Recent content by akhtarwaseem

  1. A

    برائے اصلاح: خوف اک پیش و پس میں رہتا ہے

    خوف اک پیش و پس میں رہتا ہے جانے کیا دُکھ نفس میں رہتا ہے جان کا کچھ نہیں بھروسہ پر دل مُسلسل ہوس میں رہتا ہے روح رہتی ہے جسم میں جیسے اک پرندہ قفس میں رہتا ہے سلطنت لاکھ سُکھ میں جیتی ہو ایک نالہ جرس میں رہتا ہے ہو جو اک بار آنکھ سے اوجھل کون پھر دسترس میں رہتا ہے کب مچل جائے کیا کہیں دل...
  2. A

    برائے اصلاح: نہیں مِل رہا بڑی دیر سے مِری ذات کا ہی پتا مجھے

    راحل بھائی آپ کی توجہ کے لیئے بہت شکریہ۔ "منتقی" والی بات پہ شرمندہ ہوں، اتنی بار غزل پڑھی لیکن دھیان میں نہیں آیا کہ لفظ غلط لکھا ہوا ھے۔ منطقی کے آگے "سی" کو بھرتی والا ہی سمجھئے، مجھے لگا مصرعہ مناسب سا ہو گیا ھے تو ایک بھرتی برداشت کر لی جائے، لیکن آپ نے بجا طور پر نشاندہی فرمائی۔ شاید اسے...
  3. A

    برائے اصلاح: نہیں مِل رہا بڑی دیر سے مِری ذات کا ہی پتا مجھے

    ٹیگ میں نے دو بار لگائے، لیکن پتہ نہیں کیا وجہ ہوئی کے جنہیں ٹیگ کیا گیا اُن تک الرٹ نہیں پہنچا۔ "تنگ" والے فقرے کو تبدیل کرکے پیش کروں گا۔ آپ کے وقت کے لیئے بےحد شکریہ۔
  4. A

    برائے اصلاح: نہیں مِل رہا بڑی دیر سے مِری ذات کا ہی پتا مجھے

    کیا اس تھریڈ پر کسی کی نظر نہیں پڑی؟
  5. A

    برائے اصلاح: نہیں مِل رہا بڑی دیر سے مِری ذات کا ہی پتا مجھے

    الف عین ڈاکٹر عظیم سہارنپوری محمد خلیل الرحمٰن محمّد احسن سمیع :راحل: ----------- نہیں مِل رہا بڑی دیر سے مِری ذات کا ہی پتا مجھے میں کسے کہوں کہ خبر کرے، میں کسے کہوں کہ بتا مجھے وہ سبق میں پڑھ کے بُھلا چُکا کہ اُصول تھامے رہو صدا کوئی منتقی سی دلیل دے، یہ مُحاورے نہ سُنا مجھے میں تو شاد...
  6. A

    غزل برائے اصلاح: جانے میں اعتماد کے کس مرحلے میں تھا

    آپ دُرست کہہ رہے ہیں، لیکن اِس غلطی کی وجہ سے کچھ نئی چیزیں سیکھنے کو ملیں، لہذا گھاٹے کا سودا تو نا ہوا :)
  7. A

    غزل برائے اصلاح: جانے میں اعتماد کے کس مرحلے میں تھا

    سر غالبأ آپ نے دو اشعار کی طرف اشارہ فرمایا تھا کہ وہ گرامر سے متصادم ہیں۔ اُن کی جگہ یہ دو اشعار جوڑنے کی کوشش کی ہے۔ آپ کی توجہ درکار ہے: تُو شاد ہے کہ گِر گیا میرا تمام گھر لگتا ہے تیرا ہاتھ بھی اِس زلزلے میں تھا میں دوں اُسے شکست مگر دُکھ اُسے نہ ہو اک مخمصہ عجیب مرے مسئلے میں تھا...
  8. A

    غزل برائے اصلاح: جانے میں اعتماد کے کس مرحلے میں تھا

    احسن بھائی ایسا ہی ایک مطلع میں نے بھی جوڑا تھا، لیکن پھر ترک کر دیا اُسے۔ اب چونکہ آپ نے بھی کچھ ویسی ہی بات کی ہے تو مجھے آپ سے ایک سوال کرنے کا موقع مل گیا۔ مصرعہ اولی کا اختتام اور مصرعہ ثانی کی ابتدا اور اختتام لفظ "تھا" پر ہو رہا ہے۔ مجھے لگا کہ "تھا" کا تین بار آس پاس استمال شاید پسند...
  9. A

    غزل برائے اصلاح: جانے میں اعتماد کے کس مرحلے میں تھا

    الف عین @محمّد احسن سمیع :راحل: جانے میں اعتماد کے کس مرحلے میں تھا میں دشمنوں کے بیچ بہت ولولے میں تھا میرا مکاں تو گِر گیا، تیرا بچا رہا حالانکہ تیرا گھر بھی اُسی زلزلے میں تھا رُوداد تُو نے گرچہ مری غور سے سُنی پر دھیان تیرا اور کسی مسئلے میں تھا دل بھر گیا تو چھوڑ کے چلتا بنا مجھے گویا...
  10. A

    غزل برائے اصلاح: جانے میں اعتماد کے کس مرحلے میں تھا

    یہ بہت اہم نقطہ ہے اور اِس بارے میں آپ سے مزید رہنمائی کا خواہاں ہوں۔ قوافی میں مفتوح اور مکسور کے معاملات کو کس حد تک پذیرائی دینی ہے اِس پہ آپ کی رائے درکار ہے۔ اگر مفتوح اور مکسور کو ہر حال میں مقدم رکھا جائے تو کیا فراوانی کے اعتبار سے قوافی کے باب میں ہاتھ تنگ نہیں ہو جائے گا؟ اگر ہم...
  11. A

    غزل برائے اصلاح: جانے میں اعتماد کے کس مرحلے میں تھا

    "زلزلے کی زد" میں کہنا مقصود تھا، لیکن نا تو مصرے میں گنجائش تھی اور نا ردیف میں ۔ استعارتاْ ایک بات کر دی ہے، اُمید ہے سمجھنے والا سمجھ جائے گا۔ بہت بہتر سر سر "جب" بہت بہتر لگ رہا ہے یہاں۔ "زلزلے" کی طرح یہاں بھی ردیف کی وجہ سے بیان میں جھول آ گیا۔ آئیندہ ردیف طے کرتے ہوئے دیکھنا ہو گا...
  12. A

    غزل برائے اصلاح: جانے میں اعتماد کے کس مرحلے میں تھا

    الف عین الف عین سر کچھ ردوبدل کے بعد غزل پھر سے حاضر ہے جانے میں اعتماد کے کس مرحلے میں تھا میں دشمنوں کے بیچ بہت حوصلے میں تھا میرا مکاں تو گِر گیا، تیرا بچا رہا حالانکہ تیرا گھر بھی اُسی زلزلے میں تھا ہم دوریوں کے بعد بھی تنہا نہیں ہوئے کچھ قربتوں کا شائبہ سا فاصلے میں تھا جس کو سمجھ کے...
  13. A

    غزل برائے اصلاح: جانے میں اعتماد کے کس مرحلے میں تھا

    سر بلکل اِسی طرح ہے، میں آپ کی جانب سے اُٹھائے جانے والے تمام نقاط، جو کہ مختلف تھریڈز میں سامنے آتے ہیں، کو پڑھتا ہوں تاکہ میرے علم میں زیادہ سے زیادہ اضافہ ہو، اِس کے علاوہ فورم پہ موجود دیگر مواد بھی زیر مطالعہ رہتا ہے۔ میں اِس بات سے اتفاق کرتا ہوں کے اگر آپ کے بیان کردہ تمام کمینٹس کو یکجا...
  14. A

    مجھے بات دل میں چھپانی نہ آئی --برائے اصلاح

    بہت باریک سا نقطہ ہے جس کی طرف میرا بھی کبھی دھیان نہیں گیا ۔ آپ نے بہت خوبصورت انداز میں سمجھایا، سر اِسی مصرعے کو کیا ہم یوں بھی باندھ سکتے ہیں؟ کبھی بھول پائے نہ پہلی محبت اگرچہ وہ ہم کو نبھانی نہ آئی
  15. A

    غزل برائے اصلاح: جانے میں اعتماد کے کس مرحلے میں تھا

    ہر نئی غزل کے ساتھ نئی غلطیاں سامنے آتی ہیں اور ہر غلطی کے ساتھ سیکھنے کے لیئے ایک نیا سبق۔ سوچتا ہوں روز ایک غزل پوسٹ کیا کروں تاکہ یہ سلسلہ سبک رفتاری سے جاری رہے۔ قوافی سے متعلق جو نقطہ آپ نے بیان فرمایا، مجھے اُس کا بلکل علم نہیں تھا، آیندہ خیال رہے گا انشاٴاللہ۔ باقی اشعار کے بارے آپ نے...
Top