برائے اصلاح

مجھکو کب خبر تھی یہ
حادثاتِ دنیا کو
چھپاؤں گا سبھی سے میں
اور بیان بھی کر دوں گا

تیرے ہجراں میں جاناں
یاد تجھ کو کر کر کے
خود کو بھول جاؤں گا

مجھ کو کب خبر تھی یہ
بارشیں جو برسیں گی
یاد تیری آئے گی
تیری یاد آنے پر

شاعری کروں گا میں

زیست کے سفر میں اب
اور کچھ نہیں باقی

تیری یادوں کے نقشے
تیرے چند دلاسے ہیں ۔۔ ۔ ۔


سلمان انصاری
 

الف عین

لائبریرین
اچھی نظم ہے، بس کچھ مصرعے وزن میں نہیں ہیں۔ اس آزاد نظم میں ’فاعلن مفاعیلن‘ کے ارکان ہیں۔
کچھ مصرعوں کے درمیان وقفے کا جواز؟؟

مجھکو کب خبر تھی یہ
حادثاتِ دنیا کو
÷÷درست

چھپاؤں گا سبھی سے میں
اور بیان بھی کر دوں گا
÷÷یہ دونوں مصرعے بحر سے خارج ہیں، وزن میں یوں ہو گا۔
میں چھپاؤں گا سب سے
اور بیاں بھی کر دوں گا

تیرے ہجراں میں جاناں
÷÷ہجراں بحر میں نہیں آتا، اور تکنیکی طور پر اس لفظ کا جواز بھی سمجھ میں نہیں آتا۔ یہاں محض ’ہجر‘ ہی وزن میں آتا ہے۔

یاد تجھ کو کر کر کے
÷÷ رواں صورت و گی
تجھ کو یاد کر کر کے

خود کو بھول جاؤں گا

مجھ کو کب خبر تھی یہ
بارشیں جو برسیں گی
یاد تیری آئے گی
تیری یاد آنے پر

شاعری کروں گا میں

زیست کے سفر میں اب
اور کچھ نہیں باقی
۔۔ ماشاء اللہ سارے مصرعے درست ہیں۔
تیری یادوں کے نقشے
تیرے چند دلاسے ہیں ۔۔ ۔ ۔
÷÷÷’کچھ دلاسے‘ وزن میں آتا ہے۔ یادوں کئ نقشے کیسے ہوتے ہیں، سمجھ میں نہیں آئے۔
 
Top