میں واپس...
  6. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    لفظوں اور نظموں کے اپنے موسم ہوتے ہیں . اک سپنے میں دو تین صدیاں کچھ ٹوٹی کچھ جڑی ہوئیں اپنے اپنے وہم میں پکڑی اس پاس ہیں کھڑی ہوئیں ایک سرے پر فوجیں ہی فوجیں بستیاں آگ میں جلی ہوئیں ایک طرف آباد گھروں پر راتیں تاروں جڑی ہوئیں ایک طرف روشن راہیں غیب کے اندر گئی ہوئیں اک رستے پر بیریوں پیچھے...
  7. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    سائے گھٹتے جاتے ہیں جنگل کٹتے جاتے ہیں کوئی سخت وظیفہ ہے جو ہم رٹتے جاتے ہیں سورج کے آثار ہیں دیکھو بادل چھٹتے جاتے ہیں آس پاس کے سارے منظر پیچھے بٹتے جاتے ہیں دیکھ منیر بہار میں گلشن رنگ سے اٹتے جاتے ہیں
  8. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    بے خوابی کی ایک نظم . ایک جسم کو دوسرے جسم کے پنا نیند نہیں آتی وہ بے چین سا رہتا ہے ساری بات ہے آنند کی وہ آنند شراب کے گلاس میں ہے یا کوئی دعا ہے بچپن کی سونے سے پہلے کی کوئی تاکید ہے ماں کی یا کوئی آنکھ ہے جس میں التفات کی نظر تھی
  9. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    رہ سیر شوق مدام پر . رہ شوق سیر مدام پر کسی ایک خاص مقام پر جو حیات ذات کا حال ہے اسے کہنا صرف محال ہے بڑی دور دور کے ہیں سلسلے ہیں اسی کے ساتھ جڑے ہوے کسی آگہی کے نشان سے کسی زندگی کے گمان سے
  10. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    تین عمریں گزرنے کے بعد بھی . یہ شجر جو شام خزاں میں ہیں جو مکاں ہیں ان کے قریب کے کسی عمر کی کوئی یاد ہیں یہ نشان شہر حبیب کے انھیں دیکھتا ہوں میں چپ کھڑا جو گزر گئے ہیں انھیں سوچتا یہ شجر جو شام خزاں میں ہیں جو مکاں ہیں ان کے قریب کے انہی بام در میں مقیم تھے وہ مقیم شہر قدیم کے
  11. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    آشوب شہر . اس خلائے شہر میں صورت نما ہوتا کوئی اس نگر کے کاخ و کوہ میں بت کدہ ہوتا کوئی منتشر افکار کی تجسیم تو ہوتی کہیں سامنے اپنی نظر کے جسم سا ہوتا کوئی یوں نہ مرکز کے لیے بے چین پھرتا میں کبھی پیکر سنگیں سہی اپنا خدا ہوتا کوئی وہ جو میں نے کھو دیا ہے اس جہاں کے شوق میں اس جہان گم شدہ کا...
  12. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    غیر ثابت نظارے . جن وقتوں میں بیلیں درختوں پر چڑھتی ہیں جن وقتوں میں روحیں نئے علم چڑھتی ہیں سارے جہاں کے اوپر اک رنگ چمکتا ہے جس کے اثر سے ظاہر ہوتا ہے روپ آنکھ کا فرقت کے موڑ پر کچھ یار مل رہے ہیں جسموں کی حد کے اندر ایک خواب کھل رہے ہیں ہے یہی پہچان تیری اے جمال خوش ادا روح کو بے چین کر دیتا...
  13. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    درخت بارش میں بھیگتے ہیں . کہ جیسے بھٹکے ہوئے مسافر درخت بن کر کھڑے ہوئے ہیں اک اور منظر میں جا بسیں گے کچھ اس طرح سے رکے ہوئے ہیں ذرا سی مہلت جو مل گئی ہے خرابیاں ان میں آ گئی ہے جو فاصلے ان کے بیچ میں ہیں اداسیاں ان میں اگ رہی ہیں کوئی فسانہ سا ہے یہ منظر خراب و خوب جہان ثابت فنا بقا سارے ساتھ...
  14. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    یورش سخت جبر میں خواہش جام سی کبھی عیش دوام سی کبھی ان ہوئے کام سی کبھی صبح بہار میں کبھی صحن خزاں میں بھی کبھی بجھتا ہوا شرر کبھی رنگوں کی شام سی کبھی اور کسی جہان میں، حاضر جان سی کبھی غیبوں کے سحر دور میں ساعت عام سی کبھی برق بہار ہے یا ہے کوئی سکوت مسکوت غم فزا رنگ خموش در کبھی رونق بام سی...
  15. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    پہلی بات ہی آخری تھی . پہلی بات ہی آخری تھی اس سے آگے بڑھی نہیں ڈری ہوئی کوئی بیل تھی جیسے پورے گھر پہ چڑھی نہیں ڈر ہی کیا تھا کہہ دینا میں کھل کر بات جو دل میں تھی آس پاس کوئی اور نہیں تھا شام تھی نئی محبت کی ایک جھجک سی تھی ساتھ رہی کیوں قرب کی ساعت حیراں میں حد سے آگے بڑھنے کی پھیل کے اس تک...
  16. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    خموشی نے صدا ہونا نہیں ہے در زنداں کو وا ہونا نہیں ہے یہی سوچا مسلسل غم میں رہ کر ہمیں غم سے رہا ہونا نہیں ہے ملا ہوں یوں کسی گل رخ سے جیسے کبھی اس سے جدا ہونا نہیں ہے پرستش کر رہے ہیں ان بتوں کی جنھیں اپنا خدا ہونا نہیں ہے منیر اس خوب صورت زندگی کو ہمیشہ ایک سا ہونا نہیں ہے
  17. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    محبت اب نہیں ہو گی . ستارے جو دمکتے ہیں کسی کے چشم حیراں میں ملاقاتیں جو ہوتی ہیں جمال ابرو باراں میں دل نا آباد وقتوں میں دل ناشاد میں ہو گی محبت اب نہیں ہو گی یہ کچھ دن بعد میں ہو گی گزر جائیں گے جب یہ دن یہ ان کی یاد میں ہو گی
  18. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کتنے غم جھوٹے نکلے خوشی بھی کوئی غم لگتی تھی ایسے اس پر چھائے تھے
  19. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ابیاتِ منیر ` ذرا سی بات کو اتنا کیا بیاں میں نے بنا دیا شب ہجراں کو داستاں میں نے ` سدا آئینے میں خود پر نظر رکھتا ہے کیا تو ہمارے حال کی بھی کچھ خبر رکھتا ہے کیا تو ` بہت خیال فقط اس کی ایک جھلک میں ہے کئی جمال ہیں پوشیدہ اس فلک میں ہیں ` تیری تلاش میں یوں تو کہاں کہاں نہ گئے جہاں پہ جانا تھا...
  20. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    قطعاتِ منیر ` کسی جگہ جاتے ہیں اے دل اس جہاں کے رات دن کس جہاں میں بس رہے ہیں اس جہاں کے رات دن اب کہاں ہیں ہستیاں جو تھیں ہمارے درمیاں کیا انہی کے ساتھ ہوں گے پھر یہاں کے رات دن ` سکون دیتی ہے دل کو کبھی کبھی کی دعا کبھی کبھی کی دعا میں ہے تازگی کی دعا بہت دعائیں بھی دیتی ہے بے حسی دل کو بہت...
Top