استاد محترم آپ نے پوچھا کس شے کا بنا ہے تو جناب افغانستان کی مٹی بہت سخت ہوتی ہے اسی کا بنا ہے! ہا ہا ہا استاد محترم یہ تو میرا خیال ہے. ...اپ کچھ اور سنوارے اس کلام کو
استاد محترم آپ نے پوچھا کس شے کا بنا ہے تو جناب افغانستان کی مٹی بہت سخت ہوتی ہے اسی کا بنا ہے! ہا ہا ہا استاد محترم یہ تو میرا خیال ہے. ...اپ کچھ اور سنوارے اس کلام کو
شعر 2 شاعر محبوب کی گلی میں جاتا ہے اور محبوب اسے خوب سناتا ہے ......باقی اپ سمجھ دار ہے
محبوب کہسار کی طرح گرا مطلب ہے محبوب شاعر کے لیے عذاب جان ہے اور اس پر دن رات مظالم ڈہاتا ہے اور اس کے لیے یہ ظلم روکنا ناممکن ہے جیسے پہاڑ کے لیے واپس کهڑا ہونا
شاعر نہ محبوب کو بهولتا ہے نہ اس کے...
گزرا تری گلی سے تو بیمار کی طرح
پلٹا تری گلی سے تو گل زار کی طرح
لوٹا نہ جو کبھی میں ترے آشیانے پر
تیری صدا لگی مجھے آزار کی طرح
دل میں مرے بسا ہے جو وہ ایک گل بدن
ہم پہ سدا گرا ہے وہ کہسار کی طرح
میں بھولتا نہیں ترے افکار کو کبھی
صاحب ترے خیال بهی رخسار کی طرح
میرے تو جو دماغ پہ چهایا ہے اے...