گنوا چکے جب حیات ساری تو ہم نے پچھلے حساب دیکھے

سر الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
یاسر شاہ
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

خطا ہماری فقط یہی تھی کہ وصل جاناں کے خواب دیکھے
مگر جدائی کی حدتوں میں سداسلگتے گلاب دیکھے

رقابتوں کا سفر نجانے محیط تھا کتنی مدتوں پر
یہ عمر گذری صعوبتوں میں قدم قدم پر عذاب دیکھے

وہ جس کے اوصاف لکھتے لکھتے ہمارا عہدِ شباب گذرا
ورق ورق جو بکھر گئی ہے وہ آئے دل کی کتاب دیکھے

فریب دنیا کے پر کشش تھے جنہیں کبھی ہم سمجھ نہ پائے
گنوا چکے جب حیات ساری تو ہم نے پچھلے حساب دیکھے

جنہیں تکبر تھا اپنےحسن وجمال پر اور دلکشی پر
فقط تری اک جھلک کے آگے وہ سب کے سب لاجواب دیکھے

لبوں پہ سجاد پیاس لے کر اسی کی جانب میں چل رہا تھا
قریب اس کے پہنچ گیا تو وفا کے چشمے سراب دیکھے
 

الف عین

لائبریرین
خطا ہماری فقط یہی تھی کہ وصل جاناں کے خواب دیکھے
مگر جدائی کی حدتوں میں سداسلگتے گلاب دیکھے
... دو لخت لگ رہا ہے مطلع

رقابتوں کا سفر نجانے محیط تھا کتنی مدتوں پر
یہ عمر گذری صعوبتوں میں قدم قدم پر عذاب دیکھے
.... دو لختی اس میں بھی لگتی ہے، رقابتوں کا ہی ذکر کءوں؟

وہ جس کے اوصاف لکھتے لکھتے ہمارا عہدِ شباب گذرا
ورق ورق جو بکھر گئی ہے وہ آئے دل کی کتاب دیکھے
... ربط یہاں بھی مضبوط نہیں لیکن چل سکتا ہے

فریب دنیا کے پر کشش تھے جنہیں کبھی ہم سمجھ نہ پائے
گنوا چکے جب حیات ساری تو ہم نے پچھلے حساب دیکھے
... ٹھیک

جنہیں تکبر تھا اپنےحسن وجمال پر اور دلکشی پر
فقط تری اک جھلک کے آگے وہ سب کے سب لاجواب دیکھے
... حسن جمال اور دلکشی سب ہم معنی ہیں۔ پہلے مصرع کے الفاظ بدلو

لبوں پہ سجاد پیاس لے کر اسی کی جانب میں چل رہا تھا
قریب اس کے پہنچ گیا تو وفا کے چشمے سراب دیکھے
.. دوسرا مصرع کچھ تعقید کا شکار ہے، الفاظ بدل کر دیکھیں
اصل میں ردیف 'دیکھے' ہی ایسی ہے کہ رواں اشعار نکلنا مشکل ہیں
 
خطا ہماری فقط یہی تھی کہ وصل جاناں کے خواب دیکھے
مگر جدائی کی حدتوں میں سداسلگتے گلاب دیکھے
... دو لخت لگ رہا ہے مطلع

رقابتوں کا سفر نجانے محیط تھا کتنی مدتوں پر
یہ عمر گذری صعوبتوں میں قدم قدم پر عذاب دیکھے
.... دو لختی اس میں بھی لگتی ہے، رقابتوں کا ہی ذکر کءوں؟

وہ جس کے اوصاف لکھتے لکھتے ہمارا عہدِ شباب گذرا
ورق ورق جو بکھر گئی ہے وہ آئے دل کی کتاب دیکھے
... ربط یہاں بھی مضبوط نہیں لیکن چل سکتا ہے

فریب دنیا کے پر کشش تھے جنہیں کبھی ہم سمجھ نہ پائے
گنوا چکے جب حیات ساری تو ہم نے پچھلے حساب دیکھے
... ٹھیک

جنہیں تکبر تھا اپنےحسن وجمال پر اور دلکشی پر
فقط تری اک جھلک کے آگے وہ سب کے سب لاجواب دیکھے
... حسن جمال اور دلکشی سب ہم معنی ہیں۔ پہلے مصرع کے الفاظ بدلو

لبوں پہ سجاد پیاس لے کر اسی کی جانب میں چل رہا تھا
قریب اس کے پہنچ گیا تو وفا کے چشمے سراب دیکھے
.. دوسرا مصرع کچھ تعقید کا شکار ہے، الفاظ بدل کر دیکھیں
اصل میں ردیف 'دیکھے' ہی ایسی ہے کہ رواں اشعار نکلنا مشکل ہیں
شکریہ سر دوبارہ کوشش کرتا ہوں
 
خطا ہماری فقط یہی تھی کہ وصل جاناں کے خواب دیکھے
مگر جدائی کی حدتوں میں سداسلگتے گلاب دیکھے
... دو لخت لگ رہا ہے مطلع

رقابتوں کا سفر نجانے محیط تھا کتنی مدتوں پر
یہ عمر گذری صعوبتوں میں قدم قدم پر عذاب دیکھے
.... دو لختی اس میں بھی لگتی ہے، رقابتوں کا ہی ذکر کءوں؟

وہ جس کے اوصاف لکھتے لکھتے ہمارا عہدِ شباب گذرا
ورق ورق جو بکھر گئی ہے وہ آئے دل کی کتاب دیکھے
... ربط یہاں بھی مضبوط نہیں لیکن چل سکتا ہے

فریب دنیا کے پر کشش تھے جنہیں کبھی ہم سمجھ نہ پائے
گنوا چکے جب حیات ساری تو ہم نے پچھلے حساب دیکھے
... ٹھیک
... حسن جمال اور دلکشی سب ہم معنی ہیں۔ پہلے مصرع کے الفاظ بدلو

لبوں پہ سجاد پیاس لے کر اسی کی جانب میں چل رہا تھا
قریب اس کے پہنچ گیا تو وفا کے چشمے سراب دیکھے
.. دوسرا مصرع کچھ تعقید کا شکار ہے، الفاظ بدل کر دیکھیں
اصل میں ردیف 'دیکھے' ہی ایسی ہے کہ رواں اشعار نکلنا مشکل ہیں

سر نظر ثانی فرما دیں

خطا ہماری فقط یہی تھی کہ وصل جاناں کے خواب دیکھے
مگر جدائی میں حسرتوں کے سداسلگتے گلاب دیکھے

میں تیری محفل میں جب بھی آیا تو دوسروں پر کرم تھا تیرا
محبتوں میں قدم قدم پر رقابتوں کے عذاب دیکھے

اسی کے اوصاف لکھتے لکھتے کِیا تھا میں نے جسے مرتب
عزیزِ جاں مجھکو آج بھی ہے وہ آئے دل کی کتاب دیکھے

فریب دنیا کے پر کشش تھے جنہیں کبھی ہم سمجھ نہ پائے
گنوا چکے جب حیات ساری تو ہم نے پچھلے حساب دیکھے

جنہیں تکبر تھا شہرِ خوباں میں اپنے پیکر کی دلکشی پر
فقط تری اک جھلک کے آگے وہ سب کے سب لاجواب دیکھے

لبوں پہ سجاد پیاس لے کر میں جس کی جانب چلا ہمیشہ
قریب اس کے پہنچ گیا تو وفا کے چشمے سراب دیکھے
 
سر نظر ثانی فرما دیں

خطا ہماری فقط یہی تھی کہ وصل جاناں کے خواب دیکھے
مگر جدائی میں حسرتوں کے سداسلگتے گلاب دیکھے

میں تیری محفل میں جب بھی آیا تو دوسروں پر کرم تھا تیرا
محبتوں میں قدم قدم پر رقابتوں کے عذاب دیکھے

اسی کے اوصاف لکھتے لکھتے کِیا تھا میں نے جسے مرتب
عزیزِ جاں مجھکو آج بھی ہے وہ آئے دل کی کتاب دیکھے

فریب دنیا کے پر کشش تھے جنہیں کبھی ہم سمجھ نہ پائے
گنوا چکے جب حیات ساری تو ہم نے پچھلے حساب دیکھے

جنہیں تکبر تھا شہرِ خوباں میں اپنے پیکر کی دلکشی پر
فقط تری اک جھلک کے آگے وہ سب کے سب لاجواب دیکھے

لبوں پہ سجاد پیاس لے کر میں جس کی جانب چلا ہمیشہ
قریب اس کے پہنچ گیا تو وفا کے چشمے سراب دیکھے
سر الف عین
 

یاسر شاہ

محفلین
وہ جس کے اوصاف لکھتے لکھتے ہمارا عہدِ شباب گذرا
ورق ورق جو بکھر گئی ہے وہ آئے دل کی کتاب دیکھے
واہ سجاد بھائی یہ شعر کچھ بہتر تھا کیوں بدل دیا -
باقی کچھ خاص نہیں لگے -اسی شعر کو دیکھ کر مزید مشق کریں -جزاک الله
 
واہ سجاد بھائی یہ شعر کچھ بہتر تھا کیوں بدل دیا -
باقی کچھ خاص نہیں لگے -اسی شعر کو دیکھ کر مزید مشق کریں -جزاک الله
شکریہ یاسر بھائی اصل میں الف عین صاحب نے کہا تھا کہ ربط کمزور ہے اس لئے بدل کر ربط بہتر کرنے کی کوشش کی ہے
 
Top