ہر قدم پر نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ
دیکھتے ہی دیکھتے کتنے بدل جاتے ہیں لوگ
کس لئے کیجئے کسی گم گشتہ جنت کی تلاش
جب کہ مٹی کہ کھلونوں سے بہل جاتے ہیں لوگ
کتنےسادہ دل ہیں اب بھی سُن کے اۤواز جرس
پیش و پس سے بے خبر گھر سے نکل جاتے ہیں لوگ
اپنے سائے سائے سر نیوڑھائے اۤۤہستہ خرام...
ہاتھ کی لکیروں میں کیا تلاش کرتے ہو
ان فضول باتوں میں کس لئے الجھتے ہو
جسکو ملنا ہوتا ہے
بن لکیر دیکھے ہی
زندگی کے رستوں پر ساتھ ساتھ چلتا ہے
پھر کہاں بچھڑتا ہے
جو نہیں مقدر میں
کب ہمیں وہ ملا ہے
کب وہ ساتھ چلا ہے
ہاتھ کی لکیروں میں کیا تلاش کرتے ہو
میں بولا ! مجھ سے بات کرو، وہ بولا! پاگل اۤوارہ
پھر میں نے خود کو دیر تلک تک خود لکھا پاگل اۤوارہ
وہ ٹھہرا ٹھہرا سا پانی وہ سلجھا سلجھا سا موسم
میں الجھا الجھا سا شاعر ، میں ٹھہرا پاگل اۤوارہ
چاہت نے تیری مجھ کو کچھ اس طرح سے گھیرا
دن کو ہیں تیرے چرچے راتوں کو خواب تیرا
تم ہو جہاں وہیں پر رہتا ہے دل بھی میرا
بس اِک خیال تیرا کیا شام کیا سویرا