پہلے آ نکھوں میں خواب اترے ہیں
پھر تو جیسےعذاب اترے ہیں
جیسے ساون کے تیز رو قطرے
ایسے وہ بے حجاب اترے ہیں
میں نے مانگی دعا تھی منزل کی
راستے بے حساب اترے ہیں
درد و رنج و بلا کے موسم میں
رنگ جام و شراب اترے ہیں
اب نہ آنکھوں پہ ہے یقیں میرا
ایسے ایسے سراب اترے ہیں
زندگی تیرے سب سوالوں پر
بس...
جام پہ جام پئے جاتی ہے
رقص کرتی ہے میکدے میں وہ
کوئی موسم کبھی نہیں اترا
جس کی رنگینیوں میں کھو کر وہ
غفلت فرض مے کشی کردے
کوئی پیمانہ آج تک
اس کی
تشنگی کو بجھا نہیں پایا
کوئی گل ہو یا کوئی غنچہ ہو
یا
کسی شاخ کی امیدوں پر
ایک موہوم سی کوئی کونپل
شجر کہنہ ہو
یا
کوئی پودا
جس پہ پہلی بہار اتری...
وصل تیرا ادھار کر بیٹھا
میں عجب کاروبار کر بیٹھا
ایسی غلطی جو کی نہیں جاتی
میں اسے بار بار کر بیٹھا
اک ملی تھی حیات سو اس کو
ہدیہ راہ یار کر بیٹھا
کتنے حیلوں سے دل کو سمجھایا
اور پھر بے قرار کر بیٹھا
وہ نظر کو جھکا کے بیٹھ گئے
میں جگر تار تار کر بیٹھا
ہوش میں کون عشق کرتا ہے
میں بھی زیرِ...
آنے سے ترے ہے یہ اجالا مرے گھر میں
ورنہ تھا نہ کوئی بھی فرق شام و سحر میں
اے حسرتِ عافیتِ ساحل تو کہاں ہے
پھر ذوقِ طلاطم مجھے کھینچے ہے بھنور میں
منزل کی طلب ہے نہ خبر راہ گزر کی
یہ وحشتِ دل ہی سدا رکھتی ہے سفر میں
قابل ہی یہاں کون ہے اس تیرِ ستم کے
یا تیری نظر میں جچے یا میرے جگر میں
یوں...
سائبانوں کو جو امر کر دے
میری قسمت میں وہ شجر کر دے
میرے ہاتھوں میں باگ دے اس کی
یا مری عمر مختصر کر دے
ہے یہی صورت عدل باقی
سارے زیروں کو اب زبر کر دے
صورت وصل کچھ تو ہو یا رب
ذرہ ریگ رہگزر کر دے
جل چکا ہے لہو چراغوں کا
تو ہےقادر تواب سحر کر دے
راس آتی نہیں ہوا گھر کی
پھر مجھے عازم سفر کر دے