السلام علیکم ۔ غزل پر آپ کی اصلاح پسند آئی سو اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے تبدیلیاں کر رہی ہوں ۔ دیکھ لیجئے
درد کی لذت انوکھا ساسکوں لانے لگی
دل سے لے کر آنکھ تک اک موجِ خوں لانے لگی
میں قلو پطرہ سے سندر، میں کہ حسنِ خاک داں
میں جمالِ حور کو خاطر میں کیوں لانے لگی
سبزہ و گل کھل رہے ہیں ابر ہےپانی...
خوابوں کو عاق کر کے نکالا ہی تھا ابھی
بازار لگ گیا ہے مرے گھر کے آس پاس۔۔۔کیا کہنے ۔۔۔ ایسا لگتا ہے شاعر محبت کا کوئی نیاتجربہ کرنے والا ہے ۔۔ اللہ خیر کرے
دل سے لے کر آنکھ تک اک موجِ خوں لانے لگی
درد کی لذت انوکھا ساسکوں لانے لگی
میں نے دارا و سکندر کو کیا زیرِ قدم
میں جمالِ حور کو خاطر میں کیوں لانے لگی
سبزہ و گل کھل رہے ہیں ابر ہےپانی بھی ہے
میں سلگتے دشت میں کیسا جنوں لانے لگی
اس کے بارے کہہ رہی ہوں جو بھی دل میں ہے مرے
میں گلی کے بیچ شورِ...
میں عورت ہوں لیکن مجھ کو اپنے اندر مرد دکھائی دیتا ہے
مجھ کو اپنی آنکھوں میں گزری ہوئی چڑیلوں کا درد دکھائی دیتاہے
جانے کیا ہے میرے اندر، دکھ ہے کوئی یا آسیب کوئی
سبز رتوں میں مجھ کو اپنا چہرہ بالکل زرد دکھائی دیتا ہے
اور یہی میں سوچ کے رہ جاتی ہوں مجھ کو اس دنیا سے کیا لینا
وہ بھی وقت آتا ہے...
السلام علیکم
مجھے رقیہ بصری کہتے ہیں ۔ شاعرہ بننے کی خواہش ہے ۔ ٹوٹے پھوٹے لفظوں کے ہار پروتی ہوں اور پھر انہیں اپنے بریف کیس میں بند کرکے رکھ دیتی ہوں پہلی مرتبہ سعود عالم کی بدولت محفل میں آئی ہوں ۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ میری عزت رکھے