برائے اصلاح

راحیل اصغر

محفلین
کبھی میں سوچتا ہوں
اسے میں کچھ کہوں
کبھی میں سوچتا ہوں
میں چپ ہی رہوں
کبھی تو ہزار لمحے قربتوں کے
کبھی ہجر کا اک لمحہ
مہیت سب پر ہو جاتا ہے
یہ بارشوں کے موسم
مجھے اس کی یاد دلاتے ہیں
وہ ہو نہ ہو مجھے خیالوں میں
اس کے پاس لے جاتے ہیں
میں کیا ہوں اور کیسا ہوں
مجھے نہیں پتہ
وہ میری روح میں رہتا ہے
میں اس کی چاہ میں رہتا ہوں
ہر وقت جب ہی تو میں
گم سم سا رہتا ہوں
راحیل اصغر
 

الف عین

لائبریرین
یہ تو نثری نظم ہے اور نثری نظم میں اصلاح کی ضرورت نہیں محض املا کے اصلاح کی ضرورت ہے
 
Top