اُستاد محترم
لبِ خاموش نہ بن، وقتِ قضا چاہتا ہے
قصہِ دہر کا اک باب نیا چاہتا ہے
پھر تلاشِ بنِ آدم میں زمانہ ہے خراب
تیرے اسلاف کا نقشِ کفِ پا چاہتا ہے
پھر اٹھا آتا ہے طوفانِ بلائے ظلمت
تو رہے سینہ سپر ، تیرا خدا چاہتا ہے
بدر سے تجھ کو یقیناً وہ گزارے گا پھر
عظمتِ رفتہ تجھے کرنا عطا چاہتا ہے...