”آئی ایم ملالہ“ کے اقتباسات ۔ ۔ ۔ پڑھتا جا شرماتا جا

یوسف-2

محفلین
1381280_600502346674237_1925889774_n.png

x4725_33849744.jpg.pagespeed.ic.lF1np9__ji.jpg
 

ظفری

لائبریرین
اوریا مقبول کو اپنے ہر دلعزیز دوست اور ملک کے نامور دانشور حسن نثار کی پہلے خبر لینی چاہیئے ۔ جو اپنی ہر خطابت میں مسلمانوں اور اپنے آباؤ واجداد کے مظالم کے قصے زور و شور سے بیان کرتے ہیں ۔ ٹی وی پر اس سے پہلے میں نے مسلمانوں کا تمسخر اڑاتے ہوئے کسی اور کو نہیں دیکھا ۔
 

سید زبیر

محفلین
سر !
حیراں ہوں، دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو مَیں
مقدور ہو تو ساتھ رکھوں نوحہ گر کو مَیں
یورپ کی لابیز ہیں جو اسلام کو بدنام کرنے کے لیے کبھی مائی مختاراں کو استعمال کرتے ہیں اور کبھی ملالہ کو ۔
ملالہ کی یہ پزیرائی اس لیے بھی ہے کہ وہ دنیا کے سب سے بڑے یہودی نشریاتی ادارے کی اجرت پر کام کرنے والی کارکن تھی ۔یہی وجہ تھی کہ زخمی ہونے کے فوراً بعد ہماری اعلی قیادت بشمول آرمی چیف کے حرکت میں آگئے ۔ یہ وہ آرمی چیف ہیں جو اپنے جوانوں اور افسران کی شہادت پر بھی اتنی سرعت سے نہیں پہنچے ۔ ورنہ بے شمار طلبا اور طالبات اس دہشت گردی سے متاثر ہوئے اور آج نہ صرف خود تعلیم حاصل کررہے ہیں بلکہ فاٹا کے دور درازز علاقوں میں تدریسی فرائض بھی سر انجام دے رہے ہیں ۔ عافیہ صدیقی بھی علم کی علممبردار تھی اور بذات خود اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون ہے ، اُن کی والدہ نے نہ جانے کتنے بچوں کو قران مجید کی تعلیم دی ۔ افسوس ملا لہ نے کسی فورم پر بھی عافیہ صدیقی کے حق میں صدائے احتجاج بلند کرنا تو دور کی بات ، ذکر تک نہیں کیا ۔
 

سید زبیر

محفلین
لیکن پشتون کلچر کو جاننے کیلئے کافی رہنما کتاب ہے ۔۔۔
بصد احترام ! میں نے یہ کتاب نہیں پڑھی ، صرف اوریا مقبول جان کے کاملم میں ہی پڑھا ۔ پختون کلچر کو جانچنے کے لیے اور بھی کئی کتابیں ہیں
اس کتاب کی مثال کہیں ایسی تو نہیں کہ قہوے کی صورت میں وہسکی پلائی جارہی ہو ؟
 
اس کتاب کے بارے میں پڑھ کر مجھےمرزا غالب کی دستنبو یاد آگئی جو انہوں نے تحریک آزادی کے مجاہدین کے خلاف اور انگریزوں کے حق میں لکھی تھی ۔ انہوں نے کیسے الفاظ منتخب کیے تھے ۔ وہ اپنے دور کے ملالہ تھے
ہوسکتا ہے۔۔لیکن اس سے یہ نتیجہ نکالنا بھی غلط ہوگا کہ سوات کے طالبان اور ٹی ٹی پی باعزت بری ہوگئے۔۔۔اس گروہ کی گمراہی اور پاکستان دشمنی (اسلام دشمنی بھی) میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہئیے۔۔۔
 
آخری تدوین:
بصد احترام ! میں نے یہ کتاب نہیں پڑھی ، صرف اوریا مقبول جان کے کاملم میں ہی پڑھا ۔ پختون کلچر کو جانچنے کے لیے اور بھی کئی کتابیں ہیں
اس کتاب کی مثال کہیں ایسی تو نہیں کہ قہوے کی صورت میں وہسکی پلائی جارہی ہو ؟

کرسٹینا لیمب نے صرف ملالہ اور اسکے والد سے حاصل کی گئی معلومات کو انگلش میں ڈھالا ہے اور ساتھ ساتھ اپنے مطلب کی دال بگھارتے ہوئے تڑکا بھی جابجا لگایا ہے۔۔۔لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ سوات اوت پشتون کلچر کے بارے میں اس کتاب میں کچھ بھی نہیں۔
 

نایاب

لائبریرین
ملالہ کا ملال پیچھا چھوڑنے والا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔
حق و سچ کی صدا کو دبانے والے ہر لمحہ اسی کوشش میں مصروف رہتے ہیں کہ حق و سچ کی آوازکہیں سامنے نہ آ جائے ۔
لیکن حق کی صدا اپنی راہ بنا لیتی ہے ۔
لاکھ زور و جبر کریں یہ زرد صحافت والے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ملالہ کی صدا نہیں مٹنے والی ۔
ان کالم نگاروں کی سوچ و فکر بس ایسے ہی صحیفے تحریر کرتی ہے جن میں قوم و نئی نسل کو حقائق سے دور رکھتے جھوٹے خواب دکھاتے اور پدرم سلطان بود کے نعرے لگوائیں جائیں ۔
یہ ظلمت کو ضیاء کہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مندرجہ بالا کالم اس حقیقت کو بھی بیان کرتا ہے کہ مقبول جان جیسے صحافی کی نگاہ اس حقیقت کو نہیں پا سکی جو کہ اک سولہ سالہ معصوم بچی کو سچی نیت کے بل پر نصیب ہو گئی ۔
سٹینک ورسز ۔۔۔ ضیاء الحق ۔ سکندر اعظم ۔ برقعہ ۔ ملا عمر ۔۔ اور عورتوں پر پابندی ۔۔۔۔۔ ایسی حقیقتیں ہیں جن سے نگاہ چرانے والے اپنی خود ساختہ جنتوں میں مدہوش ہیں ۔
اگر کوئی ان کے بارے بات کرتا ہے تو اسے دلیل سے رد کرنا دانشمندی ۔۔۔۔۔ اور فتوی لگانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟
 
اوریا مقبول جان صاحب کا مسئلہ یہ ہے کہ موصوف دل کی گہرائیوں سے اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ "غزوہِ ہند" والی احادیث میں جن مجاہدین کا ذکر ہے وہ یہی طالبان ہیں (جو ہندوستان کے بادشاہوں کو گرفتار کرکے شام میں جہاد کرنے جائیں گے اور اسکے بعد دجال کے ساتھ جنگ کریں گے) ، خواہ وہ افغانی ہوں یا ٹی ٹی پی کے ہوں یا سوات کے ہوں ۔۔۔چنانچہ جب آپ پہلے سے ہی کسی بات پر یقین رکھتے ہوں تو پھر دنیا میں رونما ہونے والے ہر واقعے کو آپ اپنے اس یقین کی عینک لگا کر دیکھتے ہیں اور حقائق کا تجزیہ آبجکٹو انداز میں کرنے کی بجائے اپنے معتقدات کی روشنی میں سبجکٹو انداز میں کرتے ہیں
 

یوسف-2

محفلین
ملالہ کی پشت پناہی یہود و نصاریٰ کر رہے ہیں۔ اس حقیقت سے تو کوئی آنکھوں کا اندھا بھی انکار نہیں کرسکتا اور قرآن یہود و نصاریٰ کے بارے میں صاف صاف کہتا ہے کہ یہ مسلمانوں کے کبھی دوست اور خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔ عراق اور افغانستان میں لاکھوں مسلمانوں کا خون ناحق بہانے والے ایک ملالہ کے کیسے خیر خواہ ہوسکتے ہیں۔ یہ حقیقت میں ملالہ کی آڑ میں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے کوشاں ہیں۔ ملالہ تو کیا اس کے باپ کو بھی نہیں معلوم ہوگا کہ یہ قادیانیت کیا بلا ہے اور ملعون رشدی نے شیطانی آیات نامی کتاب میں کیا کیا مغلظات بک چکے ہیں لیکن یہ معصوم ملالہ کی زبان سے کہلوارہے ہیں کہ پاکستانی پارلیمنٹ نے قادیانیوں کو کیوں غیر مسلم قرار دیا۔ (بلی تھیلے سے باہر آہی گئی) اب تو ملالہ نامی کٹھ پتلی کے حامیوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئے (اگر وہ آنکھیں کھولنا چاہیں تو) کہ وہ کن کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
کتاب میں کافی حد تک پڑھ چکا ہوں اور کافی دلچسپ کتاب ہے۔ محمود بھائی کی بات سے اتفاق ہے کہ ملالہ کی کم اور کرسٹینا لیمب کی زیادہ لگتی ہے۔

اور جہاں تک اوریا مقبول جان کے "رونے پیٹنے" کی بات ہے تو میں یہی کہوں گا کہ اب کچھ بڑے ہو جاؤ اور تنقید کو برداشت کرنا سیکھو۔ چھوٹے بچوں کی طرح ہر بات پر رونا پیٹنا نہ شروع کیا کرو۔ پاکستان ہمارے لئے کوئی پھولوں کا بستر نہیں ہے۔ بابوؤں کو "تو سب اچھا ہے" کہنے کی عادت ہوتی ہے۔ بیچارے اتنے تلخ حقائق ایک ہی نشت میں کیسے برداشت کر سکتے ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
ملالہ کی پشت پناہی یہود و نصاریٰ کر رہے ہیں۔ اس حقیقت سے تو کوئی آنکھوں کا اندھا بھی انکار نہیں کرسکتا اور قرآن یہود و نصاریٰ کے بارے میں صاف صاف کہتا ہے کہ یہ مسلمانوں کے کبھی دوست اور خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔ عراق اور افغانستان میں لاکھوں مسلمانوں کا خون ناحق بہانے والے ایک ملالہ کے کیسے خیر خواہ ہوسکتے ہیں۔ یہ حقیقت میں ملالہ کی آڑ میں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے کوشاں ہیں۔ ملالہ تو کیا اس کے باپ کو بھی نہیں معلوم ہوگا کہ یہ قادیانیت کیا بلا ہے اور ملعون رشدی نے شیطانی آیات نامی کتاب میں کیا کیا مغلظات بک چکے ہیں لیکن یہ معصوم ملالہ کی زبان سے کہلوارہے ہیں کہ پاکستانی پارلیمنٹ نے قادیانیوں کو کیوں غیر مسلم قرار دیا۔ (بلی تھیلے سے باہر آہی گئی) اب تو ملالہ نامی کٹھ پتلی کے حامیوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئے (اگر وہ آنکھیں کھولنا چاہیں تو) کہ وہ کن کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔

شکر ہے کوئی تبصرہ بھی آیا۔ ورنہ ہماری آنکھیں تو تصویری کالم دیکھ دیکھ کر تھک گئی تھیں۔ :grin:
 

x boy

محفلین
ملالہ کی پشت پناہی یہود و نصاریٰ کر رہے ہیں۔ اس حقیقت سے تو کوئی آنکھوں کا اندھا بھی انکار نہیں کرسکتا اور قرآن یہود و نصاریٰ کے بارے میں صاف صاف کہتا ہے کہ یہ مسلمانوں کے کبھی دوست اور خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔ عراق اور افغانستان میں لاکھوں مسلمانوں کا خون ناحق بہانے والے ایک ملالہ کے کیسے خیر خواہ ہوسکتے ہیں۔ یہ حقیقت میں ملالہ کی آڑ میں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے کوشاں ہیں۔ ملالہ تو کیا اس کے باپ کو بھی نہیں معلوم ہوگا کہ یہ قادیانیت کیا بلا ہے اور ملعون رشدی نے شیطانی آیات نامی کتاب میں کیا کیا مغلظات بک چکے ہیں لیکن یہ معصوم ملالہ کی زبان سے کہلوارہے ہیں کہ پاکستانی پارلیمنٹ نے قادیانیوں کو کیوں غیر مسلم قرار دیا۔ (بلی تھیلے سے باہر آہی گئی) اب تو ملالہ نامی کٹھ پتلی کے حامیوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئے (اگر وہ آنکھیں کھولنا چاہیں تو) کہ وہ کن کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔

الحمدللہ،
ابھی کچھ دیر پہلے قرآن کی تلاوت مع ترجمہ سننے کا اتفاق ہوا، سورۃ المائدہ میں اللہ پاک اسی بات کو مسلمانوں سے بہت واضح طور پر بتادیا جسکا یہی مفہوم نکلتا ہے کہ دنیا داری میں مال و تجارت میں ان سے مل سکتے ہیں لیکن دل سے انکو اپنا دوست کبھی نہیں سمجھنا۔
اس کی مثال میں دے سکتا ہوں ہماری کمپنی ہر سال 80 90 ملین درھم کا مال امپورٹ کرتی ہے جس انگلینڈ، جرمنی، اسپین، ہالینڈ اور دیگر ممالک شامل ہیں
ہمارے ڈائریکٹر بتا تے ہیں کہ ان کے ساتھ 35 سال سے ہمارا لین دین ہے اور ابھی تک یہ ٹرسٹ نہیں کرتے اور کہتے ہیں یہ ہماری کمپنی کی پالیسی ہے
اور ان کمپنیوں کے فنانس کے زیادہ تر لوگ یہودی ہیں۔ ان شیطانوں کے دل میں یہ بات ہے کہ مسلمانوں پر ٹرسٹ نہیں کیا جائے جبکہ آج تک ایک پیسے
کی بیمانی نہیں کی ہوگی۔
یہ ہے ان کی حقیقت۔
 
Top