کہاں جا رہے ہو یوں نظریں جھکا کر---------برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہاں جا رہے ہو یوں نظریں جھکا کر
مری تم نگاہوں سے خود کو بچا کر
----------
اگر چھوڑ دینا تھا رستے میں مجھ کو
بناتے نہ عاشق یہ چہرہ دکھا کر
----------
مرا دل امانت ہے اب پاس تیرے
زمانے کی نظروں سے رکھنا بچا کر
--------------
نہ آنا تھا تم نے اگر عہد کر کے
تو بہتر تھا مجھ کو یہ جاتے بتا کر
----------------
جو ہے بات دل میں کرو آج مجھ سے
کہو جو بھی کہنا ہے نظریں ملا کر
---------
اداسی ہے چھائی جدائی میں تیری
تجھے کیا ملا ہے مرا دل جلا کر ؟
--------
کئی ماہ گزرے تُو آیا نہیں ہے
جدائی کا صدمہ نہ ایسے دیا کر
------------
تری بے وفائی کا خطرہ ہے مجھ کو
رقیبوں سے میرے نہ ایسے ملا کر
--------
سمجھ میں نہ دنیا کی آئے جو ارشد
کبھی بات ایسی نہ ان سے کہا کر
-----------------
 

الف عین

لائبریرین
مشق کے لئے غزل لگتی ہے، کسی شعر میں کوئی خاص خیال نہیں ہے
کہاں جا رہے ہو یوں نظریں جھکا کر
مری تم نگاہوں سے خود کو بچا کر
---------- مری تم نگاہوں؟

اگر چھوڑ دینا تھا رستے میں مجھ کو
بناتے نہ عاشق یہ چہرہ دکھا کر
---------- بس قافیہ بندی ٹھیک ہے

مرا دل امانت ہے اب پاس تیرے
زمانے کی نظروں سے رکھنا بچا کر
-------------- ربط کے لئے یہ کہنا ضروری ہے کہ اسے/اس دل کو بچا کے رکھنا

نہ آنا تھا تم نے اگر عہد کر کے
تو بہتر تھا مجھ کو یہ جاتے بتا کر
---------------- تم نے یا تم کو؟ یعنی محبوب یہ کہہ کر جاتا کہ میں عہد کر رہا/رہی ہوں مگر اسے نباہنے کا میرا ارادہ قطعی نہیں ہے!

جو ہے بات دل میں کرو آج مجھ سے
کہو جو بھی کہنا ہے نظریں ملا کر
--------- ٹھیک

اداسی ہے چھائی جدائی میں تیری
تجھے کیا ملا ہے مرا دل جلا کر ؟
-------- اداسی چھاتی ہے؟ خیر، مگر ربط کی مضبوطی کے لئے یوں کہنا تھا کہ میرے گھر میں یا دل میں 'تو' اداسی کا ڈیرا ہے

کئی ماہ گزرے تُو آیا نہیں ہے
جدائی کا صدمہ نہ ایسے دیا کر
------------ ٹھیک

تری بے وفائی کا خطرہ ہے مجھ کو
رقیبوں سے میرے نہ ایسے ملا کر
-------- 'ایسے' کچھ زیادہ نہیں ہو گیا؟

سمجھ میں نہ دنیا کی آئے جو ارشد
کبھی بات ایسی نہ ان سے کہا کر
----------------- ان سے؟ کیا مراد ہے
دنیا تو واحد ہے
 
Top