سائبانوں کو جو امر کر دے

سائبانوں کو جو امر کر دے
میری قسمت میں وہ شجر کر دے

میرے ہاتھوں میں باگ دے اس کی
یا مری عمر مختصر کر دے

ہے یہی صورت عدل باقی
سارے زیروں کو اب زبر کر دے

صورت وصل کچھ تو ہو یا رب
ذرہ ریگ رہگزر کر دے

جل چکا ہے لہو چراغوں کا
تو ہےقادر تواب سحر کر دے

راس آتی نہیں ہوا گھر کی
پھر مجھے عازم سفر کر دے
 
Top