ان پراسسڈ فوڈ انڈسٹری بھی ایک scam ہی ہے، حقیقت یہ ہے کہ فی زمانہ صحیح معنوں میں ان پراسسڈ فوڈ صرف وہی کھا سکتا ہے جس نے گھر کے آنگن میں سبزیاں لگائی ہوئی ہوں، مرغیاں پالی ہوئی ہوں اور دو تین بھینسیں رکھی ہوئی ہوں...
کمرشل بنیادوں پر ان پراسسڈ فوڈ کی سپلائی چین ایک ڈراؤنا خواب ہوتی ہے اور اس کی لاگت اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ محض الیٹ کلاس ہی کی قوت خرید اس کی متحمل ہو سکتی ہے
یہ الیٹ کلاس پھر سوشل میڈیا پر آدھا ادھورا گیان بانٹ کر ان لوگوں کی فوڈ شیمنگ کرتی ہے جو یہ "اعلی و ارفع" غذا افورڈ نہیں کر سکتے...
قصہ مختصر، جو غذا عام آدمی عموما اپنے سودا سلف میں خریدتا ہے، وہ ٹھیک ہی ہوتی ہے... بے اعتدالی سے تو ان پراسسڈ فوڈ بھی مضر صحت بن سکتا ہے.
باقی ان پراسسڈ اور پراسسڈ کی بحث میں مطلقا کچھ کہنا بھی ٹھیک نہیں... یہ تو پراسیسنگ کی نوعیت پر منحصر ہے. مثلا باڑے میں بھینس سے نکلے تازہ ان پراسسڈ دودھ کے مقابلے میں پراسس کیا ہوا پیسچرائزڈ دودھ زیادہ محفوظ ہے کہ نہیں؟ ابالنا بھی تو ایک پراسس ہی ہے!
مجھے اس موضوع پر زیادہ معلومات نہیں؛ جو تھوڑا بہت پڑھا ہے اس سے ذہن پر یہی تاثر قائم ہوا ہے کہ فطرت سے مطابقت میں ہی انسان کا بھلا ہے۔ اگر اس بات کی اہمیت نہیں تو آج اہلِ مغرب کیوں آرگینک فوڈز کے پیچھے بھاگ رہے ہیں کہ جس سے کسی دور میں انھوں نے خود جان چھڑائی تھی۔ ہائیلی پراسیسڈ فوڈ کے نقصانات پر انٹرنیٹ پر بہت سارا مواد مل جاتا ہے لیکن چونکہ میں زیادہ سائنس نہیں جانتا اس لیے ٹھوس دلیل سے بات نہیں کرسکتا۔
اب اسی پراسیسڈ خوردنی تیل کی مثال لے لیجیے۔ اسے تیار کرنے والی کمپنیاں اس کے بارے میں بلند و بانگ دعوے کرتی ہیں لیکن کسی کا کولیسٹرول بڑھ جائے یا دل کا مرض لاحق ہو جائے تو ڈاکٹر اِس تیل کے بجائے زیتون، مکئی، سرسوں وغیرہ کا تیل استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ آخر کچھ تو گڑ بڑ ہے۔
فوڈ اندسٹری بہت پیچیدہ سا موضوع ہے ۔ اس میں سائنس اور حفظانِ صحت کے اصولوں سے زیادہ پیسہ ، کارپوریٹ سیاست اور دیگر عناصر اہم کرادر ادا کرتے ہیں ۔ پروپیگنڈا مشینری اس پیچیدہ نظام کا ایک بڑا حصہ ہے ۔ بدقسمتی سے کچھ سائنسی ادارے اور محققین بھی بکے ہوئے ہیں اور معاملات کو متنازع بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔
ظہیراحمدظہیر بھائی! ان سب شعبدہ بازیوں کا شکار تو بالآخر صارف ہی ہوتا ہے نا۔ یعنی وہ خود مصیبت مول لیتا ہے۔ اپنی جیب اپنے ہی خلاف ڈھیلی کرتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس بارے میں مزید آگاہی حاصل کریں۔
زیک بھائی آپ کی بات میں بھی وزن ہے۔
ویسے مکھن، دہی ،گھی، پنیر وغیرہ ہزاروں سال سے انسان کے آزمودہ ہیں۔ دنیا کی مختلف قوموں کی خوراک کا حصہ رہے ہیں۔ قدیم معالجین، حکماء وغیرہ نے بھی ان سے علاج میں مدد لی ہے۔ ان کو نظر انداز کرنا اتنا آسان نہیں۔
مارجرین مکھن کا بدل نہیں، ایک متبادل ہے ان لوگوں کے لیے جو مکھن سے کسی وجہ سے پرہیز کرتے ہیں، یا افورڈ نہیں کر سکتے... اس کی ایجاد کے پیچھے معاشیات کا طلب و رسد کا اصول ہے بس، وہ سازشی نظریات ہر گز نہیں جو سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائے جاتے ہیں... ایک موصوف نے تو انکشاف فرمادیا تھا کہ مارجرین اور پلاسٹک میں بس ایک مالیکیول کا فرق ہے🤣
باقی زیتون، مکئ، سرسوں وغیرہ کے جو خوردنی تیل بازار میں ملتے ہیں وہ بھی بعینہ اتنے ہی پراسسڈ ہوتے ہیں جتنا سورج مکھی، سویا بین یا کنولا وغیرہ کا تیل ہوتا ہے. ہاں ان کی کیمیائی ساخت میں فرق ہوتا ہے جس کا اثر نتائج پر پڑتا ہے، مگر عوام میں کتنے ایسے ہیں جو زیتون کا تیل روزانہ کی بنیاد پر استعمال کر سکتے ہیں؟ ڈاکٹروں کا نسخے لکھنے میں کون سا کوئی خرچہ ہوتا ہے
مغرب کا آرگینک فوڈ کے پیچھے باؤلا ہونا بھی ایک Fad ہے، اور وہاں کی اپر اور اپر مڈل کلاس کے ششکے ہیں وگرنہ وہاں بھی ایک عام آدمی یہ نام نہاد آرگینگ فوڈ افورڈ نہیں کر سکتا جو عام اشیا کی تگنی چوگنی قیمت پر بکتا ہے.
جو کام برسوں کی محنت سے ہوا،اسے بغیر منصوبہ بندی کے کیسے ریورس کیا جا سکتا ہے؟
البتہ اچھی بات یہ ہےکہ دنیااب قدرتی کاشتکاری کی جانب لوٹ رہی ہے۔ یوں ہم اپنی زمینوں، فصلوں، پانی،ہوا کو آلودگی سےنجات دلا سکیں گے ۔
بھارت کی مثال لیں کہ جس کی یہ ریاست مکمل قدرتی کاشت کاری کرنے والی دنیا کی پہلی ریاست بن گئی ہے۔