مطلع تبدیل کیا ہے۔۔۔۔۔
کمی کوتاہی بھی بتا دیجئے گا۔۔۔
عشق کی عداوت میں عشق کو دغا کیا دیں
عشق کی جزا ہیں ہم ، جزا کے سوا کیا دیں
درد کے مریضوں کو درد کی دوا کیا دیں؟
درد کا سبب ہیں ہم، درد کے سوا کیا دیں؟
زرد سی فضاؤں نے گرد ہے بنا رکھی
گرد کی بہاروں میں اک نئی صبا کیا دیں؟
عشق میں وفا نامی...
)پھلا رکھی) غلطی کو درست کر لیا گیا ہے۔۔۔۔شکریہ کے ساتھ۔۔۔۔
عشق کی۔جزا ہیں ہم۔ عشق کے۔سوا کیا دیں؟
عشق کی۔بقا ہیں ہم۔عشق کے۔سوا کیا دیں؟
درد کے۔مری۔ضوں کو۔درد کی۔دوا کیا دیں؟
درد کا۔سبب ہیں ہم۔درد کے۔سوا کیا دیں؟
زرد سی۔فضا۔ؤں نے۔ گرد ہے۔بنا رکھی
گرد کی۔ بہا۔روں میں۔اک نئی۔صبا کیا دیں
عشق...
عزیز من مطلع میں تو کچھ ہے ہی نہیں کے جو سمجھ نا آوے۔۔۔۔۔ سر شاید غزل کو غلط وزن پہ باندھ رہیں ہیں۔۔۔۔۔
فاعلن مفاعیلن فاعلن مفاعیلن
میں رکھ کے پرکھ لیں حضور۔۔۔۔۔۔
سب سے پہلے معذرت چاہوں گا کہ۔۔۔۔۔غلط پوسٹ کر بیٹھا۔۔۔۔ اور بتاتا چلوں مجھے اصلاح کی ضرورت ہے اگر فرما دیں۔۔۔۔۔۔مشکور ہوں گا۔۔۔۔۔۔
تعارف تو سرے سے ہے ہی نہیں۔۔۔۔۔
نام لکھ چکا ہوں۔۔۔۔۔ عمر بھی واضح ہے۔۔۔۔۔
علم عروض میں میرا کوئی استاد نہیں۔۔۔۔۔ڈاکٹر کمال احمد صدیقی صاحب کی کتاب" آہنگ اور عروض"...
عشق کی جزا ہیں ہم، عشق کے سوا کیا دیں؟
عشق کی بقا ہیں ہم،عشق کے سوا کیا دیں؟
درد کے مریضوں کو درد کی دوا کیا دیں؟
درد کا سبب ہیں ہم، درد کے سوا کیا دیں؟
زرد سی فضاؤں نے گرد ہے پھلا رکھی
گرد کی بہاروں میں اک نئی صبا کیا دیں؟
عشق میں وفا نامی چیز ہی نہیں اب تو
کسی کو وفا کیا دیں،کسی کو جفا...
جی چاہے تو شیشہ بن جا جی چاہے پیمانہ بن جا
شیشہ پیمانہ کیا بننا مے بن جا مے خانہ بن جا
مے بن کر مے خانہ بن کر مستی کا افسانہ بن جا
مستی کا افسانہ بن کر ہستی سے بیگانہ بن جا
ہستی سے بیگانہ ہونا مستی کا افسانہ بننا
اس ہونے سے اس بننے سے اچھا ہے دیوانہ بن جا
دیوانہ بن جانے سے بھی دیوانہ...
یہ تم نا سہل کرتے ہم تری دنیا بدل جاتے
ذرا سی دیر تم رکتے یہ سب دنیا بدل جاتے
ترے دل سے نکل کر ہم کہاں جاتے کہاں رہتے
مری دنیا ترا دل تھا تو کیا دنیا بدل جاتے
کسے معلوم تھا دنیا گراں ہونی ہے ہم پر ہی
خدا سے بددعا کرتے،یہ ہم دنیا بدل جاتے
ستم کرتے ہو تم ہم بھی ستم تم پر نیا کرتے
عمر اپنی...