نازکی میں جو پنکھڑی سی ہے : غزل براہ اصلاح

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب

آداب ! امید کہ مزاج بخیر ہوں گے _
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے _
شکریہ


غزل

نازکی میں جو پنکھڑی سی ہے
اور کوئی نہیں وہ تو ہی ہے

وہ مِرے ساتھ تو نہیں لیکن
وہ مِرے آس پاس اب بھی ہے

ہمہ تن گوش ہو کے سنتا ہوں
آپ کی بات جب بھی ہوتی ہے

بول کر سوچنا ہے کارِ عبَث
سوچ کر بولنا ضروری ہے

پھر وہی پنکھا پھر وہی رسّی
فل پلاننگ یہ خودکشی کی ہے

پھونک دیتی ہے جو گناہوں کو
توبہ ماچس کی ایسی تیلی ہے

اپنی تو ابتدا بھی مٹّی تھی
اپنی تو انتہا بھی مٹّی ہے

نام لینا مِرا نہ اس کے پاس
آنکھ اس کی ابھی لگی ہی ہے

میں اسے یاد اب نہیں کرتا
سچ کہوں تو یہ بات جھوٹی ہے

کل وہی فصل کاٹنی ہے تمہیں
آج جو فصل تم نے بوئی ہے

پچھلی غزلوں ہی کی طرح اشرف
کیا مِری یہ غزل بھی اچھی ہے ؟
 

اشرف علی

محفلین
اچھی غزل ہے ماشاء اللہ مگر آپ نجانے کیوں ہر غزل میں ایک آدھ مزاحیہ سا شعر لے آتے ہیں. فل پلاننگ کی جگہ پھر سے تیاری بھی تو کہا جاسکتا ہے.
آپ نے توجہ فرمائی اس کے لیے بہت بہت شکریہ سر
میں ابھی مبتدی ہوں سر اس لیے مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ کون سا شعر مزاحیہ ہو گیا ہے بس نئے الفاظ کا استعمال کرنے کو دل کرتا ہے شاید اسی میں غلطی ہو جاتی ہے آپ نے جس شعر کی نشاندہی کی ہے میں اس کو ٹھیک کر لیتا ہوں

پھر وہی پنکھا پھر وہی رسّی
پھر سے تیاری خود کشی کی ہے

شاید اسی وجہ سے میری ایک غزل کی اصلاح نہیں ہو پائی جو میں نے کافی دنوں پہلے اس لڑی میں پوسٹ کی تھی ، اب لگ رہا ہے شاید اس میں بھی کچھ اشعار مزاحیہ ہو گئے ہوں گے اور کسی بھائی نے ایک دو شعر کے بارے میں کہا بھی تھا لیکن مجھے سمجھ میں نہیں آیا اور کچھ دنوں پہلے ایک نظم بھی یاد کے عنوان سے میں نے پوسٹ کی تھی شاید اس میں بھی وہی غلطی ہو گئی مجھ سے اور اس لیے اس کی بھی اصلاح نہ ہو پائی
خیر میں آپ کا شکر گزار ہوں سر کہ آپ نے میرے ذہن میں یہ بات ڈالی آئندہ بھی آپ کے نیک مشورے کا منتظر رہوں گا جزاک اللّٰہ خیراً شاد و آباد رہیں
 

اشرف علی

محفلین
اسی سے ملتا جلتا شعر میر تقی میر نے بھی کہا تھا. آپ کے خیالات بہت ملتے ہیں
اس طرف توجہ دلانے کے لیے شکریہ محترم فاخر صاحب
اگر ایسی بات ہے تو میں مطلع بدل دوں گا ان شاء اللّٰہ
استاد محترم الف عین صاحب اور محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب اس معاملے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں _
 

الف عین

لائبریرین
اس طرف توجہ دلانے کے لیے شکریہ محترم فاخر صاحب
اگر ایسی بات ہے تو میں مطلع بدل دوں گا ان شاء اللّٰہ
استاد محترم الف عین صاحب اور محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب اس معاملے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں _
اس مصرع کو واوین میں کر دو، ویسے میرا خیال تھا کہ میر کے اسی شعر کی طرف ہی اشارہ ہے!
 
اس طرف توجہ دلانے کے لیے شکریہ محترم فاخر صاحب
اگر ایسی بات ہے تو میں مطلع بدل دوں گا ان شاء اللّٰہ
استاد محترم الف عین صاحب اور محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب اس معاملے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں _
میر کا شعر ہے
نازکی اس کے لب کی کیا کہیے
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
 

اشرف علی

محفلین
اس مصرع کو واوین میں کر دو، ویسے میرا خیال تھا کہ میر کے اسی شعر کی طرف ہی اشارہ ہے!
ٹھیک ہے سر ، بہت بہت شکریہ ، جزاک اللّٰہ خیراً

"نازکی میں جو پنکھڑی سی ہے"
اور کوئی نہیں وہ تو ہی ہے

نہیں سر ، میں نے میرؔ کے شعر کی طرف اشارا نہیں کیا تھا _ مجھے بس شعر میں "پنکھڑی" کا لفظ لانا تھا (کسی کا نام تھا اس کو دینے کے لیے) اور چونکہ اس کو لانے کے لیے مجھے لگا کہ 'نازکی' کا لفظ بھی لانا پڑے گا اس لیے وہ مصرع اس طرح ہو گیا _
سر ! اگر واقعی یہ شعر میرؔ کے شعر سے ٹکرا رہا ہے تو اس شعر کو غزل میں رکھنا بہتر ہے یا نکال دینا ہی مناسب ہوگا کیونکہ پڑھتے وقت اس شعر کو کیا بول کے پڑھنا ہوگا کہ یہ تضمین کا شعر ہے یا کچھ اور ؟ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں سر
 

الف عین

لائبریرین
کچھ کہنے کی ضرورت نہیں، سننے والے اگر با ذوق ہوں گے تو سمجھ ہی جائیں گے کہ اسی شعر کی تصریف ہے، با ذوق نہ ہوں تو کوئی بات نہیں۔
 
Top