ابھی کچھ دِن پہلے کی بات ہے۔ کوئی صحافی کسی گھریلو تقریب میں اعزہ واقارب کے ہاتھ لگ گیا۔ ہاتھ لگنا تھا کہ لوگ (اپنے) دانت نکال نکال کر اُس سے پوچھنے لگے:
’’میاں!صحافی ہو، کوئی اندر کی خبر سُناؤ!‘‘
اب صحافی بے چارہ کیا کرے؟ اندر کی خبر کہاں سے لائے؟ تاہم نہ لائے تو اُس کی صحافتی ساکھ ہی داؤ پر لگ...