تعارف بات سنیں

تو بھی مجھ کو یاد کر لینا مرے خط چوم کر
میں بھی اپنے ہونٹ رکھ دوں گا تری تصویر پہ
یہ زمیں رکھ دی گئی اولادِآدم کے لئے
حق جتا اپنا بھی اپنے باپ کی جاگیر پہ
شا عر نجم الحسن کاظمی
 
تمہیں اِس خاک پر خاکی بنا کر بھیجتا ہوں
مگر تیرا زمینی مرحلہ اک تجربہ ہے
نہ جانے نجم کس منصب پہ لے جائے گا مجھ کو
مرے آگے جو ہفت آکاش کا اک تجربہ ہے
 
Top