’’ز ‘‘اور ’’ذ ‘‘کی پریشانی

فاتح

لائبریرین
یہ پہلو ایک عام صارف کے لیے بے معنی ہے۔ وہ اردو کا اہل زبان ہے۔ اس کے الفاظ کہاں سے آئے یہ تاریخی لسانیات کا موضوع ہے۔ یا شعراء اور ادباء کا۔
1۔ شاعروں ادیبوں کو بھی اس سے کیا لینا دینا کہ عربی میں کیا تھااور فارسی میں کیا تھا۔
2۔ شعرا و ادبا کے بعد ہمزہ نہیں آتا :)

حل صرف یہی ہے جو آپ نے لکھا کہ
ان کا حل سپیلنگ یاد رکھنے میں ہی ہے۔ لفظ کی ایٹمولوجی سب کو یاد نہیں رہ سکتی۔ اردو جتنی باقاعدگی سے لکھتے رہیں گے اتنی ہی غلطیاں کم ہوں گی۔
 

فاتح

لائبریرین
جمیل نستعلیق کے لگیچرز کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔
ادھر تو زیادہ زیادہ ہی ہے۔
تدوین میں یہ غلط لیکن پیغام پوسٹ ہونے کے بعد یکساں نظر آتا ہے۔ کوئی مسئلہ تو ہے۔
جمیل نوری نستعلیق کے لگیچرز میں مسئلہ ہوتا تو دیگر پروگرامز مثلاً ایم ایس ورڈ وغیرہ میں بھی دونوں یکساں نظر آتے لیکن ایسا نہیں۔۔۔ اس لیے یقیناً اردو کی یہ خدمت کسی محفل کے ایڈمن نے ہی کی ہو گی۔
 

نوشاب

محفلین
ظہیرکاصحیح تلفظ کیا ہو گا
ظہیر یا زہیریا ذہیر

میں ویسے صحیح تلفظ کو نیلے رنگ میں لکھا کروں گا۔
ذ ، ز، ظ، ض
 

نوشاب

محفلین
ویسے مجھے اب شاید ہمیشہ یاد رہے کہ
زیادہ ہمیشہ زسے لکھا جاتا ہے۔
لیکن اس دھاگے سے پہلے مجھے یاد نہیں رہتا تھااور ہمیشہ غلطی کرتا تھا۔
 

نوشاب

محفلین
اسی لڑی میں ااس سے متعلقہ سوال کہ جب حروف تہجی میں ایک آواز دینے والا لفظ موجود ہے تو پھر اس سے ملتا جلتا لفظ شامل کرنے کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے۔
مثلا!
جب ’’ک ‘‘موجود ہے تو کیوں ’’ق ‘‘کی ضروت پیش آتی ہے ؟
ذ موجود ہے تو ’’ز‘‘، ض اور ظ کیوں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ظہیرکاصحیح تلفظ کیا ہو گا
ظہیر یا زہیریا ذہیر
میں ویسے صحیح تلفظ کو نیلے رنگ میں لکھا کروں گا۔
ذ ، ز، ظ، ض
ظَہِیر۔ اسے قافیے۔ فقیر۔ سے سمجھ لیں۔ظ۔ پر زبر ہے اور ۔ہ ۔ پہ زیر۔
زُہَیر ۔ اس کو قافیے عُمیر ۔سے سمجھ لیں ۔ ز۔ پر پیش ہے اور۔ ہ۔ پہ زبر
ذہیر تو شاید کچھ نہیں ہوتا۔
 
آخری تدوین:

دوست

محفلین
اردو کی آبائی زبانوں میں یہ آوازیں موجود تھیں۔ اب املاء کے ساتھ حروف تو چلے آئے لیکن ان کی آوازیں وہیں رہ گئیں ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اردو کی آبائی زبانوں میں یہ آوازیں موجود تھیں۔ اب املاء کے ساتھ حروف تو چلے آئے لیکن ان کی آوازیں وہیں رہ گئیں ہیں۔
میرے خیال میں یہ آوازیں اردو کی آبائی زبانوں میں اب بھی موجود ہیں ۔ البتہ اردو میں بھی ان کی بازگشت علمی حلقوں تک محدود ہے اور" عوام و خواص" میں تحدید و تقریر کر نے والی اقدار میں سے ایک ہیں۔
 

arifkarim

معطل
جمیل نستعلیق کے لگیچرز کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔
ادھر تو زیادہ زیادہ ہی ہے۔
تدوین میں یہ غلط لیکن پیغام پوسٹ ہونے کے بعد یکساں نظر آتا ہے۔ کوئی مسئلہ تو ہے۔
"زیادہ" لگیچر تو نہیں :)

جمیل نوری نستعلیق کے لگیچرز میں مسئلہ ہوتا تو دیگر پروگرامز مثلاً ایم ایس ورڈ وغیرہ میں بھی دونوں یکساں نظر آتے لیکن ایسا نہیں۔۔۔ اس لیے یقیناً اردو کی یہ خدمت کسی محفل کے ایڈمن نے ہی کی ہو گی۔
ہاہاہا۔ ضرورت سے زیادہ خدمت :)
ابن سعید

اردو کی آبائی زبانوں میں یہ آوازیں موجود تھیں۔ اب املاء کے ساتھ حروف تو چلے آئے لیکن ان کی آوازیں وہیں رہ گئیں ہیں۔
کیسی آوازیں؟ ہمیں تو آج تک کسی نے ذ اور ز کی آواز میں کوئی فرق نہیں بتایا۔ البتہ ض اور ظ کی آواز میں فرق واضح ہے۔

میرے خیال میں یہ آوازیں اردو کی آبائی زبانوں میں اب بھی موجود ہیں ۔ البتہ اردو میں بھی ان کی بازگشت علمی حلقوں تک محدود ہے اور" عوام و خواص" میں تحدید و تقریر کر نے والی اقدار میں سے ایک ہیں۔
ہمم۔ لیکن یہ آوازیں ہمیں کیسے معلوم ہوں گی؟
 

دوست

محفلین
ذال کی آواز عربی میں زبان اوپر والے دانتوں پر رکھ کر نکالی جاتی ہے۔ ز کی آواز دونوں دانت ملا کر زبان درمیان میں پیچھے رکھ کر نکالی جاتی ہے۔ ز کی آواز میں سیٹی زیادہ ہے۔ قاری صاحب نے ذال، ث پڑھنا بتایا ہو تو یاد کریں ذرا۔ ض اور ظ کی آواز میں بھی فرق ہے (عربی میں)۔ اردو والے ض، ظ، ز، ذ میں کوئی فرق نہیں کرتے۔ علماء کرتے ہوں تو کہہ نہیں سکتے۔ یا مولوی حضرات جن کی اردو عربی زدہ ہوتی ہے وہ تو پھر ع کا فرق بھی دکھاتے ہیں۔
 
زیادہ اور ذرا کچھ ان الفاظ میں سے ہیں جس کی املا میں احباب اکثر ز اور ذ کی غلطی کرتے ہیں، یہ غلطیاں سرچ انجن اور دیگر صارفین کو کم سے کم نظر ائیں اس نیت سے ہم نے محفل میں ایک خصوصیت کا استعمال کیا ہے۔ محفل میں ہم نے چند دفعہ اس بابت ذکر کیا ہے، ان میں سے ایک مراسلہ کچھ یوں تھا۔ :) :) :)
در اصل یہ ناظمین کے علاقے کی چیزیں ہیں اس لئے اس سے متعلقہ کنٹرول مدیران کو نظر نہیں آتے۔ اس کی مختصر تفصیل یوں جان لیں کہ نئے نظام میں "سینسرنگ" کی خصوصیت شامل کی گئی ہے جس کا استعمال بے ہودہ الفاظ وغیرہ کی روک تھام کے لئے کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً بھونڈی گالیاں اور بازاری الفاظ کو کسی متبادل لفظ سے تبدیل کیا جا سکتا ہے یا اس کے تمام حروف کو * یا ایسے ہی کیسی دوسرے کیریکٹر سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اس کی ضرورت عموماً انگریزی فورمز میں زیادہ ہوتی ہے کیوں کہ انگریز، خصوصاً امریکی قدرے زیادہ "خوش زبان" واقع ہوئے ہیں۔ لہٰذا یہ نظام کسی موڈریٹر کے درست کرنے سے پہلے ہی اس بات کو یقینی بنا دیتا ہے کہ تمام الفاظ جو نظام کے حافظے میں شامل کر دیے گئے ہیں ان کا خیال رکھا جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اصلی پیغام جوں کا توں محفوظ رہتا ہے اور اس کی تدوین کی کوشش کی جائے تو پہلے لکھے گئے الفاظ ہی نظر آئیں گے لیکن نمائش کے وقت ان میں تبدیلی ہو جائے گی۔

ہم نے اس فیچر کو قدرے دوسرے انداز میں استعمال کرنے کا سوچا۔ الحمد للہ محفل میں بیہودہ الفاظ کے استعمال کے واقعات عام نہیں ہیں اس لئے ان کو سینسر کرنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ لہٰذا ہم نے اسے املا کی فاش اور بے حد متواتر کی جانی والی غلطیوں کی درستگی کے لئے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ مثلاً کئی احباب "السلام علیکم" میں الف لام کا لام لکھنا بھول جاتے ہیں، لیکن اب یہ چیز محفل میں کہیں بھی نظر نہیں آئے گی۔ حالانکہ لوگ اب بھی یہ غلطی دہراتے ہیں لیکن نظروں سے اوجھل رہتی ہے اور اس کی جگہ درست فقرہ نظر آتا ہے۔ آپ چاہیں تو آزما کر دیکھ لیں۔ اس کے علاوہ ہم یوں ہی کسی کا مراسلہ پڑھ رہے تھے تو بقول آپ کے نستعلیقی سیڑھی نظر آئی تو سوچا کہ اس کا بھی کچھ علاج کر دیں۔ اور ہم نے یہ کیا کہ چند ایسے حروف جیسے م کو لگاتار ٹائپ کیا جائے تو وہ زینہ بناتے ہوں اور ان کو احباب بہت زیادہ استعمال کرتے ہوں ان میں سے کوئی بھی حرف تین دفعہ ایک ہی لفظ میں بغیر کسی اسپیس کے ملے تو اس کے بعد ایک عدد اسپیس شامل کر دیا جائے تاکہ لفظ ٹوٹ جائے اور نستعلیقی زینہ زمیں بوس ہو جائے۔ اس کے علاوہ بعض احباب فل اسٹاپ کی طویل زنجیر بھی بکثرت استعمال کرتے پائے گئے ہیں، ہم نے اس کے ساتھ بھی یہی حشر کیا کیوں کہ اس کی موجودگی میں کئی دفعہ سطر براؤزر کی چوڑائی کی حدوں کو پار کر جاتی تھی اور تھیم کو بد نما کرتی تھی۔ :)
 
Top