حضرت فاطمہ الزھراء (رضی اللہ عنہا) کی فضیلت

عندلیب

محفلین

سعودی عرب کا اردو روزنامہ "اردو نیوز" جمعہ کے روز ایک سپلیمنٹ بنام "روشنی" شائع کرتا ہے جو دینی مضامین پر مشتمل ہوتا ہے اور اردو داں گھرانوں میں شوق سے پڑھا جاتا ہے۔ آج (11-07-2008) کے "روشنی" سپلیمنٹ سے ایک قابل غور و فکر مضمون کے اہم اقتباسات پیش خدمت ہیں۔

***​

مضمون ؛ حضرت فاطمہ الزھراء (رضی اللہ عنہا) ، کائنات کی 4 مثالی خواتین میں سے ایک
مضمون نگارہ ؛ آمنہ کوثر۔

عصرِ حاضر میں عورت کی آزادی نے وہ بھیانک صورتیں اختیار کر لی ہیں جس کے تصور سے انسانیت لرزہ براندام ہے۔ ایک وقت وہ تھا کہ عورت شوہر کے گھر کی ملکہ اور زینت سمجھی جاتی تھی اور آج وہ شمعِ محفل ہے۔
پردہ کو خیرباد کہہ دینے اور حیا کو رخصت کرنے کے جو بدنتائج ہمیں نظر آتے ہیں اس سے نسوانی آزادی کے حامی بھی نفرت کرتے جا رہے ہیں لیکن اب یہ بڑھتا ہوا سیلاب رک نہیں سکتا۔

مذہب نے عورت کی کیا حیثیت قرار دی تھی ، محافظان دین و ملت نے نسوانی حقوق کا معیار مقرر کرنے میں کس قدر عدل پروری سے کام لیا تھا ، تدبیر منزل کی کیا صورتیں تجویز کی تھیں ، اولاد کی نشو و نما میں "ماں" کو کیا مخصوص درجہ دیا تھا اور گھر میں رکھ کر عورت کے کیا مشاغل قرار دئے تھے ، ان تمام موضوعات پر اگر قلم فرسائی کی جائے تو مستقل کتاب تیار ہو سکتی ہے۔ اس موضوع پر ہمارے اہلِ قلم نے جو جہاد قلم کیا ہے وہ خودپسند طبقہ کے انتباہ کے لئے کافی ہے۔

فخرِ کائنات کی پارہء تن حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا کی پاکیزہ زندگی کا مختصر تعارف موجودہ دور کی بہنوں کے لئے اسوہ حسنہ ہے تاکہ وہ ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی صلاحیت پیدا کریں۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ ؛ انسانیت کی عروج پر پہنچنے والے مرد تو بےشمار ہیں مگر خواتین صرف 4 ہیں۔
آسیہ (رضی اللہ عنہا)
مریم (علیہا السلام)
خدیجۃ الکبریٰ (رضی اللہ عنہا)
فاطمہ الزہرا (رضی اللہ عنہا)


اول الذکر نے فرعون جیسے دشمنِ توحید کی رفیقہ حیات بن کر بھی اپنے عقیدے کو باقی رکھا اور شوہر کا کفر و عناد ان کے توحید میں ذرہ برابر فرق پیدا نہ کر سکا۔
حضرت مریم علیہا السلام کی عصمت و طہارت پیش خیمہ تھی کہ ان کی گود میں روح اللہ کی نشو و نما ہوگی۔

ان خواتین کے بعد ایک وہ خاتون ہیں جو سرچشمہ عصمت و طہارت ہیں اور جن کی نسل کی بقا کا خدا ذمہ دار ہے۔ ان کی نسل شام ابد تک باقی رہے گی اور دنیا کا چپہ چپہ سادات سے معمور رہے گا۔
حضرت آسیہ ہوں یا حضرت مریم ، دونوں کو فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا جیسے نہ باپ ملے ، نہ شوہر ملا ، نہ فرزند عطا ہوئے لہذا فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا کو وہ فضیلت عطا ہوئی جو دنیا کی کسی عورت کو حاصل نہیں۔

جب آپ رضی اللہ عنہا کی فضیلت ثابت ہے تو ان کی طرز زندگی کو اپنانا بھی ثابت ہو جاتا ہے۔
اگر عورت کی آزادی کے لئے مرد کے مساوی حقوق کے دئے جانے کا کوئی تصور ہوتا تو اس نظریہ کی سب سے بڑی حامی سیدہ فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا ہو سکتی تھیں لیکن ان کا حجاب میں رہنا اس امر کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ہی دراصل دنیا و آخرت کی سعادت کا ضامن ہے۔
 
جزاک اللہ۔ عندلیب
خاتون جنت سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیھا کے متعلق شئرنگ کا بہت بہت شکریہ اور میری دعا ہے کہ موجودہ دور کی ہر اک عورت اپنے آپ کو سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیھا کی زندگی کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی کوشش کریں بے شک آپ(علیہ السلام) کی زندگی ہم سب کے لیے بہترین نمونہ ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
موجود نسل خصوصا خواتین کو سیرت سیدہ فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنھا سے روشناس کرانے کی اشد ضرورت ہے۔ ذرائع ابلاغ کو اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
 
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جناب فاطمۃ الزہرۃ ایک عظیم شخصیت ہیں ۔ ہمارے پاس اس پر جو کچھ لکھا گیا ہے وہ بہت کم ہے۔یہ وہ عظیم خواتین کرام ہیں جن کے جنتی ہونے کے خوشخبری رسول اللہ نے سنائی۔ سبحان اللہ

مزید یہ کہ حضرت مریم علیھا السلام کے بارے میں قرآن کی کچھ آیات دیکھئے- ان آیات کی ایک اہمیت اور بھی ہے وہ یہ کہ حضرت عیسی علیہ السلام نے رسول اکرم کے بارے میں پیشن گوئی کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ جب تک میں نہیں جاؤں گا وہ " سچی روح یعنی صادق "‌ نہیں‌آئے گا، اور وہ "سچی روح" جب آئے، تو تم اس کو پہچان لینا، وہ میری اور میری ماں کی عزت و توقیر میں اضافہ کرے گا۔ ( یوحنا/جان باب 14 تا 16) ۔

اللہ تعالی نے جنابہ مریم علیھا السلام کی عزت و توقیر کی یہ آیات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے نازل فرما کر، ان دونوں‌کی عزت و توقیر میں ایک زبردست اضافہ فرمایا کہ آج ایک بلین مسلمان ان کی دل سے عزت و توقیر کرتے ہیں۔

[ayah]3:35[/ayah] (وہ اس وقت بھی سن رہا تھا) جب کہا تھا عمران کی عورت نے اے میرے رب! بے شک میں نے نذرمانی ہے تیرے حضور کہ جو کچھ میرے پیٹ میں ہے، وہ (تیرے نام پر) آزاد ہوگا سو قبول فرما مجھ سے، بے شک تو ہے ہر بات کا سُننے والا، سب کچھ جاننے والا۔
[ayah]3:36[/ayah] پھر جب پیدا ہوئی اس کے ہاں وہ بچی تو بولی! اے میرے رب! میرے ہاں تو پیدا ہوئی ہے لڑکی جبکہ اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ اس نے (درحقیقت) کیا جنا ہے۔ اور نہیں ہے کوئی لڑکا اس لڑکی جیسا اور میں نے نام رکھا اس کا مریم اور میں پناہ میں دیتی ہوں اسے تیری اور اس کی اولاد کو بھی شیطان مردُود سے (بچانے کے لیے)۔
[ayah]3:37[/ayah] پس قبول فرمالیا اس لڑکی کو اس کے رب نے احسن طریقے سے اور پروان چڑھایا اسے بہترین انداز سے اور سرپرست بنادیا اس کا ذکریا کو، جب بھی جاتے اس کے پاس ذکریا محراب میں، موجود پاتے اس کے پاس کھانے پینے کا سامان کہتے اے مریم! کہاں سے آیا ہے تیرے پاس یہ۔؟ وہ جواب دیتی یہ اللہ کے ہاں سے ہے۔ بے شک اللہ رزق دیتا ہے جسے چاہے بے حساب۔
[ayah]3:38[/ayah] اس موقعہ پر دُعا کی ذکریا نے اپنے رب سے، کہا اے میرے مالک! عطا کر مجھے اپنی قدرت خاص سے اولادِ پاکیزہ ہے شک تو ہے ہر ایک کی دُعا سُننے والا۔
[ayah]3:39[/ayah] پس آواز دی اسے فرشتوں نے جبکہ وہ کھڑا نماز پڑھ رہا تھا محراب میں کہ بے شک اللہ بشارت دیتا ہے تم کو ییحیٰی کی جو تصدیق کرنے والا ہوگا کلمہ من اللہ (عیسٰی) کی اور وہ سردار، پارسا، نبی اور صالحین میں سے ہوگا۔
[ayah]3:40[/ayah] زکریا نے کہا اے میرے مالک! کیونکر ہوگا میرے ہاں لڑکا جبکہ میں ہوچکا ہوں بُوڑھا اور بیوی میری بانجھ ہے، جواب دیا اسی طرح اللہ کرتا ہے جو چاہے۔
[ayah]3:41[/ayah] عرض کیا اے میرے رب! مقرر کردے میرے لیے کوئی نشانی ،کہا نشانی تمہاری یہ ہے کہ نہ بات کروگے تم لوگوں سے تین دن مگر اشارے سے، اور یاد کرتے رہنا اپنے رب کو بہت زیادہ اور تسبیح کرتے رہنا (اس کی) شام اور صبح۔
[ayah]3:42[/ayah] اور جب کہا فرشتوں نے اے مریم! بے شک اللہ نے منتخب کرلیا ہے تم کو اور پاک کردیا ہے تمہیں اور برگزیدہ بنادیا ہے تم کو تمام دُنیا کی عورتوں سے۔
[ayah]3:43[/ayah] اے مریم! تابع فرمان بن کر دست بستہ کھڑی رہو اپنے رب کے حضور اور سجدہ کرو اور جُھکا کرو جُھکنے والوں کے ساتھ۔
[ayah]3:44[/ayah] یہ (باتیں) غیب کی خبروں میں سے ہیں جو ہم وحی کر رہے ہیں تمہاری طرف حالانکہ نہ تھے تم اُن کے پاس جب وہ ڈال رہے تھے اپنے قلم (قرعہ اندازی کے لیے) کہ کون ان میں سے سرپرست بنے مریم کا، اور نہ تھے تم ان کے پاس جب وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے۔
[ayah]3:45[/ayah] اس وقت کہا تھا فرشتوں نے اے مریم! بے شک اللہ بشارت دیتا ہے تم کو کلمۃ من اللہ کی، جس کا نام مسیح، عیسیٰ بن مریم ہوگا، ذی و جاہت دُنیا اور آخرت میں اور اللہ کے مقرب بندوں میں سے ہوگا۔
[ayah]3:46[/ayah] اور باتیں کرے گا لوگوں سے گہوارے میں بھی اور ادھیڑ عمر میں بھی اور صالحین میں سے ہوگا۔
[ayah]3:47[/ayah] مریم نے کہا (ہائے) میرے رب! کہاں سے ہوگامیرے ہاں بچّہ جبکہ نہیں چھُوا ہے مجھے کسی مرد نے۔ جواب دیا، اسی طرح اللہ پیدا کرتا ہے جو چاہے۔ جب فیصلہ کرلیتا ہے وہ کسی امر کا تو بس حکم دیتا ہے اسے کہ ہو جا اور وہ ہوجاتا ہے۔
[ayah]3:48[/ayah] اور تعلیم دے گا اللہ اس کو کتاب و حکمت اور تورات اور انجیل کی۔

مزید دیکھئے:
[ayah]21:91[/ayah] اور وہ خاتون (مریم) جس نے حفاظت کی اپنی عصمت کی سو پھونکا ہم نے اس میں اپنی رُوح میں سے اور بنادیا اُسے اور اس کے بیٹے کو (اپنی قدرت کی) نشانی جہاں والوں کے لیے۔

حضرت آسیہ علیھا السلام اور حضرت مریم علیھا السلام کی پسندیدگی کا تذکرہ اور نوح علیہ السلام اور لوط علیہ السلام کی ازواج کے کفر کا تذکرہ۔

[ayah]66:10[/ayah] مثال پیش کرتا ہے اللہ ان لوگوں کے بارے میں جو کافر ہیں، نوح کی بیوی اور لوط کی بیوی کی۔ تھیں یہ دونوں دو ایسے بندوں کی زوجیت میں جو تھے ہمارے صالح بندوں میں سے تو خیانت کی ان دونوں نے اپنے شوہروں سے سو نہ کام آسکے یہ دونوں ان کو اللہ سے بچانے میں ذرا بھی اور کہہ دیا گیا ان سے کہ داخل ہو جاؤ تم دونوں جہنم میں۔ دوسرے جانے والوں کے ساتھ۔

[ayah]66:11[/ayah] اور پیش کرتا ہے اللہ مثال اہلِ ایمان کے بارے میں فرعون کی بیوی کی جب اس نے کہا تھا کہ اے میرے رب! بنا دے تم میرے لیے اپنے پاس ایک گھر جنت میں اور نجات دے تو مجھے فرعون سے اور اس کے (برے) عملوں سے اور نجات دے تو مجھے اس ظالم قوم سے۔
[ayah]66:12[/ayah] اور (دوسری مثال) مریم بنتِ عمران کی ہے جس نے حفاظت کی تھی اپنی شرمگاہ کی پھر پھونک دی ہم نے اس کے اندر اپنی طرف سے روح اور تصدیق کی اس نے اپنے رب کے ارشادات کی اور اس کی کتابوں کی اور تھی وہ اطاعت شعاروں میں سے۔


امید ہے کہ یہ آیات آپ کے لئے اچھا ریفرنس ہونگی۔ ان کے آس پاس کی آیات بھی پڑھئے تاکہ ان واقعات سے مزید آگاہی ہو۔ ان واقعات کی مدد سے اللہ تعالی یہ قرار دیتا ہے کہ اس کو کیا پسند ہے اور کیا نہیں ۔ اسی طرح اللہ تعالی قرآن کے ذخیرہ الفاظ کی تشریح‌بھی کرتا جاتا ہے۔

والسلام
 
Top