غزل برائے اصلاح

تیرے خیال میں جب ڈوب ڈوب جاتے ہیں
کسی غزل میں ،نظم میں تمہیں سجاتے ہیں

تمام دن جو تیرے ساتھ میں گزارے تھے
مثال شمس و قمر اب رات بھر جگاتے ہیں

کوئی ملے تو تیرا ذکر اس سے کر تو لیں
مگر یہ لوگ ہیں بس دل میرا دکھاتے ہیں

ہے آرزو کہ کبھی لوٹ کر تو آؤ تم
تو دیکھو کس طرح ہم راستے سجاتے ہیں

بس ایک درد تیرا جو جوان رہتا ہے
اس ایک درد میں ہم زندگی بتاتے ہیں

نہ کوئی دوست ،نہ ہمدم، نہ اب رقیب کوئی
تمہاری یادوں سے ہم لطف بس اٹھاتے ہیں

سلمان انصاری
 

الف عین

لائبریرین
تیرے خیال میں جب ڈوب ڈوب جاتے ہیں
کسی غزل میں ،نظم میں تمہیں سجاتے ہیں
دوسرا مصرع وزن سے خارج ہے۔ شتر گربہ بھی ہے، ترے خیال میں کے ساتھ ’تمہیں‘سجاتے ہیں!!
اور ’تیر ے‘ نہیں ‘ترے‘ بحر میں آتا ہے۔

تمام دن جو تیرے ساتھ میں گزارے تھے
مثال شمس و قمر اب رات بھر جگاتے ہیں
۔۔یہاں بھی’ترے ساتھ‘ وزن میں آتا ہے۔ دوسرے مصرع میں ’اب‘ زائد ہے بحر سے،

کوئی ملے تو تیرا ذکر اس سے کر تو لیں
مگر یہ لوگ ہیں بس دل میرا دکھاتے ہیں
÷÷’ترا ذکر‘ درست ہو گا۔ اسی طرح ’مرا دل‘۔ شعر درست ہے اس املا کے علاوہ
ہے آرزو کہ کبھی لوٹ کر تو آؤ تم
تو دیکھو کس طرح ہم راستے سجاتے ہیں
۔÷÷دوسرا مصرع کمزور ہے۔

بس ایک درد تیرا جو جوان رہتا ہے
اس ایک درد میں ہم زندگی بتاتے ہیں
÷÷دوسرا مصرع بیانیہ کے حساب سے عجیب سا لگ رہا ہے ’درد میں زندگی بتانا‘ محاورہ نہیں۔
بحر کے حساب سے ’ترا جو‘ ہونا چاہیے، لیکن ’جو تیرا‘ زیادہ بہتر ہو گا
نہ کوئی دوست ،نہ ہمدم، نہ اب رقیب کوئی
تمہاری یادوں سے ہم لطف بس اٹھاتے ہیں
اس کا بھی دوسرا مصرع بہتر کیا جا سکتا ہے
 
Top