تیرے خیال میں جب ڈوب ڈوب جاتے ہیں
کسی غزل میں ،نظم میں تمہیں سجاتے ہیں
تمام دن جو تیرے ساتھ میں گزارے تھے
مثال شمس و قمر اب رات بھر جگاتے ہیں
کوئی ملے تو تیرا ذکر اس سے کر تو لیں
مگر یہ لوگ ہیں بس دل میرا دکھاتے ہیں
ہے آرزو کہ کبھی لوٹ کر تو آؤ تم
تو دیکھو کس طرح ہم راستے سجاتے ہیں
بس...
لکھنا چاہا جو آج تیرے لیے
لفظ دل کی گلی میں آئے یوں
جس طرح پھول پر گرے شبنم
جس طرح بدلیوں میں چاند چھپے
جس طرح جگنؤں کی جگ مگ ہو
جس طرح رات کے حسیں لمحے
جس طرح نکلے دن کی اجلی دھوپ
سوچتا ہوں کہ اب لکھوں کیا تمہیں
تم تو خود سب سے خوبصورت ہو
تم ہی تو زیست کی ضرورت ہو ا
س لیے استعارے چھوڑ...
مجھکو کب خبر تھی یہ
حادثاتِ دنیا کو
چھپاؤں گا سبھی سے میں
اور بیان بھی کر دوں گا
تیرے ہجراں میں جاناں
یاد تجھ کو کر کر کے
خود کو بھول جاؤں گا
مجھ کو کب خبر تھی یہ
بارشیں جو برسیں گی
یاد تیری آئے گی
تیری یاد آنے پر
شاعری کروں گا میں
زیست کے سفر میں اب
اور کچھ نہیں باقی
تیری...