Recent content by عدیل ہاشمی

  1. عدیل ہاشمی

    بادل وادی سپنا

    ‏میں گہری نیند سویا تھا مجھے بادل اٹھا لائے میں اک ندیا کنارے پر کسی وادی کا سپنا تھا سعد اللہ شاہ
  2. عدیل ہاشمی

    پرانے مشغلے اب نہیں رہے

    بڑوں کا وقت نکالنا مشکل ہے کیونکہ یہ نسل خراب ہوچکی ہے۔ہاں البتہ آنے والی نسل کوضرور بہتر بنایا جاسکتا ہے سکول سسٹم بہتر کر کے۔۔۔تعلیمی انقلاب کے بغیر ہم مزید پستی کی طرف جائیں گے
  3. عدیل ہاشمی

    پرانے مشغلے اب نہیں رہے

    بچوں کو مطالعے کی عادت ڈالیں۔مشاغل اپنانے میں سکول اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ہمارے کتنے سکولز میں کتاب پڑھنے کی ترغیب دی جاتی ہے؟؟؟ آپ اور میں رٹا لگا کر یہاں پہنچے ہیں۔نصابی کتابوں کے علاوہ ریفرنس بکس کا مطالعہ بالکل زیرو۔ آج کل تو چند ایک لوگ مل رہے ہیں جو ملک و قوم کی بھاگ دوڑ سنبھالنے کے قابل...
  4. عدیل ہاشمی

    پرانے مشغلے اب نہیں رہے

    ڈیجیٹل دنیا تیز رابطے کا باعث تو ہے لیکن اس نے آپ کے دماغ کو کمزور کردیا ہے۔۔۔آپ اس کے بغیر کچھ نہیں ہیں۔آج اگر اچانک سے ٹیکنالوجی کو ختم کردیا جائے تو لوگوں کی خودکشی کی رپورٹس پڑھنے کو ملیں
  5. عدیل ہاشمی

    پرانے مشغلے اب نہیں رہے

    بچپن میں مضمون پڑھا کرتے تھے ’’میرا مشغلہ‘‘۔ آج مشغلوں کے نام پر لوگ اپنے بہترین وقت کو ٹی وی یا سمارٹ فون پر صرف کردیتے ہیں ۔پہلے کے مشاغل اور ہوا کرتے تھے کوئی سکوں کو جمع کرتا تھا تو کوئی پودے لگاتا تھا، کوئی ڈائری لکھتا تھا تو کوئی سٹمپ جمع کرتا تھا کوئی کرکٹ کھیلتا تھا تو کوئی فٹ بال، کوئی...
  6. عدیل ہاشمی

    اس ویب سائٹ پر PDF فائل کیسے اپلوڈ کریں؟؟

    ڈانلوڈ لنک طیبات غوثی (حضرت غوثی شاہ حیدرآباد)
  7. عدیل ہاشمی

    تاج محل (محشر بدایونی)

    اللہ میں یہ تاج محل دیکھ رہا ہوں یا پہلوئے جمنا میں کنول دیکھ رہا ہوں یہ شام کی زلفوں میں سمٹتے ہوئے انوار فردوس نظر تاج محل کے در و دیوار افلاک سے یا کاہکشاں ٹوٹ پڑی ہے یا کوئی حسینہ ہے کہ بے پردہ کھڑی ہے اس خاک سے پھوٹی ہے زلیخا کی جوانی یا چاہ سے نکلا ہے کوئی یوسف ثانی گلدستۂ رنگیں کف...
  8. عدیل ہاشمی

    شکیل بدایونی تاج محل (شکیل بدایونی)

    اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج محل ساری دنیا کو محبت کی نشانی دی ہے اس کے سائے میں سدا پیار کے چرچے ہوں گے ختم جو ہو نہ سکے گی وہ کہانی دی ہے اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج محل تاج وہ شمع ہے الفت کے صنم خانے کی جس کے پروانوں میں مفلس بھی ہیں زردار بھی ہیں سنگ مرمر میں سمائے ہوئے خوابوں کی...
  9. عدیل ہاشمی

    تاج محل (کیفی اعظمی)

    دوست! میں دیکھ چکا تاج محل ۔۔۔۔۔واپس چل مرمریں مرمریں پھولوں سے ابلتا ہیرا چاند کی آنچ میں دہکے ہوئے سیمیں مینار ذہن شاعر سے یہ کرتا ہوا چشمک پیہم ایک ملکہ کا ضیا پوش و فضا تاب مزار خود بہ خود پھر گئے نظروں میں بہ انداز سوال وہ جو رستوں پہ پڑے رہتے ہیں لاشوں کی طرح خشک ہو کر جو سمٹ جاتے...
  10. عدیل ہاشمی

    اس ویب سائٹ پر PDF فائل کیسے اپلوڈ کریں؟؟

    نہیں لیکن ڈاونلوڈ لنک مل گیا جو اسی سائٹ پر اپلوڈ کردیا ہے
  11. عدیل ہاشمی

    ساحر تاج محل

    تاج تیرے لیے اک مظہر الفت ہی سہی تجھ کو اس وادیٔ رنگیں سے عقیدت ہی سہی میری محبوب کہیں اور ملا کر مجھ سے بزم شاہی میں غریبوں کا گزر کیا معنی ثبت جس راہ میں ہوں سطوت شاہی کے نشاں اس پہ الفت بھری روحوں کا سفر کیا معنی میری محبوب پس پردہ تشہیر وفا تو نے سطوت کے نشانوں کو تو دیکھا ہوتا مردہ...
  12. عدیل ہاشمی

    فارسی شاعری ما را با غمزہ کشت و قضا را بہانہ ساخت (مرزا قتیل)

    ما را بہ غمزہ کشت و قضا را بہانہ ساخت خود سوئے ما نہ دید و حیا را بہانہ ساخت ہماری طرف دیکھا نہیں اور حیا کا بہانہ بنا دیا (کہ حیا آتی ہے) اور جب اس ناز و ادا و غمزے سے ہم مر گئے تو کہہ دیا کہ اس کی تو موت آئی ہوئی تھی سو مر گیا رفتم بہ مسجدی کہ ببینم جمال دوست دستش بہ رخ کشید و دعا را بہانہ...
  13. عدیل ہاشمی

    شبِ ہجر وہ دم بدم یاد آئے بہت یاد آ کر بھی کم یاد آئے (معظم جاہ شجیع)

    شبِ ہجر وہ دم بدم یاد آئے بہت یاد آ کر بھی کم یاد آئے اک ایسا بھی گزرا ہے فرقت میں‌ عالم نہ تم یاد آئے نہ ہم یاد آئے کرم پر فدا دیدہ و دل تھے لیکن کرم سے زیادہ ستم یاد آئے تیری یاد جب آئی تنہا ہی آئی خوشی یاد آئی نہ غم یاد آئے زمانہ انہیں یاد کرتا ہے لیکن انہیں یاد آئے تو ہم یاد آئے شجیعؔ...
  14. عدیل ہاشمی

    یوم وفات مرزا غالب ۱۵ فروری

    ‏جیسے میر کی مسند پہ جالب آ نہیں سکتے ہزاروں جون ہوں غالب پہ غالب آ نہیں سکتے
  15. عدیل ہاشمی

    عمر بھر سچ ہی کہا سچ کے سوا کچھ نہ کہا اجر کیا اس کا ملے گا یہ نہ سوچا ہم نے (امراؤ جان ادا۱۹۸۱)

    جستجو جس کی تھی اس کو تو نہ پایا ہم نے اس بہانے سے مگر دیکھ لی دنیا ہم نے سب کا احوال وہی ہے جو ہمارا ہے آج یہ الگ بات کہ شکوہ کیا تنہا ہم نے خود پشیمان ہوئے نے اسے شرمندہ کیا عشق کی وضع کو کیا خوب نبھایا ہم نے کون سا قہر یہ آنکھوں پہ ہوا ہے نازل ایک مدت سے کوئی خواب نہ دیکھا ہم نے عمر بھر...
Top