جکومت کی ایک سالہ کارکردگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آورکزئی

محفلین
فوجی کمپنیوں کو کرتارپور راہداری کا کنٹریکٹ ملا۔ 9 ماہ سے بھی کم عرصہ میں مکمل کرکے پرسوں کھول بھی دیا گیا۔
دوسری طرف پشاور میں سویلین بالادست کمپنیاں بی آر ٹی پراجیکٹ بنانے میں کئی سالوں سے تاخیر کا شکار ہیں۔

سویلین بالادستی والے پراجکٹس بی ار ٹی کے علاوہ بھی دیکھ لیں۔۔۔۔۔
کرتاپور پراجکٹ پر راحیل شریف نے عمل کیوں نہیں کیا تھا ؟؟؟
 
فوجی کمپنیوں کو کرتارپور راہداری کا کنٹریکٹ ملا۔ 9 ماہ سے بھی کم عرصہ میں مکمل کرکے پرسوں کھول بھی دیا گیا۔
ایف ڈبلیو او نے کراچی حیدرآباد موٹر وے بھی بنایا ہے۔ کوالٹی دیکیھیے اور اللہ کو یاد کیجیے۔
 

جاسم محمد

محفلین

محمد وارث

لائبریرین
ان سویلین بالا دستی والوں کو صرف پاک فوج، فوجی کمپنیوں اور ان کو چلانے والے جرنیلوں سے بغض ہے۔ یہی کنٹریکٹ اگر شریف یا زرداری خاندان کے کسی قریبی کو ملا ہوتا تو یہ اس وقت بھنگڑے ڈال رہے ہوتے۔
میرا سوال ہنوز قائم ہے کہ کیا کسی حکومتی ادارے کو ہونے والا نفع ٹیکسٹ بک رُول کے طور پر (یعنی کرپشن چھوڑ کر) کسی کی ذاتی جیب میں جاتا ہے یا حکومتی ادارے کے پاس ہی رہتا ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
میرا سوال ہنوز قائم ہے کہ کیا کسی حکومتی ادارے کو ہونے والا نفع ٹیکسٹ بک رُول کے طور پر (یعنی کرپشن چھوڑ کر) کسی کی ذاتی جیب میں جاتا ہے یا حکومتی ادارے کے پاس ہی رہتا ہے؟
مجھے معلوم نہیں پاکستان میں سرکاری یا حکومتی ماتحت کمپنیوں کا بزنس ماڈل کیا ہے۔ ادھر ناروے میں اکثر سرکاری یا حکومتی ماتحت کمپنیاں اپنے 50 فیصد حصص نجی انویسٹرز جبکہ باقی 50 اسٹیٹ کی ملکیت میں دے دیتی ہیں۔ مثال کے طور پرسرکاری نارویجن ٹیلی کام کمپنی ٹیلی نار جو پاکستان سے منافع کما تی ہے۔ اس کا 50 فیصدناروے کی سرکار اور باقی 50 عام سرمایہ کاروں کے پاس چلا جاتا ہے۔
عین ممکن ہے FWO اور اس جیسی دیگر فوجی کمپنیاں اپنے زیادہ تر حصص فوجی جرنیلوں کو بیج دیتی ہوں۔ جسکی وجہ سے ان کمپنیوں کا اکثر منافع سرکار کی بجائے ان کرپٹ جرنیلوں کی جیبوں میں چلاجاتا ہو جو اس ملک کے اصل حاکم ہیں۔ اگر ایسا ہے تو سویلین بالا دستی والوں کا موقف درست ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مجھے معلوم نہیں پاکستان میں سرکاری یا حکومتی ماتحت کمپنیوں کا بزنس ماڈل کیا ہے۔ ادھر ناروے میں اکثر سرکاری یا حکومتی ماتحت کمپنیاں اپنے 50 فیصد حصص نجی انویسٹرز جبکہ باقی 50 اسٹیٹ کی ملکیت میں دے دیتی ہیں۔ مثال کے طور پرسرکاری نارویجن ٹیلی کام کمپنی ٹیلی نار جو پاکستان سے منافع کما تی ہے۔ اس کا 50 فیصدناروے کی سرکار اور باقی 50 عام سرمایہ کاروں کے پاس چلا جاتا ہے۔
عین ممکن ہے FWO اور اس جیسی دیگر فوجی کمپنیاں اپنے زیادہ تر حصص فوجی جرنیلوں کو بیج دیتی ہوں۔ جسکی وجہ سے ان کمپنیوں کا اکثر منافع سرکار کی بجائے ان کرپٹ جرنیلوں کی جیبوں میں چلاجاتا ہو جو اس ملک کے اصل حاکم ہیں۔ اگر ایسا ہے تو سویلین بالا دستی والوں کا موقف درست ہے۔
نہ معلوم ہونے کی صورت میں قیاس آرائیاں ہی کی جا سکتی ہیں۔

بہرحال ان کی ویب سائٹ پر ان کی کمپنی پروفائلز موجود ہیں۔ اس سے کچھ خاص معلومات نہیں ملیں سوائے اس کے کہ ایف ڈبلیو او کی کئی ایک ذیلی "پرائیوٹ لمیٹڈ" کمپنیاں ہیں، اور ان کے کل محصولات قریب 75 ارب روپے ہیں اور خالص (نیٹ) منافع 22 فیصد یعنی سولہ سترہ ارب روپے ہے۔

Fullscreen-capture-11-11-2019-41546-PM.jpg


Fullscreen-capture-11-11-2019-41348-PM.jpg


Fullscreen-capture-11-11-2019-41436-PM.jpg
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
بہرحال ان کی ویب سائٹ پر ان کی کمپنی پروفائلز موجود ہیں۔ اس سے کچھ خاص معلومات نہیں ملیں سوائے اس کے کہ ایف ڈبلیو او کی کئی ایک ذیلی کمپنیاں ہیں، اور ان کے کل محصولات قریب 75 ارب روپے ہیں اور خالص (نیٹ) منافع 22 فیصد یعنی سولہ سترہ ارب روپے ہے۔
ہر ملک کے پاس فوج ہے۔ پاک فوج کے پاس پورا ملک ہے :)
 

La Alma

لائبریرین
ان سویلین بالا دستی والوں کو صرف پاک فوج، فوجی کمپنیوں اور ان کو چلانے والے جرنیلوں سے بغض ہے۔ یہی کنٹریکٹ اگر شریف یا زرداری خاندان کے کسی قریبی کو ملا ہوتا تو یہ اس وقت بھنگڑے ڈال رہے ہوتے۔
کیا خبر یہاں بھی سریا اتفاق فاؤنڈری کا ہی استعمال ہوا ہو۔
 

آورکزئی

محفلین
فوجی کمپنیوں کو کرتارپور راہداری کا کنٹریکٹ ملا۔ 9 ماہ سے بھی کم عرصہ میں مکمل کرکے پرسوں کھول بھی دیا گیا۔
دوسری طرف پشاور میں سویلین بالادست کمپنیاں بی آر ٹی پراجیکٹ بنانے میں کئی سالوں سے تاخیر کا شکار ہیں۔

فنڈز کہاں سے ائے ؟؟ اور کہاں گئے یا ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟
 
لیکن میرا سوال آپ سے یہ ہے کہ کیا ایف ڈبلیو او پرائیوٹ ادارہ ہے؟ اگر پرائیوٹ نہیں بلکہ حکومتی ادارہ ہے چاہے آرمی کا ہے تو پھر بیس سال کا کنٹریکٹ ہو یا کچھ اور کیا فرق پڑتا ہے!
بظاہر تو بہت اچھی بات ہے کہ ایک فوجی ادارے نے انتہائی کم مدت میں ایک بڑا پراجیکٹ بنا دیا ہے۔ لیکن جن PPRA رولز کو فالو نا کرنے پر نجی شعبے کی تعمیراتی کمپنیوں اورمتعلقہ محکموں کو آڈٹ آبجیکشنز، ایف بی آر اور نیب کا سامنا کرنے کے علاوہ ذہنی اور جسمانی سزائیں، میڈیائی ٹارچر اور ناجانے کیا کیا سہنا پڑتا ہے انھیں رولز کو نا صرف معطل کر دیا گیا بلکہ اس پوری راہداری کی مکمل تعمیرات کا سرے سے کوئی ٹینڈر ہی جاری نہیں کیا گیا۔ اتنی ساری بے اعتدالیوں پر کوئی سوال، کوئی پروگرام، کسی کا نکتہ اعتراض۔

اربوں روپے سے ہونے والی تعمیرات اور اس کے نتیجے سے مستقبل میں ملنے والی آمدنی سے پاکستان کے عام شہری یا ٹیکس گزار کو کیا مالی فائدہ ہوا یا ہو گا ؟
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ایک سالہ کارکردگی کی ویڈیو تفصیلات:
خواہرمحترم La Alma کے بالا چسپاں کیے گانے نے مابدولت کو عہدطفلی کی یاد دلادی ۔ تاہم شکر ہے کہ مابدولت کسی سہیل ایاز کے ہتھے چڑھنے سےمحفوظ رہے ورنہ اسی طرح کسی عمران خانی حکومت سے انصاف کے لئے لاحاصل فریادیں کی جا رہی ہوتیں !:):)
 
Top