اے ستارہِ شبِ زندگی
وہی شام ، کُہر سی شام پھر
ترے نام ہو تو غزل کہیں
وہی شام جسکی رگوں میں تھے
تری خواب آنکھوں کے رتجگے
وہی صبح دھوپ کی لاڈلی
ترے عارضوں پہ کھلے تو پھر
رگِ جاں سے نظم کشید ہو
وہی ساعتوں کا جلوس ہو
وہی رنگ ہو وہی روشنی
وہی خوشبوؤں کا ہجوم ہو
وہی ایک پل تری دید کا
جو...
یہ سال بھی آخر بیت گیا
کچھ ٹیسیں ، یادیں ، خواب لئے
کچھ کلیاں ، چند گلاب لئے
کچھ انکھڑیاں ، پُرآب لئے
کچھ اجلے دن ، کالی راتیں
کچھ سچے دکھ ، جھوٹی باتیں
کچھ تپتی رُتیں ، کچھ برساتیں
کسی یار ، عزیز کا دکھ پیارا
کسی چھت پہ امیدوں کا تارا
جس پہ ہنستا تھا جگ سارا
اِس شاعر نے جو حرف...