کلام۔ ذہین شاہ تاجی

جی چاہے تو شیشہ بن جا جی چاہے پیمانہ بن جا
شیشہ پیمانہ کیا بننا مے بن جا مے خانہ بن جا

مے بن کر مے خانہ بن کر مستی کا افسانہ بن جا
مستی کا افسانہ بن کر ہستی سے بیگانہ بن جا

ہستی سے بیگانہ ہونا مستی کا افسانہ بننا
اس ہونے سے اس بننے سے اچھا ہے دیوانہ بن جا

دیوانہ بن جانے سے بھی دیوانہ ہونا ہے اچھا
دیوانہ ہونے سے اچھا خاک در جانانہ بن جا

خاک در جانانہ کیا ہے اہل دل کی آنکھ کا سرمہ
شمع کے دل کی ٹھنڈک بن جا نور دل پروانہ بن جا

سیکھ ذھینؔ کے دل سے جلنا کاہے کو ہر شمع پہ جلنا
اپنی آگ میں خود جل جائے تو ایسا پروانہ بن جا

ذہین شاہ تاجی
 
Top