سلمان انصاری
محفلین
تیرے خیال میں جب ڈوب ڈوب جاتے ہیں
کسی غزل میں ،نظم میں تمہیں سجاتے ہیں
تمام دن جو تیرے ساتھ میں گزارے تھے
مثال شمس و قمر اب رات بھر جگاتے ہیں
کوئی ملے تو تیرا ذکر اس سے کر تو لیں
مگر یہ لوگ ہیں بس دل میرا دکھاتے ہیں
ہے آرزو کہ کبھی لوٹ کر تو آؤ تم
تو دیکھو کس طرح ہم راستے سجاتے ہیں
بس ایک درد تیرا جو جوان رہتا ہے
اس ایک درد میں ہم زندگی بتاتے ہیں
نہ کوئی دوست ،نہ ہمدم، نہ اب رقیب کوئی
تمہاری یادوں سے ہم لطف بس اٹھاتے ہیں
سلمان انصاری
کسی غزل میں ،نظم میں تمہیں سجاتے ہیں
تمام دن جو تیرے ساتھ میں گزارے تھے
مثال شمس و قمر اب رات بھر جگاتے ہیں
کوئی ملے تو تیرا ذکر اس سے کر تو لیں
مگر یہ لوگ ہیں بس دل میرا دکھاتے ہیں
ہے آرزو کہ کبھی لوٹ کر تو آؤ تم
تو دیکھو کس طرح ہم راستے سجاتے ہیں
بس ایک درد تیرا جو جوان رہتا ہے
اس ایک درد میں ہم زندگی بتاتے ہیں
نہ کوئی دوست ،نہ ہمدم، نہ اب رقیب کوئی
تمہاری یادوں سے ہم لطف بس اٹھاتے ہیں
سلمان انصاری