نتائج تلاش

  1. سید عمران

    یہ ہے تصوف!!!

    ان سب باتوں کی جانچ کرنا مرید کے ذمہ ہے۔۔۔ مرید کا صرف یہی حق نہیں کہ پیر کی کامل اتباع کرے بلکہ شرعا یہ حق بھی اس کے ذمہ واجب ہے کہ پیر کے متبع شریعت و سنت ہونے کو بھی دیکھے۔ ورنہ جس مقصد کے لیے پیر کیا ہے وہ تمام عمر لاحاصل رہے گا۔۔۔ کتنا عظیم خسران ہوگا۔۔۔ عمر بھر ناؤ پہ بیٹھے مگر ساحل نہ...
  2. سید عمران

    یہ ہے تصوف!!!

    اللہ کا راستہ جتنا قیمتی ہے اسے طے کروانے والا بھی اتنا ہی قیمتی ہوتا ہے اور شرائط کڑی نہیں۔ اہل اللہ تو کیا عموماً شریف النفس عام لوگ بھی ذکر کردہ ان نواہی سے اجتناب کرتے ہیں۔۔۔ اسی لیے ایسے لوگوں کو ہم جابجا دنیا پرست پیر کے عنوان سے تعبیر کررہے ہیں۔۔۔ جیسا کہ آئے دن مختلف ڈھونگ رچائے ڈھونگی...
  3. سید عمران

    مبارکباد وارث بھائی کو مبارکباد

    ملنا تھا اتفاق بچھڑنا نصیب تھا وہ اتنی دور ہو گیا جتنا قریب تھا :crying3::crying3::crying3:
  4. سید عمران

    یہ ہے تصوف!!!

    ۳) شیخ کسی مدرسہ یا فلاحی ادارہ کا ملازم ہو اور لوگوں سے عطیات وصول کرنے پر مامور ہو تو دیکھا جائے گا کہ وہ ملنے والی رقم پوری کی پوری ادارہ میں جمع کراتا ہے یا نہیں۔ ایسا تو نہیں کہ کچھ رقم خود رکھ لے باقی ادارہ میں جمع کرائے۔ اپنے پاس رکھنے والی رقم خواہ کسی عنوان سے رکھے مثلاً کمیشن یا محنت...
  5. سید عمران

    یہ ہے تصوف!!!

    ۲۔۔۔ مرید اپنے شیخ کو قسم بھی قسم کی مالی بدعنوانی میں ملوث دیکھے تو فوراً دو باتوں پر عمل کرے: ا) یا تو اس سے عرض کرے کہ حضرت ہوسکتا ہے آپ کی توجہ اس طرف نہ گئی ہو، لیکن آپ کا یہ کام خلافِ شرع ہے۔ یہ بات زبانی عرض کرے یا بغیر نام کے خط لکھ کر کرے، مگر مرید کے ذمہ اس کو متوجہ کرنا واجب ہے۔...
  6. سید عمران

    یہ ہے تصوف!!!

    مرید پر شیخ کے حقوق: ۱۔تصوف کی مشہور اصطلاح ہے فنا فی الشیخ ہونا۔ اس کا مطلب دنیا پرست نام نہاد پیروں نے یہ لیا ہے کہ شیخ جو کہے مرید کو اسے ماننا ہے چاہے خلاف شریعت و سنت کام کیوں نہ کہے۔ اور دلیل میں یہ شعر پڑھتے ہیں ؎ بمے سجادہ رنگیں کُن گرت پیر مغاں گوید کہ سالکِ بے خبر نہ بود ز راہ و رسمِ...
  7. سید عمران

    یہ ہے تصوف!!!

    چونکہ سالک اللہ کو پانے کے لیے ہر مرحلہ طے کرنے کی ٹھان چکا ہوتا ہے۔ اس لیے ذکر و شغل کا نور حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اسے ظاہری و باطنی خصوصاً باطنی گندگی سے چھٹکارہ پانا بھی ضروری ہے جو بغیر شیخِ کامل کی رہنمائی کے ممکن نہیں۔ کما قال اللہ تعالیٰ: و ذروا ظاہر الاثم و باطنہ ظاہری اور باطنی دونوں...
  8. سید عمران

    یہ ہے تصوف!!!

    حدیث پاک میں آتا ہے: ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : جب میرا بندہ ایک بالشت میری طرف بڑھتا ہے، میں ایک ہاتھ اس کی طرف بڑھتا ہوں اور اگر وہ ایک ہاتھ میری طرف بڑھتا ہے تو میں دو ہاتھ اس کی طرف بڑھتا ہوں اور جب وہ...
  9. سید عمران

    یہ ہے تصوف!!!

    صحیح سمت میں سفر طے کرنے اور صحیح مرشد کی رہنمائی کے طفیل کچھ عرصہ مجاہدات کے بعد اللہ تعالیٰ اپنے بندہ کو محروم نہیں رکھتے کیونکہ اپنے پاس آنے کا راستہ طے کرنے کا حکم وہ خود دے رہے ہیں۔ کما قال اللہ تعالیٰ: وسارعوا الى مغفرة من ربكم تیزی سے لپکو اپنے رب کی طرف ۔ اور کہیں ارشاد ہوتا ہے...
  10. سید عمران

    یہ ہے تصوف!!!

    تو خانقاہ کا اصل مقصد معلوم ہوگیا کہ اللہ کی محبت حاصل کرنے کے طریقے سیکھانا جن میں صحبتِ شیخ، ذکر و شغل اور صفائی قلب و تزکیہ نفس سر فہرست ہیں۔ صفائی قلب و تزکیہ نفس کا حصول ذکر و شغل اور باطنی امراض دور کرنے سے ہوتا ہے۔ ذکر و شغل کے بارے میں تو کچھ بیان ہوگیا۔ اب دیکھتے ہیں باطنی امراض سے...
  11. سید عمران

    یہ ہے تصوف!!!

    اللہ کے لیے کسی سے محبت کرنا جن میں اہل اللہ مشائخ خصوصیت سے شامل ہیں، ان کے بارے میں حدیث ہے: لاَ يَجِدُ أَحَدٌ حَلاَوَةَ الاِيمَانِ حَتّٰى يُحِبَّ المَرْءَ لاَ يُحِبُّہُ إِلَّا للہ (‌صحيح البخاری، حدیث 6041) کوئی شخص ایمان کی حلاوت ( مٹھاس ) اس وقت تک نہیں پا سکتا جب تک وہ کسی شخص سے محبت کرے...
  12. سید عمران

    یہ ہے تصوف!!!

    اسی لیے مرشد سے محبت اور اس سے حسنِ ظن راہِ طریقت کی تمام مہمات کی کنجی ہے۔ جب تک مرید شیخ کو کچھ سمجھے گا نہیں اس سے سیکھے گا کیا اور اس پر عمل کیا کرے گا۔ تصوف کی اصطلاح فنا فی الشیخ سے بس یہی مراد ہے کہ شیخ سے حسن ظن رکھتے ہوئے اس کی ہدایات پر دل و جان سے عمل کرے۔ یہاں یہ بات سمجھنے کی ہے کہ...
  13. سید عمران

    یہ ہے تصوف!!!

    اب تک آپ نے بار بار ذکر کے ساتھ شغل کا استعمال سنا۔ تو یہ شغل کیا ہے؟ شغل سے مراد کچھ مراقبے ہیں جو ہر شیخ مرید کے لحاظ سے الگ الگ بتاتا ہے۔ ان اشغال کا مقصد محض توجہ میں یکسوئی حاصل کرنا ہے۔ توجہ کی اس یکسوئی سے حق تعالیٰ کی طرف توجہ کرنے میں رُسوخ حاصل ہوتا ہے۔ جب توجہ میں رُسوخ حاصل ہوجاتا...
  14. سید عمران

    فنِّ بے دماغی

    ابھی آ کے دیکھا۔۔۔ صفحہ ۱۱ تا ۱۵ کافی رائیتہ پھیل چکا ہے۔۔۔ اب ہمیں مزید رائیتہ پھیلانے کی ضرورت ہے نہ اسے سمیٹنے کی ہمت!!!
  15. سید عمران

    یہ ہے تصوف!!!

    ذکر و شغل کے علاوہ ضروریات دین کی تعلیم کا حصول بھی خانقاہ کے مقاصد میں شامل ہے۔ یعنی عقائد کی درستی، روز مرہ ادا کی جانے والی عبادات جیسے فرض، واجب، سنتیں، نماز اور اذان و اقامت کی درست ادائیگی، نمازِ جنازہ کا طریقہ، آدابِِ معاشرت یعنی لوگوں کے درمیان رہنے سہنے کے طریقے، معاملات یعنی لین دین...
  16. سید عمران

    یہ ہے تصوف!!!

    قیام خانقاہ میں سالکین کا معمول تھا کہ عشاء پڑھتے ہی سو گئے۔ پھر رات کو دو تین بجے اٹھے۔ تہجد پڑھی اور فجر تک شیخ کے بتائے ہوئے ذکر میں مشغول ہوگئے۔ ناشتہ کے بعد دینی کتابیں پڑھ لیں، کسی قاری سے قرآن کی تجوید سیکھ لی، عالم سے مسائل سیکھ لیے اور تھوڑا آرام کرلیا۔ ظہر سے قبل یا بعد کھانا کھایا۔...
  17. سید عمران

    یہ ہے تصوف!!!

    آمین۔۔۔ بہت شکریہ احسن بھائی!!!
  18. سید عمران

    یہ ہے تصوف!!!

    اب تک ہمیں کافی کچھ معلوم ہوگیا ہے کہ خانقاہ کیا ہے، مرید کون ہے اور شیخ کیسا ہو۔ اب ذرا خانقاہ کے اندر چل کر دیکھتے ہیں کہ خانقاہ کیسی ہوتی ہے اور وہاں یہ سارے کام کیسے سر انجام دئیے جاتے ہیں۔ اصل تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دین کو انسانی فطرت کے مطابق سادہ ترین رکھا ہے اسی لیے دین پر عمل کرنے...
  19. سید عمران

    یہ ہے تصوف!!!

    اب دیکھتے ہیں شیخ بننے کے لیے کیا صلاحیتیں ہونی چاہئیں۔ کیونکہ دین ایسی چیز نہیں کہ کسی کے بھی ہاتھ میں ہاتھ دے دیں۔ ذیل میں پیر بننے کی شرائط میں سے کچھ بیان کرتے ہیں: ۔۔۔پیر کو متبع شریعت و سنت ہونا چاہیے۔ ۔۔۔خود اس کا بھی کوئی پیر ہو جس کا سلسلہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملتا ہو۔...
  20. سید عمران

    یہ ہے تصوف!!!

    تو ایک بات معلوم ہوگئی کہ خانقاہ میں تزکیۂ نفس کا کام ہوتا ہے۔یہ کام کون کرتا ہے؟اور اس کام کے کرنے والے یعنی شیخ و مرشد کی اہلیت و خوبی کیا ہو؟ مگر اس سے پہلے بات کرتے ہیں کہ سالک یا مرید کی کیا خصوصیات ہونی چاہئیں۔ مرید کی بات اس لیے پہلے کی کہ اس میں کرنے کی زیادہ بات نہیں۔ جیسے عاشق ہونے کی...
Top