اعجاز بھائی۔
خالد احمد صاحب کی کتاب "نم گرفتہ" کی غزل کا انتخاب میں نے اور احمد فاروق نے کیا ہے۔ اور یہ بیاض میں شائع بھی ہو چکا ہے۔انشا اللہ آپ کوای میل کر دوں گا۔مزید یہ کہ آپ نے جو خالد صاحب کی کچھ غزلیں جمع کر کے لائبریری میں اپ لوڈ کر رکھی ہیں۔وہ میں نے خالد صاحب کو دکھائی تھیں بہت خوش ہوئے...
غزل
وہ چرچا جی کے جھنجھٹ کا ہوا ہے
کہ دل کا پاسباں کھٹکا ہوا ہے
وہ مصرع تھا کہ اِک گل رنگ چہرہ
ابھی تک ذہن میں اٹکا ہوا ہے
ہم اُن آنکھوں کے زخمائے ہوئے ہیں
یہ ہاتھ ، اُس ہاتھ کا جھٹکا ہوا ہے
یقینی ہے اَب اِس دل کی تباہی
یہ قریہ ، راہ سے بھٹکا ہوا ہے
گلوں کے قہقہے ہیں، چہچہے ہیں
چمن میں اِک...
نعت
تو نے ہر شخص کی تقدیر میں عزت لکھی
آخری خطبے کی صورت میں وصیت لکھی
تو نے کچلے ہوئے لوگوں کا شرف لوٹایا
عدل کے ساتھ ہی احسان کی دولت لکھی
سرحدِ رنگ بہ عنوانِ اخوت ڈھائی
ورقِ دہر پہ ہر سطر محبت لکھی
تو نے ہر ذرے کو سورج سے ہم آہنگ کیا
تو نے ہر قطرے میں اِک بحر کی وُسعت لکھی
حسنِ آخر...
بس دیکھ لیں۔ نہ ہمیں حکمران کچھ سمجھتے ہیں اور نہ ہمارے بیچ کے لوگ۔
اللہ غارت کرے ان لوگوں کو۔
فہرستیں دیکھنے بیٹھو تو سرکاری محکموں کی ایک فہرست ہے۔ یہ اس کے ذمے وہ اُس کے ذمے۔
لیکن ہوتا ہواتا کچھ بھی نہیں۔
اللہ ہم پر رحم فرمائے۔
رات 2:13 پر سگریٹ لینے مارکیٹ گیا تو گورمے بیکری کے باہر کچھ لوگوں کو حیران پریشان کھڑے پایا۔ +گے بڑھ کر دیکھا تو کیکوں پر ناچتے، کھیلتے چوہے نظر پڑے۔ تصاویر لیں اور face book پر رکھ دیں۔
لنک ملاحظہ کیجے...
رانا سعید دوشی
اہتمام
جمالے!
او جمالے!
وہ بھوری بھینس
جس نے مولوی کو سینگ مارا تھا
گلی سے کھول کر ڈیرے پہ لے جا
شکورے!
بھینس کی کھُرلی کو رستے سے ہٹا دے
پھاوڑے سے سارا گوھیا میل کے
کھیتوں میں لے جا
نذیراں! جا ذرا
ویہڑے میں بھی جھاڑو لگا دے
سُن!
یہ ساری چھانگ بیری کی اُٹھا...
قاضی حبیب الرحمٰن
رباعیات
دریائے مسائل ، تنَہ نا ہا یا ہو
سب غرقہء ساحل ، تنَہ نا ہا یا ہو
سنّاٹے کا یہ جشن مبارک ، اِمشب
تنہا ہے مرا دل ، تنَہ نا ہا یا ہو
٭
بے قیدِ زمانی و مکانی کوئی
دل میں ہے دمکتی راجدھانی کوئی
اِمکان و مُحال کے مباحث سے وَرا
اے مُطربِ جاں ، رام کہانی کوئی!
٭...
قاضی حبیب الرحمٰن
حمدیہ قصیدہ
زوروں پر ہے چشمہء نور
اپنا ظرف، اپنا مقدور!
شمسِ حقیقت کے ہوتے
سارے وہم و گُماں کافور
ایک ہَوا کی آہٹ پر
ناچ اُٹھا شہرِ مَزمور!
کسی خیال کی لذّت میں
رہتا ہے غم بھی مَسرور
ایک خَلا کی نسبت سے
دل ہے خَلوت سے مَعمور
جیسے ہے ہر چیز، یہاں...
” غزل کے میدان کو وسعت دی جائے اور اس میں عشق کے علاوہ محبت اور دوستی کی تمام انواع و اقسام داخل کر دی جائیں اور غزل میں ایسے الفاظ نہ استعمال کئے جاویں جن سے کھلم کھلا مطلوب مرد یا عورت ہونا واضح ہو۔ جیسے کلاہ دستار، سبزہ خط، مہندی چوڑیاں ، آرسی جھومر وغیرہ الفاظ مرد کو یا لڑکے کو مرد کا مطلوب...