جی بلکل دو بچے ہیں اور سکول گوئنگ ہیں۔ میں نے اسی لئیے ریٹائرمنٹ کی بجائے فنانشل فریڈم کی ٹرم استعمال کی ہے کہ روپے پیسے کی فکر نہ رہے اور دنیا کے کسی کونے میں بھی ہوں جیب بھری رہے۔ میں بلکل اس کا پورا انتظام کر کے ہی الوادع لوں گا کارپوریٹ سے۔ آج جب دو ہزار پچیس آچکاہےتو کئی ایسے اچھوتے...
میری عمرساڑھے چھتیس برس ہے اور میں ایک انتہائی مصروف کارپوریٹ جاب یعنی ایک بڑے بینک میں ریجنل مینجر کے طور اپنی زندگی کے صبح شام بہت تیزی یا شاید بہت تیزی سے گزارے جا رہا ہوں بس گزارے جا رہا ہوں۔ وقت ہے کہ برق رفتاری سے بھی زیادہ تیزی سے بھاگ رہا ہے۔ ہر چھ مہینے بعد آئینے میں خود کو دیکھ کر...
سمارٹ فون اور ٹیبلٹس کی ٹچ سکرینز پر ورچوئل کی بورڈ سے ٹائپنگ بھی ایک وجہ معلوم پڑتی ہے۔ کہاں فیزکل کی بورڈز پر دھڑا دھڑ فارمز کے صفحات منٹوں سکنٹوں میں بھرا کرتے تے اورُکہاں یہی سطر لکھنے میں دو منٹ سے بھی زیادہ لگ گئے۔ لاشعوری طور پر ایک ان دیکھی غیر محسوس اکتاہٹ قطرہ قطرہ اثر انداز ہو جاتی...
اٹینشن سپین اس قدر کم ہو چکا ہے کہ اتنے اہم دھاگے میں بھی لوگ ایک بار آکر کسی اور طرف متوجہ ہو گئے ہونگے۔ ایک مراسلے کے بعد دوسرا مراسلہ بھی بانی ممبران کا ہی ملے گا۔ سچ ہے کہ ویلتھ گروتھ اور فانانشل ڈیولپنٹ جیسے اور بہت سی جنونی مصروفیات کے باعث اردو محفل پر تخلیقی مواد کی آمدورفت میں بے حد کمی...
ڈسکورڈ وغیرہ فوری پیغام رسانی یعنی انسٹنٹ میسجنگ کے زیادہ نزدیک ہے۔ وہاں اردو محفل کی بہار کا ایک پھول بھی نہ کھل پائے گا۔ نزدیک ترین فیس بک گروپ معلوم پڑتا ہے جہاں دھاگہ کھولنے اور اپنے خیالات کا اشتراک کرنے کی سہولت موجود ہے۔ سب ممبران بھی وہاں متصل رہ سکیں گے۔
چینج از ان اویٹ ایبل۔ بدلاؤ سے دنیا کی کون سی چیز بچ سکی ہے۔ مجھے بھی اردو محفل کو دیکھتے دیکھتے اٹھارہ سال ہوگئے۔ بے شمار معروف اردو فارمز جیسے ہلہ گلہ، اردو پیجز، ون اردو پہلے ہی بند ہو چکے۔ بہت بڑے لیول کے فارمز جیسے مائی سپیس، آرکٹ اور گوگل پلس بھی اسی بدلاؤ کے سفر میں اپنی منزل تک...
ایک غیر اشتہاری ویب سائیٹ کتاب گھر کے نام سے ایک صاحب نے بنا رکھی ہے لیکن کئی سال گزر جانے کے باوجود کام کافی محدود ہے شاید وجہ خود ساری کمپوزنگ کرنا ہے۔ سب سے بہتر کام پاکستانی پوانٹ والو ں نے کر رکھا ہے۔ بے شمار کتب اور ناول بہتر کوالٹی میں مفت مہیا کر رکھی ہیں وہ بھی مصنفین کی کیٹا گریز بنا کر۔
طاہر جاوید مغل واقعی ایک معتبر نام ہے۔ لیکن جو لت ایم اے راحت کی لگتی تھی اس کا پھر مہینوں کوئی توڑ نا ہوا کرتا تھا۔ عموما مجھے فی میل رائٹرز پسند نہیں آتی تھیں لیکن شمیم نوید کی بیگم سنجیدہ خاتون کا ناول جن زار اور سیما غزل کا چاند کے قیدی پڑھ کر یہ خیال بدل گیا تھا۔
میں نے سکول کے زمانہ میں اے حمید کی عاطون سیریز کا ایک ناول احرام مصر سے فرار پڑھا تھا لیکن اس سیریز کے چار حصے تھے لیکن باقی تین نہیں پڑھ پایا تھا۔ آج چاروں اکٹھے ایک پی ڈی ایف میں مل گئے تو دوبارہ پڑھنا شروع کیا ہے۔ اس وقت ہمارے علاقے میں دو لائبریریز ہوا کرتی تھی اور ایک سکول کا دوست جس سے...
دیکھ بھی لیا ایک ہی نشست میں۔ آخری تین اقساط جاپانی میں دیکھنا پڑی کیونکہ انگلش ڈب ابھی ہر ہفتے 12 اپریل تک آنی تھی اور انتظار مشکل تھا۔ ویسے میرا خیال تھا کہ سنگ کو ایک نیا لیول بنا کر ایس لیول سے بھی بہتر لیول دے دیا جائے گا لیکن ایسا ہوا نہیں کیوں اس چیونٹی شاہ کے سامنے سب ایس لیول ہنٹرز ڈھیر...