جامع مسجد دہلی میں مولانا آزاد کی تقریر - سیاسی تبصرے

Ukashah

محفلین
اس تقریر میں کو یونی کوڈ میں پیش کرنے کا شکریہ ۔ یہ تقریر کئی بار سنا چکا ہوں ، مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ یہ واقعی مولنا کی ہی تقریر ہے ، کیونکہ میں نے ہندوستانی بھائیوں سے درخواست کی ، کسی طرح تصدیق ہو جائے تو یہ تقریر زیادہ مفید ہو جائے گی ، لیکن کامیابی نہیں ہوئی ۔
--------

تقریر کا متن یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔ ناظم
 

Ukashah

محفلین
شکریہ محترم ۔ مناسب بات کہی آپ نے ۔ لیکن اگر آپ مولانا کی کچھ مزید تقریریں بھی مہیا کرسکیں تو آسانی ہو جائے گی
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ محترم ۔ مناسب بات کہی آپ نے ۔ لیکن اگر آپ مولانا کی کچھ مزید تقریریں بھی مہیا کرسکیں تو آسانی ہو جائے گی
نہیں بھئی، میرے پاس اقبال قاسمی کی کتاب آئی تھی برقی کتابوں کے لئے، اس میں مولانا آزاد پر مضمون میں یہ شامل تھی تو یہاں جہانِ نثر‘ میں پوسٹ کر دی۔ مذہب اور سیاست کا زمرہ نہیں ہے یہ۔ اس لئے @ABDUL RAZZAQ QADRI کو جواب نہیں دے رہا ہوں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
’’عزیزو ! میرے پاس تمہارے لئے کوئی نیا نسخہ نہیں ہے۔ چودہ سو برس پہلے کا نسخہ ہے۔وہ نسخہ جس کو کائناتِ انسانی کا سب سے بڑا محسن لایا تھا۔ وہی نسخہ تمہاری حیات کا ضامن اور تمہارے وجود کا رکھوالا ہے۔ اُسی کا اتباع تمہاری کامرانی کی دلیل ہے۔‘‘
پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ!
 
آہ ، کس قدر درد ہے مولانا کی شروع کی تقریر میں !!!
گویا وہ پھٹ پڑے ہوں ، برسوں کی زیادتیاں اور (اُن کے مطابق) مسلمانوں کے غلط طرزعمل کے بعد جیسے ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہو۔ ڈاکٹر ذاکر حسین نے کہا تھا کہ اردو کی کوئی گالی ایسی نہیں جو مسلمانوں نے انھیں نہ دی ہو۔ وہ بہت ذکی الحس شخصیت تھے ۔ خلوت پسند تھے ، عوام سے کتراتے تھے ۔ ہم سب ان کی سیاست کے مخالف سہی لیکن کیا وہ صرف سیاستدان ہی تھے ؟ ادیب ، مقرر، عالم، مفسر ، متکلم ، کیا کچھ بھی نہ تھے۔ الہلال ، البلاغ ، خلافت تحریک جیسی ان کی خدمات سے صرف نظر کر لیا جائے ۔ کیا الہلال کے دور کو صرف اس لیے بھلا دیا جائے کہ وہ پاکستان کے حامی نہ تھے ۔
جو کچھ ان کی قلم سے نکلا ،اردو ادب ہمیشہ اس پر ناز کرے گی ۔
 

الف عین

لائبریرین
میں بھی بہت متاثر ہوا تھا اور اسی وجہ سے یہاں پوسٹ کیا تھا، بعد میں خیال آیا کہ پاکستانی احباب شاید بحث شروع کر دیں، اس لئے ڈسکلیمر‘ بھی لگا دیا تھا۔ مجھے خوشی ہوئی کہ کفایت ہاشمی کو بھی وہ درد محسوس ہوا جو ہندوستانی مسلمانوں کو اس وقت ہوا ہو گا۔
 
وہ تو مجھے ہونا ہی تھا ، الفاظ ہی ایسے ہیں اور پھر جب ان کی پوری زندگی کا احوال آپ کے سامنے ہو تو الفاظ شخصیت کی کیفیت خود بتا دیتے ہیں ۔
 
مولانا آزاد رحمہ اللہ كى نيك نيتى پر شبہ كرنا واقعتا زيادتى ہے ليكن ويسى ہی زيادتى لكير كے اس پار جناح رحمہ اللہ سے روا ركھی جاتى ہے ۔ كيا يہ دونوں فريڈم فائٹر نہيں تھے؟ سياسى نظريات سے قطع نظر يہ دونوں مسلمانان ہند كے بيٹے تھے اور قابل فخر بيٹے تھے ليكن اس طرف ايك كو نظر انداز كيا جاتا ہے تو دوسرى طرف دوسرے كو ۔
آہ ، کس قدر درد ہے مولانا کی شروع کی تقریر میں !!!
گویا وہ پھٹ پڑے ہوں ، برسوں کی زیادتیاں اور (اُن کے مطابق) مسلمانوں کے غلط طرزعمل کے بعد جیسے ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہو۔ ڈاکٹر ذاکر حسین نے کہا تھا کہ اردو کی کوئی گالی ایسی نہیں جو مسلمانوں نے انھیں نہ دی ہو۔ وہ بہت ذکی الحس شخصیت تھے ۔ خلوت پسند تھے ، عوام سے کتراتے تھے ۔ ہم سب ان کی سیاست کے مخالف سہی لیکن کیا وہ صرف سیاستدان ہی تھے ؟ ادیب ، مقرر، عالم، مفسر ، متکلم ، کیا کچھ بھی نہ تھے۔ الہلال ، البلاغ ، خلافت تحریک جیسی ان کی خدمات سے صرف نظر کر لیا جائے ۔ کیا الہلال کے دور کو صرف اس لیے بھلا دیا جائے کہ وہ پاکستان کے حامی نہ تھے ۔
جو کچھ ان کی قلم سے نکلا ،اردو ادب ہمیشہ اس پر ناز کرے گی ۔
 

محسن حجازی

محفلین
مولانا کی تقاریر پر ہمارے ہاں بھی کچھ پروگرام ہوئے ہیں خاص طور پر کامران خان نے اس بارے میں ایک بہت معلوماتی پروگرام پیش کیا تھا۔ بہرکیف، محسوس یہی ہوتا ہے کہ مولانا درست تھے۔ اگر قانون اور انصاف نہ ہو تو محض نعرے لگا کر لکیریں کھینچنے سے نئی چراگاہ تو وجود میں آ سکتی ہے تاہم عوامی فلاح عبث ہے۔
 

متلاشی

محفلین
بہتر ہےکہ متنازعہ موضوعات کو چھیڑا ہی نہ جائے چاہے وہ کسی کا بھی ہو۔ مولانا آزادبہرحال ایک متنازعہ شخصیت تھے۔
ظفر بھائ میں آپ کی بات سے اختلاف کروں گا ۔ متنازعہ شخص بھی اگر بات حق کر رہا ہو تو پھر اسے سراہنا ہی اعلیٰ ظرفی ہے ۔۔۔اس لئے کسی بھی بات کو شخصیت سے ہٹ کر پرکھنا چاہیے۔ موتی چاہے کوڑے کے ڈھیر پر ہی کیوں نہ پڑا ہو وہ اپنی افادیت ہرگزنہیں کھوتا۔۔۔!
 

زین

لائبریرین
اس ہفتے کے ’’فرائیڈے اسپیشل‘‘ میں شاہ نواز فاروقی نے اس حوالے سے بعنوان
’’قیام پاکستان۔۔۔۔قائداعظم کیوں صحیح تھے؟ مولانا ابوالکلام آزاد کیوں غلط تھے‘‘ لکھا ہے

تلاش کے باوجود مجھے یہ تحریر یونیکوڈ میں نہیں ملی اس لئے تصویری شکل میں ہی ارسال کررہا ہوں ۔


08.gif

http://www.jasarat.com/graphic/friday_detail.php?friday_date=20-04-2012&newsid=08.gif
 

زبیر مرزا

محفلین
زین بہت شکریہ اس حقائٖق پرمبنی مضمون کو پوسٹ کرنے کے لیے - پاکستان کا وجود باطل قوتوں کو کھٹکتا رہا ہے اور کھٹکتا رہے گا
لیکن اس نظریاتی اور حق کی پاک سرزمین کو کوئی مٹا نہیں سکتا کہ اس کے بنانے والوں کواللہ کی رضا اور مدد حاصل تھی
 
Top