Recent content by tanzeem

  1. tanzeem

    کچھ اشعار برائے اصلاح

    شکریہ جناب سید عاطف علی
  2. tanzeem

    کچھ اشعار برائے اصلاح

    کچھ اشعار برائے اصلاح گیسو اس طرح لہرائے اس شوخ نے ہوگئے زلف میں ہم گرفتار سے لوٹ کر ہم بھی آجاتے اک بار گر کوئی دیتا سدا جو ہمیں پیار سے ہیں گلوں کے ہزاروں پرستار پر ہو گئی ہے محبت ہمیں خار سے دل کے جذبات ان سے نہ ہم نے کہے ڈر ہمیں تھا بہت ان کے انکار سے خدایا تو کرنا اسے در گزر ہو گئی ہو...
  3. tanzeem

    کچھ اشعار برائے اصلاح

    کچھ اشعار برائے اصلاح گیسو اس طرح لہرائے اس شوخ نے ہوگئے زلف میں ہم گرفتار سے لوٹ کر ہم بھی آجاتے اک بار گر کوئی دیتا سدا جو ہمیں پیار سے ہیں گلوں کے ہزاروں پرستار پر ہو گئی ہے محبت ہمیں خار سے دل کے جذبات ان سے نہ ہم نے کہے ڈر ہمیں تھا بہت ان کے انکار سے خدایا تو کرنا اسے در گزر ہو گئی ہو...
  4. tanzeem

    غزل برائے اصلاح

    شکریہ محترم جناب الف عین اور جناب فلسفی صاحب آپ کی قیمتی اصلاح کے لئے آپ حضرات نے جن خامیوں کی نشان دہی کی ہے میں اسے دور کرنے کی کوشش کرتا ہوں . پھر ایک بار دونوں کا بہت بہت شکریہ.
  5. tanzeem

    غزل برائے اصلاح

    محترم جناب الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ رہنمائی فرمائیں۔۔ غزل برائے اصلاح ہٹا دو تم ان آنکھوں سے یہ کاجل کا جو پہرا ہے نہ جانے کب سے اک قطرہ انہیں پلکوں پہ ٹھہرا ہے کہ جب بھی دیکھتا ہوں ڈوب ہی جاتا ہوں میں ان میں سمندر تیری آنکھوں کا بہت ہی جاناں گہرا ہے میں تیری یاد کو کیسے بھلا خود سے الگ...
  6. tanzeem

    برائے اصلاح

    طرحی غزل "یہ کون دل میں آ رہا مہماں ہے آج کل" میرے لبوں پہ دے رہا مسکاں ہے آج کل کس بات کا ہے غم تجھے کس بات کا ملال کس بات کے لئے تو پریشاں ہے آج کل منزل کی طرف کوچ مسافر کریں مگر ہٹ جائے راستے پہ جو دھواں ہے آج کل آمد ہے آپ کی لگی پھولوں کو بھی خبر مہکا ہوا جو سارا...
  7. tanzeem

    برائے اصلاح

    اسلام و علیکم جناب محمد خرم یاسین صاحب اور جناب الف عین صاحب آپ دونوں کی بیش قیمتی اصلاح کے لئے بے حد ممنون و مشکور ہوں- ابھی تو چاند نکلا ہے، ابھی تو رات باقی ہے جو دل کو دل سے کہنی ہے، ابھی وہ بات باقی ہے تمہارے وصل میں کب سے، زمیں پیاسی تھی اس دل کی ابھی تو ابر چھائے ہیں، ابھی برسات باقی ہے...
  8. tanzeem

    برائے اصلاح

    غزل برائے اصلاح ابھی تو چاند نکلا ہے، ابھی تو رات باقی ہے جو دل کو دل سے کہنی ہے، ابھی وہ بات باقی ہے تمہارے وصل میں کب سے، زمیں پیاسی تھی اس دل کی ابھی تو ابر چھائے ہیں، ابھی برسات باقی ہے وہ بچپن کی حسیں باتیں، جوانی کی خرافاتیں کہاں وہ اب حسیں لمحے، کہاں وہ بات باقی ہے گزر جائے گی یہ غم...
  9. tanzeem

    برائے اصلاح

    شکریہ جناب میں کوشش کرتا ہوں-
  10. tanzeem

    برائے اصلاح

    برائے اصلاح بھاتی نہیں کسی کی صحبت ترے بغیر دل کو نہیں ہے کوئی چاہت ترے بغیر چاہے جہاں رہوں، میں کسی حال میں رہوں ملتی نہیں ہے دل کو راحت ترے بغیر مل جائے ساری دولت اور عیش بھی تمام کیا کرنی ایسی جاناں قسمت ترے بغیر آ دیکھ لے تو آکر اک بار اے صنم کیا ہو گئی ہے مری حالت ترے بغیر جب ساتھ تھے...
Top