ٹیلی گرام بحر ہے، نلکا ہے واٹس ایپ

موازنہ ٹیلی گرام و واٹس ایپ
ٹیلی گرام بحر ہے، نلکا ہے واٹس ایپ
راہی حجازی

”ٹیلی گرام“ واٹس ایپ کے مانند تیزی سے ابھرتی ہوئی ایک ایپلی کیشن ہے جس میں واٹس ایپ کی طرح ہی موبائل نمبر درج کرتے ہوئے اکاؤنٹ بنایا جاتا ہے، اس ایپلی کیشن کی خاص بات فیچرز اور سہولیات کا تنوع ہے کہ اس میں بھانت بھانت کے ڈھیروں فیچرز اور سہولیات فراہم کی گئی ہیں اور مزید اپ ڈیٹس کی شکل میں نئی نئی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، بلکہ اگر آپ ٹیلی گرام استعمال کر رہے ہوں تو اس بات کو محسوس کریں گے کہ واٹس ایپ اپنے اپ ڈیٹس میں جلدی سے کوئی نئی چیز نہیں دیتا، بلکہ جو سہولت ٹیلی گرام میں پہلے سے ہوتی ہے اسی کی نقل کرتے ہوئے واٹس ایپ اپنے اپ ڈیٹس میں پیش کرتا ہے ………. آئیے اِس مضمون میں جانتے ہیں کہ سماجی رابطوں کی مشہور مسجنگ ایپ واٹس ایپ اور ٹیلی گرام میں سے کون سی ایپ زیادہ بہتر ہے۔
  • سوپر گروپ/عوامی گروپ:واٹس ایپ میں ایک ہی طرح کا گروپ ہوتا ہے جس میں زیادہ سے زیادہ 257 افراد آ سکتے ہیں، ٹیلی گرام میں تین طرح کے گروپس آپ بنا سکتے ہیں، نارمل گروپ، پرائیویٹ سوپر گروپ اور عوامی سوپر گروپ۔عوامی سوپر گروپ میں تا دم تحریر 2 لاکھ افراد شامل کیے جاسکتے ہیں۔آپ سوچیں گے کہ اتنے زیادہ افراد کو مینیج کرنے کے لیے ایڈمن بھی بہت سارے چاہئیں، اس مسئلہ کے حل کے لیے ٹیلی گرام میں’ بوٹ ‘ روبوٹ کا مخفف کا آپشن بھی ہیں، ان بوٹس میں سے کسی ایک بوٹ کو اگر گروپ کا چوکیدار بنا دیا جائے تو یہ بوٹ چوبیس گھنٹے گروپ کی نگرانی کرتا رہے گا، چاہے آپ موبائل بند کرکے سو رہے ہوں یا سفر میں ہوں۔
  • اسٹیکرز/اِموجیاں:ہرچند کہ واٹس ایپ نے اسٹیکرز کی سہولت ٹیلی گرام کی سہولت کے برسوں بعد فراہم کردی ہے۔جبکہ ٹیلی گرام پر اسٹیکرز کے استعمال کے لیے کسی اضافی ایپلی کیشن کی ضرورت نہیں پڑتی، نیز ٹیلی گرام پر اسٹیکرز کا استعمال واٹس ایپ کے مقابلے میں نہایت آسان اور تیز رفتار بھی ہے۔مختلف النوع اسٹیکرز کے ساتھ ساتھ ٹیلی گرام متحرک اسٹیکرز کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے۔یہ سہولت واٹس ایپ پر تا دم تحریر دستیاب نہیں ہے۔ مزید بر آں متحرک اسٹیکرز کے ساتھ ساتھ ٹیلی گرام متحرک اموجیاں بھی فراہم کرنے لگا ہے۔
  • پیغام کی تصحیح /ایڈٹ:ٹیلی گرام میں ایک سہولت یہ بھی ہے کہ پیغام ارسال کرنے کے بعد اگر پیغام میں آپ کوئی بھیانک یا خود کش غلطی دیکھیں تو واٹس ایپ کی طرح اگلا میسج تصحیح کے نام سے یا اسٹار (*) لگاکر بھیجنا ضروری نہیں، آپ اسی پہلے میسج میں تصحیح کرسکتے ہیں۔ تصحیح کرنے کی مدت پرسنل اور چینل میں 48 گھنٹوں تک ہے، جبکہ سوپر گروپ میں لائف ٹائم ہے۔ٹیلی گرام میں یہ سہولت تقریباً ابتدائے آفرینش سے ہے، جبکہ واٹس ایپ میں تا حال اس سہولت کے تعلق سے سوکھا پڑا ہوا ہے۔
  • ایک نمبر پر کئی ٹیلی گرام:واٹس ایپ میں ایک نمبر پر ایک ہی واٹس ایپ استعمال کرسکتے ہیں، ایک نمبر پر دو واٹس ایپ استعمال کرنا واٹس ایپ میں ممکن نہیں، جبکہ ٹیلی گرام میں ایک نمبر پر ایک سے زائد ٹیلی گرام استعمال کیے جاسکتے ہیں، ایک نمبر سے موبائل‘ کمپیوٹر ‘لیپ ٹاپ وغیرہ جہاں چاہیں ٹیلی گرام کو استعمال کر سکتے ہیں۔
  • چینل:واٹس ایپ میں ون وے ٹریفک چلانے کے لیے بند گروپ بنائے جاتے ہیں جن میں میسج ارسال کرنے کا اختیار صرف ایڈمن کو ہوتا ہے، گروپ ممبرز کو نہیں۔ پھر اِس طرح کے گروپ میں افراد زیادہ سے زیادہ 257 ہی آ سکتے ہیں، جبکہ ٹیلی گرام میں ون وے ٹریفک چلانے کے لیے چینل کی سہولت فراہم کی گئی ہے جس میں صرف ایڈمن حضرات ہی میسج ارسال کر سکتے ہیں، اور ٹیلی گرام کے اس چینل میں لا محدود افراد شامل کیے جاسکتے ہیں، حتی کہ دنیا کی ساری آبادی ٹیلی گرام کے صرف ایک چینل میں سما سکتی ہے۔
  • یوزر نیم:ٹیلی گرام کی ایک اہم ترین سہولت اس کا یوزر نیم ہے، جیسے ہمارا یوزر نیم RAHIHIJAZI ہے، اس یوزر نیم کی مدد سے کوئی بھی ہمارے پرسنل پر رابطہ کرسکتا ہے، اس سہولت کا فائدہ یہ ہے کہ اس میں ذاتی گفتگوپر بلانے کے لیے موبائل نمبر دینا نہیں پڑتا۔فیس بک وغیرہ جیسی عوامی جگہوں پر اپنا موبائل نمبر دینا غیر محتاط مانا جاتا ہے، دوسرا یہ کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنا موبائل نمبر اپنے دوستوں اور فیملی تک محدود رکھنا پسند کرتے ہیں، ان کے لیے یہ سہولت شاندار ہے کہ پرسنل گفتگو کے لیے یوزر نیم دے دیا گیا اور موبائل نمبر کو بچا لیا گیا۔
  • بوٹ/روبوٹ:ٹیلی گرام کی ایک سہولت بوٹ ہے، یہ بوٹ روبوٹ کا مخفف ہے، مطلب اس کا یہ ہے کہ اپنا کام خود سے کرنے کے بجائے آپ بوٹ کو حکم دے سکتے ہیں، یہ بوٹ آپ کو آپ کا کام کرکے دے دے گا، مثال کے طور سے آپ کو یوٹیوب کی کوئی ویڈیو پسند آئی اور آپ اسے بشکل ویڈیو اپنے دوستوں میں شیئر کرنا چاہتے ہیں تو واٹس ایپ پر تا حال دو کام کرنے پڑتے ہیں، اولا ًویڈیو کو اپنے موبائل میں ڈاو¿نلوڈ کرنا، پھر اسے واٹس ایپ پر اپلوڈ کرنا، یعنی ڈبل خرچہ، مثلا یوٹیوب ویڈیو اگر 25 ایم بی میں ہو تو واٹس ایپ پر اسے اپنے دوستوں میں شیئر کرنے میں آپ کے 50 ایم بی خرچ ہوں گے، پچیس ڈاؤنلوڈ کرنے میں، اور پچیس واٹس ایپ پر اپلوڈ کرنے میں۔ ساتھ ساتھ وہ یہ بھی کہ یوٹیوب سے ویڈیو ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے آپ کو اپنے موبائل میں الگ سے کوئی ایپلی کیشن ٹیوب میٹ‘ ویڈ میٹ وغیرہ رکھنی پڑ سکتی ہے، جبکہ ٹیلی گرام میں یوٹیوب ویڈیو ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے نہ الگ سے ایپلی کیشن اپنے موبائل میں رکھنے کی ضرورت اور نہ ہی ڈیٹا کا خرچہ، ٹیلی گرام میں آپ کو بس ایک کام کرنا ہوگا، یوٹیوب ویڈیو لنک کاپی کیجیے اور ٹیلی گرام کے بوٹ میں بھیج دیجیے، چند سیکنڈ میں وہ ویڈیو آپ کے سامنے ہوگی جسے آپ ڈاؤنلوڈ کیے بغیر بھی ٹیلی گرام میں کہیں بھی فارورڈ کر سکتے ہیں ۔ واٹس ایپ میں نہ صرف یہ کہ بوٹ والی اس سہولت کا دور دور تک پتہ نہیں، بلکہ واٹس ایپ میں فارورڈ کرنے کے لیے فائل کا ڈاؤنلوڈ کرنا ضروری ہے، جب کہ ٹیلی گرام میں بغیر ڈاؤنلوڈ کیے ہوئے بھی فائل کو فارورڈ کیا جاسکتا ہے۔واضح رہے کہ ٹیلی گرام میں اس طرح کے بوٹ مختلف چیزوں کے لیے دستیاب ہیں، یوٹیوب ‘ فیس بک اور ٹوئٹر ویڈیو کے لیے بھی ‘قرآن و حدیث میں سرچ کرنے کے لیے بھی ‘نیٹ سے پی ڈی ایف ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے بھی‘ اردو‘انگریزی یا کسی بھی زبان کی عکسی تحریر کو متن میں تبدیل (OCR) کرنےکے لیے بھی وغیرہ وغیرہ۔
  • ڈیڑھ جی بی تک کی فائل: ویڈیو یا اوڈیوکے لیے واٹس ایپ کے آفیشیل ورژن میں صرف 16 ایم بی تک کی فائل ارسال کرنے کی اجازت ہوتی ہے، نون آفیشیل ورژن میں اس حد کو بڑھا کر 100 ایم بی تک کیا جاسکتا ہے، جبکہ ٹیلی گرام اپنے صارفین کو ڈیڑھ جی بی تک کی فائل ارسال کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
  • مقررہ تاریخ و وقت پر پیغام ارسال کرنا:ٹیلی گرام مقررہ تاریخ و وقت پر پیغام ارسال کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے، یعنی اگر آپ کو کسی خاص وقت اپنے گروپ/چینل میں یا کسی کے پرسنل پر کوئی میسج ارسال کرنا ہے، اور آپ کو لگتا ہے کہ اس متعین وقت آپ یا تو مصروف ہوں گے یا پڑھنے‘سونے‘ آرام کرنے کا وقت ہوگا تو ایسے میں اپنے میسج کو تاریخ اور وقت کے حساب سے سیٹ کردیں، مقررہ تاریخ و وقت پر وہ میسج آپ کے چینل، گروپ یا ساتھی کے پرسنل پر از خود چلا جائے گا۔ واٹس ایپ میں تا حال یہ سہولت دستیاب نہیں ہے۔
  • خفیہ گفتگو:ٹیلی گرام میں ایک سہولت یہ بھی ہے کہ کسی سے پرسنل گفتگو کرنا چاہیں تو اس کے لیے دو اوپشن ہیں، ایک نارمل گفتگو، نارمل گفتگو واٹس ایپ ہی کی طرح ہوتی ہے،دوسرا اوپشن ہے خفیہ گفتگو، اس خفیہ گفتگو میں اسکرین شاٹ نہیں لیا جاسکتا۔ اس میں آپ یہ بھی طے کر سکتے ہیں کہ گفتگو کے باہمی میسجز ایک متعینہ مدت کے بعد ڈیلیٹ کردیے جائیں، تیس سیکنڈ یا ایک منٹ جو بھی وقت آپ طے کریں گے، وہ میسج بس اتنی دیر ہی نظر آئیں گے، اس کے بعد آپ کے پاس سے بھی اور سامنے والے کے پاس سے بھی از خود وہ میسجز ڈیلیٹ ہوجائیں گے۔
مذکورہ بالا یہ دس باتیں مشتے نمونہ بطور از خروارے کے طور پر ہیں ، یہ دیگ کے چند چاول ہیں جس سے دیگ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ان دس باتوں کو حتمی اور کلی نہ سمجھا جائے ٹیلی گرام میں اور بھی بیشمار خوبیاں ہیں۔ شاعر کہتا ہے
ٹیلی گرام بحر ہے نلکا ہے واٹس ایپ
یعنی کہ اس کے سامنے، ہلکا ہے واٹس ایپ​
اہم ترین نوٹ: مذکورہ بالا تمام سہولیات کے لنکس اور مکمل رہنمائی کے لیے آپ ٹیلی گرام گروپ ”جدید ٹیکنالوجی معلوماتی دنیا“ پر رابطہ کر سکتے ہیں۔جس کی آئی ڈی JteknalojiD ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میں تو واٹس ایپ ہی کو اپنے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ سمجھتا تھا لیکن ٹیلی گرام کے بارے میں پڑھ کر علم ہوا کہ واٹس ایپ تو ایک نعمتِ غیر مترقبہ ہے!
 
مجھے وٹس ایپ کی بڑی اچھی خصوصیت یہ لگتی ہے کہ اس میں نمبروں کو بلاک کرنے کی سہولت موجود ہے۔ :)
چونکہ شاید آپ وٹس ایپ ہی زیادہ استعمال کرتے ہوں گے اس لیے اس کی خصوصیات کا علم ہے۔ ویسے یہ خصوصیت ٹیلی گرام میں بھی موجود ہے۔
 
میں تو واٹس ایپ ہی کو اپنے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ سمجھتا تھا لیکن ٹیلی گرام کے بارے میں پڑھ کر علم ہوا کہ واٹس ایپ تو ایک نعمتِ غیر مترقبہ ہے!
اپنی اپنی پسند اپنی اپنی سوچ۔۔۔۔۔۔ ویسے میرے موبائل میں وٹس ایپ نامی کوئی اپلی کیشن نہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اپنی اپنی پسند اپنی اپنی سوچ۔۔۔۔۔۔ ویسے میرے موبائل میں وٹس ایپ نامی کوئی اپلی کیشن نہیں۔
جی ہاں درست، میرے موبائل میں ٹیلی گرام نام کی کوئی چیز نہیں اور میری پیشہ وارانہ مجبوری نہ ہو واٹس ایپ بھی نہ ہو بلکہ موبائل فون ہی نہ ہو!
 

سید عمران

محفلین
جی ہاں درست، میرے موبائل میں ٹیلی گرام نام کی کوئی چیز نہیں اور میری پیشہ وارانہ مجبوری نہ ہو واٹس ایپ بھی نہ ہو بلکہ موبائل فون ہی نہ ہو!
موبائل فون تو اچھی چیز ہے لیکن یہ اسمارٹ فون۔۔۔
اف میری توبہ۔۔۔
آگ ہے آگ!!!
 

محمد وارث

لائبریرین
موبائل فون تو اچھی چیز ہے لیکن یہ اسمارٹ فون۔۔۔
اف میری توبہ۔۔۔
آگ ہے آگ!!!
اجی صاحب میرے لیے تو سادہ موبائل فون بھی "جہنم" ہے۔ آگ لگے اس شیطانی آلے کو، فون نہ اٹھاؤ تو گلے شکوے سنو، بند کر کے رکھ دو تو مغروری کے طعنے سنو، اور اٹھا لو تو فضول باتیں سنو! :)
 

سید عمران

محفلین
اجی صاحب میرے لیے تو سادہ موبائل فون بھی "جہنم" ہے۔ آگ لگے اس شیطانی آلے کو، فون نہ اٹھاؤ تو گلے شکوے سنو، بند کر کے رکھ دو تو مغروری کے طعنے سنو، اور اٹھا لو تو فضول باتیں سنو! :)

ایک صاحب، لمبی لمبی باتیں کرنے کے عادی۔ ان سے جان چھڑانے کو ہم کوئی نہ کوئی بہانہ تراش دیتے۔ مثلاً انتہائی ضروری کام سے جانا ہے، بعد میں بات ہوگی۔ اور اس انتہائی ضروری کام کی نیت بیگم کے لیے دہی لانا کرلیتے۔۔۔
رفتہ رفتہ وہ ہماری بد نیتی بھانپ گئے۔۔۔
ایک دن کہنے لگے، صاحب، ہمیں زیادہ لمبی بات نہیں کرنی، بس مختصر سی عرض سن لیجیے۔۔۔
فون بند کرکے ان کی مختصر سی عرض کو دیکھا تو ۴۸ منٹ طویل تھی!!!
:atwitsend::atwitsend::atwitsend:
 
آخری تدوین:
اجی صاحب میرے لیے تو سادہ موبائل فون بھی "جہنم" ہے۔ آگ لگے اس شیطانی آلے کو، فون نہ اٹھاؤ تو گلے شکوے سنو، بند کر کے رکھ دو تو مغروری کے طعنے سنو، اور اٹھا لو تو فضول باتیں سنو! :)
:act-up: آپ نے صد فی صد درست فرمایا۔ یہاں ہم دونوں کی سوچ الگ الگ نہیں۔
 

اے خان

محفلین
اجی صاحب میرے لیے تو سادہ موبائل فون بھی "جہنم" ہے۔ آگ لگے اس شیطانی آلے کو، فون نہ اٹھاؤ تو گلے شکوے سنو، بند کر کے رکھ دو تو مغروری کے طعنے سنو، اور اٹھا لو تو فضول باتیں سنو! :)
یہ فضول باتیں شروع بڑی مزیدار لگتی ہیں
 
Top