ترے غم کی تلاوت کر رہے ہیں

ترے غم کی تلاوت کر رہے ہیں
ستاروں سے شکایت کر رہے ہیں

جنوں کے تجربوں کی نگہداری
بہ انداز فراست کر رہے ہیں

ترے شانوں پہ تابندہ نشاطے
بہاروں کی سخاوت کر رہے ہیں

نہ دے تہمت ہمیں مدہوشیوں کی
ذرا پی کر عبادت کر رہے ہیں

سحر کے بعد بھی شمعیں جلاؤ!
کہ پروانے شرارت کر رہے ہیں

خداوندان گلشن!یہ شگوفے
بہاروں سے بغاوت کر رہے ہیں

مرتب غم کے افسانوں کو ساغرؔ
بہ انداز حکایت کر رہے ہیں

ساغر صدیقی
 
Top