نتائج تلاش

  1. شوکت پرویز

    جیسے مر گیا میں۔۔۔۔۔۔۔۔برائے اصلاح

    دوسرے اشعار سے قطعِ نظر: میں بھی پہلے کانچ کا پیکر تھا، لیکن پتھروں میں رہ کے پتھر بن گیا میں :)
  2. شوکت پرویز

    دنیا میں آئے الجھ کے رہ گئے

    اچھی غزل ہے محمد حسین بھائی ! صرف پہلے مصرع میں 'دنیا' کا الف گرنا ذرا ثقیل لگ رہا ہے۔۔۔ اسے اس طرح کر کے دیکھیں: دہر میں آئے الجھ کے رہ گئے یا اگر دنیا ہی استعمال کرنا ہے تو: آئے دنیا میں الجھ کے رہ گئے :)
  3. شوکت پرویز

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کب ہوئے ہیں اتنے تلخ، مسئلے مِرے لیکن یہ وزن میں تو ہے، لیکن دیکھئے، شاید 'گنگناتا' کی جگہ 'مسکراتا' زیادہ مناسب ہو۔ کیا خبر ہے دنیا کو سو رہی ہے جو شاید رات کے اندھیرے میں محفلیں سجاتا ہوں :)
  4. شوکت پرویز

    تنقید کے لئے ۔۔۔

    وقت کب احتسابِ غمِ یار کا ہم تو نقّاش و شہکار کے درمیاں ۔۔۔۔۔۔ یہ دونوں صرف تمثیلاً (وزن میں لانے کے لئے) بیان کیا گیا ہے، اسے ہی استعمال کرنا یا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں :)
  5. شوکت پرویز

    اس حقیر کی طرف سے شان حضور میں ایک نذرانہ ، ؛؛ کچھ مانگتا نہیں ہے، شفاعت ہی چاہئے؛؛

    اس سے زیادہ اور تمنّا کروں تو کیا زیادہ: زِ + یا + دہ
  6. شوکت پرویز

    اجازت دو اگر جاناں مجھے اک عرض کرنی ہے ۔۔۔! میری پہلی نظٍم برائے اصلاح و تنقید

    متلاشی بھائی! اچھی نظم ہے۔ رہا مسئلہ تو اور تم کا، تو پوری نظم کو بآسانی 'تو' میں رکھا جا سکتا ہے۔ :) اجازت دو دے اگر جاناں! مجھے اک عرض کرنی ہے مجھے وہ بات کہنی ہے جسے تم تجھ سے چھپایا تھا بہت بے چین ہو کر بھی جو تم تجھ سے کہہ نہ پایا تھا بہت رنجور ہوں میں اب ، کہ غم سے چور ہوں میں اب زباں کچھ...
  7. شوکت پرویز

    دہلی سے گورکھپور کا سفرنامہ

    گویا اردو والا سفر انگریزی والا سفر (suffer) بن گیا۔۔۔ :atwitsend::skull::angry2::disappointed:
  8. شوکت پرویز

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    میں اگر چہ ہوں خاموش، پر یہ دھڑکنیں دل کی اور کی سماعت پر ٹوٹتی بلائیں ہیں
  9. شوکت پرویز

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اگر اس کی بحر مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن ہے تو ہر قافیہ والا مصرع اس وزن میں نہیں، ایک 'ہجائے بلند' (یعنی 2 حرفی ہجہ) کی کمی ہے۔ اکثر مصرعوں میں 'اب' لایا جا سکتا ہے۔۔۔ ۔۔۔۔ اس کے علاوہ: مانا کہ میں نہیں ہوں تیری عطا کے قابل ۔۔۔۔ تیرا ہی ذکر ان سے کرتا ہوں روز جاکر ۔۔۔۔ کم بخت مشکلوں نے...
  10. شوکت پرویز

    اللہ کا شکر ہے کہ آپ کو 'غم' نہیں، اللہ آپ کو خوش رکھے۔۔۔ ورنہ غالب نے تو اس شعر میں بھی شب کو...

    اللہ کا شکر ہے کہ آپ کو 'غم' نہیں، اللہ آپ کو خوش رکھے۔۔۔ ورنہ غالب نے تو اس شعر میں بھی شب کو 'شبِ غم' لکھا ہے، اللہ رحم کرے غالب پر
  11. شوکت پرویز

    اصلاح کے لئے - ذرا بیٹھ تو مرے روبرو تجھے اشک اشک اتار لوں

    وہی خوب تھے وہی خوب تر، تِرے ساتھ پل جو گزر گئے وہی یاد گر مِرے ساتھ ہو، تو میں اُجڑے دل کو سنوار لوں
  12. شوکت پرویز

    پریشانی۔۔۔۔۔۔۔۔برائے اصلاح

    مزمل شیخ بسمل
  13. شوکت پرویز

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہ نُمائی کیلئے،'' درد ہو، جانکنی کا عالم ہو''

    'مٹی' کی 'ی' گرانا ہی ہے تو اس طرح دیکھیں: مٹی شاید ابھی تلک نم ہو
  14. شوکت پرویز

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    عظیم شہزاد بھائی! بیمار اور آشفتہ کا تلفظ ذرا دیکھ لیں :)۔ بیماروں کو مریضوں سے بدلا جا سکتا ہے۔۔۔ اور مقطع میں آشفتہ سر کسی طرح بیٹھ نہیں سکتا۔۔۔ کچھ بدل کر یہ صورت ہو سکتی ہے۔ ہمیں تلاش اُسی مردِ بے خبر سی ہے
  15. شوکت پرویز

    اصلاح کے لئے - ذرا بیٹھ تو مرے روبرو تجھے اشک اشک اتار لوں

    تِرے روپ کو نہ لگے نظر ذرا بادلوں کی تو اوٹ لے مِری چاندنی میں نظر تِری کبھی چاند سے بھی اتار لوں نہ نظر لگے۔۔۔ میں ن کی تکرار ہو رہی ہے (نَنَظَر لگے)، ہم 'لگے' اور 'نظر' کی نشست بدل کر اسے بہتر کر سکتے ہیں (نَلَگے نظر) :)
  16. شوکت پرویز

    اصلاح کے لئے - زمیں پر چاند اترا آسمانوں سے

    وعلیکم السلام مخمور صاحب! اردو محفل میں خوش آمدید۔۔۔ آپ کی شاعری اچھی ہے (y)، مزید کے لئے اساتذہ کی رائے کا انتظار کریں۔
  17. شوکت پرویز

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بہت اچھے عظیم شہزاد صاحب! ۔۔۔۔ ہے ہاته میں جن کے سنگ ،ان کے دلوں میں میرے لئے دعا ہے اسے یوں کر کے دیکھئے: ہے جن کے ہاتھوں میں سنگ، ان کے ۔۔۔۔۔ یہاں آپ کے مصرع میں کچھ ثقالت محسوس ہو رہی تھی۔ "ہے" کا ی گِرانا اور پھر اس کے فوراً بعد "ہاتھ" لفظ کے شروع میں "ہ" ہونا۔۔۔ ہ ہاتھ ۔۔۔ اسے پڑھنا ذرا...
  18. شوکت پرویز

    غزل برائے اصلاح "غُرفہِ قلبِ صنم کھٹکھٹا کے دیکھ سکوں"

    غالب کے یہاں متکلّم 'مَیں' ایک حرفی (ہجائے کوتاہ) مصرع کے درمیان میں: یک الف بیش نہیں صیقلِ آئینہ ہنوز چاک کرتا ہوں میں جب سے کہ گریباں سمجھا شرحِ اسبابِ گرفتارئیِ خاطر مت پوچھ اس قدر تنگ ہوا دل کہ میں زنداں سمجھا بہ قدرِ ظرف ہے ساقی خمارِ تشنہ کامی بھی جو تو دریائے مے ہے تو میں خمیازہ ہوں...
  19. شوکت پرویز

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بہت عمدہ عظیم شہزاد صاحب ! خاص طور پر یہ اشعار۔۔۔ :applause:(y) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ دو جگہ وزن درست نہیں۔ دوسرا شعر یوں کِیا جا سکتا ہے ۔۔ کسی کو دیکھ کے آتا ہے اک خیال ہمیں
  20. شوکت پرویز

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    شاید یہ چل جائے ۔۔ بھول جائیں نہ لوگ تیرا نام بزم دنیا میں قیس کچھ تو کر
Top