یہ نظم مشرق کے امتیاز یعنی روحانیت کی مادے کے ہاتھوں شکست کا نوحہ تو ہے ، مگر اس سے زیادہ اس بات کا اظہار کہ روح کی مادے پہ تفوق کی جہد میں وقتی طور پہ پچھڑ جانا ایک مرحلہ ہے ، اس میں اگر مشرق مادے کی غلامی کو نفرت کی نظر سے بھی نہ دیکھ پایا ، اس نے ہتھیار پھینک دیے تو پھر کچھ باقی نہ رہے گا۔...