نتائج تلاش

  1. سندباد

    دوسری سالگرہ ایوارڈ۔۔۔۔۔بہترین مددگار رکن

    میرا ووٹ قیصرانی اور شمشاد صاحب کے حق میں ہے۔
  2. سندباد

    کون ہے جو محفل میں آیا 6

    اب بن بلائے سند باد
  3. سندباد

    ایک جانب چاندنی

    اردو محفل کی لائبریری کے لئے ایک خوب صورت شعری مجموعہ ”ایک جانب چاندنی“ ‌کی پوسٹنگ اختتام پزیر ہوگئی۔ اب اس کو وکاوکی پر منتقل کرنے کی ذمے داری اردو محفل کی لائبریری کے منتظمین کے ذمے ہے۔ اس سلسلے میں محترمہ جیہ، قیصرانی صاحب یا شمشاد صاحب اگر توجہ دیں تو یہ کام باآسانی پایہ تکمیل تک پہنچ سکتا...
  4. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    وہ دبدبہ نہ اجالا نہ شان و شوکت ہے تمہارے سامنے بے اختیار ہے سورج بچھڑ گئی ہے کہیں چاندنی اندھیرے میں اُسی کی یاد میں یوں بے قرار ہے سورج جہاں میں اس کا بھی شاید کوئی ٹھکانہ نہیں مری طرح سے غریب الدّیار ہے سورج خلا میں اور بھی روشن کئی ستارے ہیں تمہارے فن کا مگر شاھکار ہے سورج یہ...
  5. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    زمین ان کی ہر اک بات مان لیتی ہے کہاں سے سیکھ کے آتے ہیں گفتگو دریا یہ کس کی یاد میں اشکوں کے بند ٹوٹے ہیں یہ کس کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں کوبکو دریا جوان ہوتے ہی سب گھر سے بھاگ جاتے ہیں کبھی نہ چھوڑیں گے لگتا ہے اپنی خو دریا سمندروں سے بغاوت کا شوق ہے لیکن مقابلہ پہ نہیں آتے دوبدو دریا...
  6. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    سمندروں سے کوئی کام ہی نہیں پڑتا ہمارے پاس ہے یہ آسماں کی نیلی جھیل کوئی تو ایک ہی قطرہ سے ہو گیا مدھوش کسی کی پیاس ہے یہ آسماں کی نیلی جھیل سنا ہے ڈوب گئی رات چاند کی کشتی بہت اداس ہے یہ آسماں کی نیلی جھیل بھٹک رہی ہے خلاؤں میں کب سے اس کے لئے زمیں کی آس ہے یہ آسماں کی نیلی جھیل...
  7. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    تمہارے لئے مسکراتی سحر ہے ہمارے لئے رات کا یہ نگر ہے اکیلے یہاں بیٹھ کر کیا کریں گے بلایا ہے جس نے ہمیں وہ کدھر ہے پریشاں ہوں کس کس کا سُرمہ بناؤں یہاں تو ہر اک کی اُسی پر نظر ہے ا جالا ہیں رخسار جادو ہیں آنکھیں بظاہر وہ سب کی طرح اک بشر ہے وہ جس نے ہمیشہ ہمیں دکھ دیئے ہیں تماشہ...
  8. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    ہمارے دل کی بجادی ہے اُس نے اینٹ سے اینٹ ہمارے آگے کبھی اُس کا نام مت لینا اُسی نگاہ سے پینے میں لطف ہے سارا علاوہ اس کے کوئی اور جام مت لینا اسی سبب سے ہے دنیا میں آسماں بدنام تم اپنے ہاتھ میں یہ انتظام مت لینا دل و نظر کی بقا ہے فقط محبت میں دل و نظر سے کوئی اور کام مت لینا...
  9. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    میں کس کے کہنے پہ اس خاکداں میں آیا ہوں نظر سے کس کے لئے آپ نے گرایا ہوں کچھ ان پہ بھی تری آواز کی پھوار پڑے حضور میں یہ سماعت کے پھول لایا ہوں میں تجھ سے آج بھی انصاف کا نہیں طالب میں جانتا ہوں وہ اپنے ہیں میں پرایا ہوں ہمیشہ تجھ سے تعلق پہ مجھ کو ناز رہا ہر ایک زخم پہ سوبار...
  10. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    ہوا نے چھین لیا آکے میرے ہونٹوں سے وہ ایک گیت جو میں گنگنا رہا تھا ابھی وہ جاکے نیند کے پہلو میں مجھ سے چھپنے لگا میں اُس کو اپنی کہانی سنا رہا تھا ابھی کہ دل میں آکے نیا تیر ہو گیا پیوست پرانا زخم میں اُس کو دکھا رہا تھا ابھی برس رہی تھی زمیں پر عجیب مدھوشی نہ جانے کون فضاؤں میں گا...
  11. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    پھر آسمان کے نخرے اٹھا رہا ہوگا کسی ستارہ سے آنکھیں لڑا رہا ہوگا فواد کا تو یہاں اور کام ہی کیا ہے صبا کو روک کے نظمیں سنا رہا ہوگا اُسے یہ ہوش کی سب محفلیں پسند نہیں پھر اُس گلی میں کہیں لڑ کھڑا رہا ہوگا وہ ہنستے گاتے درختوں پہ جان دیتا ہے انہیں کہیں پہ کھڑا گدگدا رہا ہوگا بہت...
  12. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    اُن نگاہوں کو ہم آواز کیا ہے میں نے تب کہیں گیت کا آغاز کیا ہے میں نے ختم ہو تاکہ ستاروں کی اجارہ داری خاک کو مائل پرواز کیا ہے میں نے آپکو اک نئی خفّت سے بچانے کے لئے چاندنی کو نظر انداز کیاہے میں نے آسمانوں کی طرف اور نہیں دیکھوں گا اک نئے دور کا آغاز کیا ہے میں نے روٹھے...
  13. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    (3) بن ٹھن کے رات آتی ہے ہر رات اس کے پاس کہتے ہیں پھر بھی لوگ کنوارا ہے آسماں اس کھیل میں بھی دیکھنا ہوگی ہمیں ہی مات بازی کبھی زمین سے ہارا ہے آسماں ٹوٹے ہوئے دلوں پہ اسی ناز سے چلو سب جانتے ہیں آج تمہارا ہے آسماں کس طرح روشنی کا چلائیںگے یہ نظام تاروں کی تربیت کا ادارہ ہے...
  14. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    (2) نیلا اسی لئے نظر آتا ہے آسماں آنکھوں سے تیرے رنگ چراتا ہے آسماں ہر سال اس کو بھیج کے پھولوں کا اک لباس مٹی پہ کتنا رعب جماتا ہے آسماں ہر رات اپنے ہاتھ میں لیکر نئے چراغ بھٹکے ہوؤں کو راہ دکھاتا ہے آسماں اب بھی حرام خور کی چالیں نہیں گئیں بالوں میں گو خضاب لگاتاہے آسماں رہتا...
  15. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    (1) سنتا ہے کوئی بات نہ کہتا ہے آسماں دن رات بس زمین کو تکتا ہے آسماں کوئی نہیں جو اس سے کرے دو گھڑی کو بات میں سوچتا ہوں کتنا اکیلا ہے آسماں آتا ہے اب وہ لطف نہ چڑھتا ہے وہ سرور یوں دیکھنے میں آج بھی نیلا ہے آسماں میں آج بھی جہاں میں غریب الدیار ہوں اپنی ہوئی زمین نہ اپنا ہے...
  16. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    تیری گلی میں ظرف سے بڑھ کر ملا مجھے اک پیالہ جستجو تھی سمندر ملا مجھے میں چل پڑا تھا اور کسی شاھراہ پر خنجر بدست یادوں کا لشکر ملا مجھے دریائے شب سے پار اترنا محال تھا ٹوٹا ہوا سفینۂ خاور ملا مجھے تاروں میں اُس کا عکس ہے پھولوں میں اُس کا رنگ میں جس طرف گیا مرا د لبر ملا مجھے ہر...
  17. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    کسی نے بھی تو محبت کی داستاں نہ سنی تمہارے بعد یہاں میں بہت ذلیل ہوا وہ جس پہ سرمد و حلاّج ہو گئے قرباں اُسی نگاہ کا میں بھی یہاں قتیل ہوا تمہارے جانے کا صدمہ عظیم صدمہ ہے اُسی سے آج میں اشکوں میں خود کفیل ہوا یہ عشق کھیل نہیں جناب بچّوں کا یہاں جو آگ میں کودا ہے وہ خلیل ہوا...
  18. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    (3) دو دن میں پھیل جائے گی اس درد کی خبر یہ بوجھ آنسوؤں سے سنبھالا نہ جائے گا ہر سانس کی جبیں پہ ترے نقش ثبت ہیں اس زندگی سے تیرا حوالہ نہ جائے گا اب تو کرے گی ان کی وہاں خوب دیکھ بھال تاروں کو اب خلا میں اچھالا نہ جائے گا جب تو وہاں رہے گی تو کیا فکر ہے ہمیں جنت سے اب کسی کو...
  19. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    (2) زمیں سے خوب لڑا آسماں سے کچھ نہ کہا تمہاری موت پہ اللہ میاں سے کچھ نہ کہا یہ زرد رنگ ہی تشہیر کا سبب ہوگا خود اپنے منہ سے تو میں نے جہاں سے کچھ نہ کہا سلوک غم سے مناسب میں اور کیا کرتا خموش ہو گیا آہ و فغاں سے کچھ نہ کہا تمہارے دکھ نے کیا کتنا سربلند مجھے کہ جل کے راکھ ہوا...
  20. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    (1) وہ اس زمین پہ رہتی تھی آسماں کی طرح کوئی نہیں ہے یہاں آج میری ماں کی طرح اب آنسوؤں کی کتابیں کبھی نہ لکھوں گا کہ ڈال دی ہے نئی نالہ و فغاں کی طرح اُسی کے دم سے یہ مٹی کا گھر منور تھا وہ جس کی قبر چمکتی ہے کہکشاں کی طرح وہ خود بھی لڑتی تھی سورج سے روز میرے لئے ہے اُس کی یاد...
Top