کوئی اڑدا اے کاں ماہیا
وے چھیتی چھیتی گھر مڑ آ
ساڈی سکدی اے جاں ماہیا
سرخ گلاب ہووے
تے رج رج میں پیواں
میرا ڈھول شراب ہووے
باجرہ تل جاندا
توں جے نال ہوویں
غم دنیا دا بھل جاندا
پکھا چلدا ہوا دیندا
وے سجناں دا ویکھ لینا
ساڈے ہوش بھلا دیندا
سب پوچھتے رہتے ہیں وہ کیسی ہے ؟کہاں ہے؟
بس اتنا بتا دوں میں جہاں ہوں، وہ وہاں ہے
سُکھ چین ہے، دُکھ درد ہے، دولت ہے، مکاں ہے
لاہور کی اک لڑکی مجھے سارا جہاں ہے
یہ زخم ہے کیسا کہ جو بھرتا ہی نہیں ہے
ہم ہو چکے بوڑھے یہ مگر اب بھی جواں ہے
ہائے وہ مِرا دوست، مِری جان، مِرا پیار
جس سَمت بھی جاتے...
اقرار کر رہے ہیں نہ انکار دوستو
وہ کر رہے ہیں ظلم لگاتار دوستو
چرچے ہیں کل جہان میں ان کے جمال کے
ہم ہی نہیں اک ان کے پرستار دوستو
کچھ تو ہوا جو لگ گئے تالے زبان پر
ہم بھی کبھی تھے ماہرِ گُفتار دوستو
نفرت کا نام تک نہ رہے گا جہان میں
ہوگا کبھی تو یہ بھی چمتکار دوستو
تو کیا ہوا جو داد نہیں مل...
ہم لے کے آ رہے ہیں وہ شاہکار دوستو
جس کا تھا آپ سب کو انتظار دوستو
اقرار کر رہے ہیں نہ انکار دوستو
وہ کر رہے ہیں ظلم لگاتار دوستو
چرچے ہیں کل جہان میں ان کے جمال کے
اک ہم ہی نہیں ان کے پرستار دوستو
کچھ بات ہے جو لگ گئے تالے زبان پر
ہم بھی کبھی تھے ماہرِ گُفتار دوستو
محفل میں سب کے سامنے سن...
ترے غم کی تلاوت کر رہے ہیں
ستاروں سے شکایت کر رہے ہیں
جنوں کے تجربوں کی نگہداری
بہ انداز فراست کر رہے ہیں
ترے شانوں پہ تابندہ نشاطے
بہاروں کی سخاوت کر رہے ہیں
نہ دے تہمت ہمیں مدہوشیوں کی
ذرا پی کر عبادت کر رہے ہیں
سحر کے بعد بھی شمعیں جلاؤ!
کہ پروانے شرارت کر رہے ہیں
خداوندان گلشن!یہ شگوفے...