مسند أحمد: مُسْنَدُ الْمُكْثِرِينَ مِنَ الصَّحَابَةِ: مُسْنَدُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے بچوں کو نماز کا حکم کرو جب وہ سات سال کے ہو جائیں اور انہیں نماز کے لئے مارو جب وہ دس سال کے ہو جائیں اور ان...
اگر اجازت کے بعد منسوخ کیا تھا تو مندرجہ ذیل بات کیوں کر صحیح ہوسکتی ہے
دوسرے یہ کہ پڑھنے والے ’’سراً‘‘ یعنی بغیر آواز نکالے پڑھ رہے تھے جیسا کہ ’’لعلکم‘‘ سے ظاہر ہے وگرنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بالجزم فرماتے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر امامت کرائی اور صحابہ کرام نے کھڑے ہو کر۔ ملاحظہ فرمائیں؛
سنن ابن ماجه كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا بَاب مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي...
نماز میں تکبیر تحریمہ کے بعد ثناء پڑھی جائے گی نہ کہ دعاء جیسا کہ اسی مذکور حدیث میں ہے اور فرمانِ باری تعالیٰ’’وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِينَ تَقُومُ ۔۔۔ الآیۃ (سورۃ الطور)‘‘ سے بھی اسی کی تائید ہوتی ہے۔
ہاتھ باندھنے کا صحیح طریقہ جو تمام احادیث کے مطابق ہے وہ یہ ہے؛
سیدھے ہاتھ کی ہتھیلی الٹے ہاتھ کی ہتھیلی پر گٹ کے پاس رکھیں۔ سیدھے ہاتھ کی کچھ انگلیوں سے الٹے ہاتھ کو گٹ کے پاس سے پکڑ لیں۔ سیدھے ہاتھ کی کچھ انگیوں کو الٹے ہاتھ پر بچھا دیں۔
ہاتھ باندھنے کا یہ طریقہ تمام احادیث کے مطابق ہے کسی...
تکبیر تحریمہ میں ہاتھوں کو اٹھانے (رفع الیدین کرنے) کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ ہاتھ کے انگوٹھے کان کی لو کے برابر ہو جائیں۔ ایسا کرنے سے ’’حذوا منکبیہ‘‘ والی حدیث پر بھی عمل ہو جاتا ہے کہ عربی میں ’’ید‘‘ ہاتھ کی بڑی انگلی کی نوک سے لے کر کندھے تک کو کہتے ہیں۔ پورے ید کو حذوا منکبیہ نہیں کیا جاتا...
ان سب باتوں کی چونکہ نیت ضروری ٹھہری تو نیت میں گڑبڑ سے بچنے اور نیت کو حضوریٔ قلب کے ساتھ ادا کرنے کے لئے اگر زبان سے یہ بات ادا کرلی جائے تو یہ نیت کو کامل کرنا ہے نہ کہ بدعت۔
میں نے لکھا تھا؛
ان کی رفع الیدین کسی حدیث کے مطابق نہیں بلکہ اپنے خود ساختہ فہم کے مطابق ہے۔ احادیث میں رفع الیدین کے لئے جو الفاظ آئے ہیں وہ یہ ہیں؛
’’يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ ‘‘(صحيح البخاري) ہاتھوں کو کندھوں کے برابر تک اٹھایا
’’يَرْفَعُ إِبْهَامَيْهِ فِي الصَّلَاةِ إِلَى...
یہ بات بالکل بجا ہے کہ صحابہ کرام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جیسے نماز پڑھتے دیکھا اس کو اپنایا بھی اور ذخیرہ احادیث میں وہ عمل محفوظ بھی ہے۔
فرق ام امور میں آیا جن میں تبدیلی ہوئی۔ ایک صحابی نے ایک عمل دیکھا اور جہاد کے سلسلہ می یا تبلیغ کے لئے دور دراز علاقہ میں نکل گئے۔ ان تک تبدیلی...