برائے اصلاح

گزرا تری گلی سے تو بیمار کی طرح
پلٹا تری گلی سے تو گل زار کی طرح

لوٹا نہ جو کبھی میں ترے آشیانے پر
تیری صدا لگی مجھے آزار کی طرح

دل میں مرے بسا ہے جو وہ ایک گل بدن
ہم پہ سدا گرا ہے وہ کہسار کی طرح

میں بھولتا نہیں ترے افکار کو کبھی
صاحب ترے خیال بهی رخسار کی طرح

میرے تو جو دماغ پہ چهایا ہے اے خٹک
کیوں گر گیا ہے ہم پہ وہ دیوار کی طرح
 

قیصرانی

لائبریرین
برائے اصلاح کے ساتھ نظم یا غزل کا نام بھی لکھ دیا کریں، ورنہ ایک ہی عنوان کے بہت سارے دھاگے الجھن بھی پیدا کر سکتے ہیں :)
 

الف عین

لائبریرین
گزرا تری گلی سے تو بیمار کی طرح
پلٹا تری گلی سے تو گل زار کی طرح
÷÷درست، دونوں مصرعوں میں البتہ ’تو‘ اچھا نہیں کگتا۔

لوٹا نہ جو کبھی میں ترے آشیانے پر
تیری صدا لگی مجھے آزار کی طرح
÷÷مفہوم؟
دل میں مرے بسا ہے جو وہ ایک گل بدن
ہم پہ سدا گرا ہے وہ کہسار کی طرح
۔۔جہاں ’پر’ آ سکتا ہے، وہاں ’پہ‘ نہ استعمال کیا جائے۔ یوں بھی ’پہ‘ سے مراد ’اگر ’ہوترا ہے۔
محبوب کہسار کی طرح گرا؟ کیسے؟

میں بھولتا نہیں ترے افکار کو کبھی
صاحب ترے خیال بهی رخسار کی طرح
÷÷دو لخت ہے شعر

میرے تو جو دماغ پہ چهایا ہے اے خٹک
کیوں گر گیا ہے ہم پہ وہ دیوار کی طرح
÷اب محبوب دیوار کی طرح بھی گر گیا، نہ جانے کس شے کا بنا ہے!!!
 
شعر 2 شاعر محبوب کی گلی میں جاتا ہے اور محبوب اسے خوب سناتا ہے ......باقی اپ سمجھ دار ہے

محبوب کہسار کی طرح گرا مطلب ہے محبوب شاعر کے لیے عذاب جان ہے اور اس پر دن رات مظالم ڈہاتا ہے اور اس کے لیے یہ ظلم روکنا ناممکن ہے جیسے پہاڑ کے لیے واپس کهڑا ہونا

شاعر نہ محبوب کو بهولتا ہے نہ اس کے. .......

آخری شعر میں شاعر کی کمر ٹوٹ گئی ان مظالم کے ہاتھوں. .....انتہائی بے بسی کا عالم ہے
 

ساقی۔

محفلین
ش

آخری شعر میں شاعر کی کمر ٹوٹ گئی ان مظالم کے ہاتھوں. .....انتہائی بے بسی کا عالم ہے

چولہا پہلے ہی گھر میں کبھی کبھار جلتا ہے اوپر سے کمر بھی ٹوٹ گئی ہے ۔:LOL: اللہ خیر کرے۔ زندگی کچھ اور مشکل ہو جائے گی ۔بیگم کے طعنے الگ سننے پڑیں گے۔ :)
 
گزرا تری گلی سے تو بیمار کی طرح
پلٹا تری گلی سے تو گل زار کی طرح
÷÷درست، دونوں مصرعوں میں البتہ ’تو‘ اچھا نہیں کگتا۔

لوٹا نہ جو کبھی میں ترے آشیانے پر
تیری صدا لگی مجھے آزار کی طرح
÷÷مفہوم؟
دل میں مرے بسا ہے جو وہ ایک گل بدن
ہم پہ سدا گرا ہے وہ کہسار کی طرح
۔۔جہاں ’پر’ آ سکتا ہے، وہاں ’پہ‘ نہ استعمال کیا جائے۔ یوں بھی ’پہ‘ سے مراد ’اگر ’ہوترا ہے۔
محبوب کہسار کی طرح گرا؟ کیسے؟

میں بھولتا نہیں ترے افکار کو کبھی
صاحب ترے خیال بهی رخسار کی طرح
÷÷دو لخت ہے شعر

میرے تو جو دماغ پہ چهایا ہے اے خٹک
کیوں گر گیا ہے ہم پہ وہ دیوار کی طرح
÷اب محبوب دیوار کی طرح بھی گر گیا، نہ جانے کس شے کا بنا ہے!!!
استاد محترم آپ نے پوچھا کس شے کا بنا ہے تو جناب افغانستان کی مٹی بہت سخت ہوتی ہے اسی کا بنا ہے! ہا ہا ہا استاد محترم یہ تو میرا خیال ہے. ...اپ کچھ اور سنوارے اس کلام کو
 
گزرا تری گلی سے تو بیمار کی طرح
پلٹا تری گلی سے تو گل زار کی طرح
÷÷درست، دونوں مصرعوں میں البتہ ’تو‘ اچھا نہیں کگتا۔

لوٹا نہ جو کبھی میں ترے آشیانے پر
تیری صدا لگی مجھے آزار کی طرح
÷÷مفہوم؟
دل میں مرے بسا ہے جو وہ ایک گل بدن
ہم پہ سدا گرا ہے وہ کہسار کی طرح
۔۔جہاں ’پر’ آ سکتا ہے، وہاں ’پہ‘ نہ استعمال کیا جائے۔ یوں بھی ’پہ‘ سے مراد ’اگر ’ہوترا ہے۔
محبوب کہسار کی طرح گرا؟ کیسے؟

میں بھولتا نہیں ترے افکار کو کبھی
صاحب ترے خیال بهی رخسار کی طرح
÷÷دو لخت ہے شعر

میرے تو جو دماغ پہ چهایا ہے اے خٹک
کیوں گر گیا ہے ہم پہ وہ دیوار کی طرح
÷اب محبوب دیوار کی طرح بھی گر گیا، نہ جانے کس شے کا بنا ہے!!!
استاد محترم آپ نے پوچھا کس شے کا بنا ہے تو جناب افغانستان کی مٹی بہت سخت ہوتی ہے اسی کا بنا ہے! ہا ہا ہا استاد محترم یہ تو میرا خیال ہے. ...اپ کچھ اور سنوارے اس کلام کو
 
Top